قیصر محمود عراقی
گھر مختلف رشتوں ، جذبات اور احساسات کا نام ہے۔ کسی بھی خاندان میں مختلف رشتے پائے جاتے ہیں جو کہ گھر کو مضبوط بناتے ہیں۔ مگر کچھ رشتے گھر کی بنیاد کو کمزور بھی کردیتے ہیں، ان رشتوں میں ’’نند اور بھابھی‘‘کا رشتہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ کچھ نند اور بھابھی میں بہت دوستی اور محبت ہوتی ہے جبکہ بعض میں نفرت اور لڑائی جھگڑے رہتے ہیں۔
اکثر لڑکیا ں خوبصورت بھابھی کی جستجوں میں زمین وآسمان ایک کردیتی ہے کہ اس کی بھابھی تمام خاندان سے منفرد نظر آئے اور بھابھی کے انتخاب کے بعد شادی کی تیاریوں میں اس کے لئے نت نئے اور جدید فیشن کی طرز پر بہت سے ملبوسات اور زیور تیار کرواتی ہے اور شادی سے پہلے دعویٰ کرتی ہے کہ وہ اپنی بھابھی سے ہمیشہ محبت ودوستی کے ساتھ رہینگی۔ لیکن جلد ہی یہ دعوے غلط ثابت ہوجاتے ہیں، حتی کہ کوئی لڑکی اپنی دوست کو بھی بھابھی بناکر لائے تو پہلے سے موجود دوستی بھی ٹوٹ جاتی ہے اور صرف بھابھی اور نند کا رشتہ رہ جاتا ہے، وہی دوست جس کی باتیں بہت اچھی اور فائدہ مند تھیںاسی کی باتیں رد کردی جاتی ہے یہاں تک کہ ان کی درست باتوں کو بھی غلط پہلو کی طرف کی طرف ہی موڑا جاتا ہے۔ نند بھابھی کا رشتہ کچھ کھٹا اور کچھ میٹھا ہوتا ہے، بھابھی کو یہ رشتہ سسرال کی طرف سے ایک تحفے کی شکل میں ملتا ہے لیکن یہ تحفہ کبھی کبھار مہنگا بھی پڑجاتا ہے، نند جو گھر بھر کی لاڈلی ہوتی ہے اور اپنے بڑے بھائی سے لاڈ ، پیار اورنخرے اٹھوانا اپنا فرض سمجھتی ہے، اپنے ماں باپ کے دل کا سکون تو بھائیوں کی چہیتی ہوتی ہے لیکن بھائی کا پیار بٹ جانے کے باعث بھابھی کی چھوٹی چھوٹی باتوں پو گھر میں ہنگامہ برپاکردیتی ہیں۔ اکثر اوقات تو بھابھی نند صاحبہ کی تمام باتوں کو مانتی ہیں تاکہ گھر میں کسی قسم کا تنائو پیدا نہ ہو اور نند کی طنز بھری باتوں کو در گذر کرتی ہیں، لیکن کبھی کبھی جب صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا ہے تو گھر میں لڑائی جھگڑے ہونے لگتے ہیں اور گھر کا سکون تباہ ہوجاتا ہے۔
نند اور بھابھی اگر کزن(Cousin)بھی ہو تو پھر بھی ان میں خلش اوردوری رہتی ہے، وہی کزن (Cousin)جو پہلے ہم راز ہوتی ہے اور بہترین دوست بھی ہوتی ہے شادی کے بعد بری لگنے لگتی ہے اور نند بھابھی کا رویہ مصنوعی اور دکھاوے کا سا ہوکر رہ جاتا ہے ، دونوں ایک دوسرے سے بد گمان رہتی ہیں آپس میں بات کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کرنا ہی مناسب سمجھتی ہیں، اگر کبھی کسی موضوع پر بات شروع ہوبھی جائے تو بلا وجہ طنز کے نشتر چلائے جاتے ہیں۔ ایک وجہ جو نند بھابھی میں لڑائی کا باعث بنتی ہے وہ یہ ہوسکتی ہے کہ بھابھی کو کسی کام کی بناپر فوقیت دیکر جب نند کو نظر انداز کیا جاتا ہے تو اسے یہ کسی صورت برداشت نہیں ہوتا اور جب کبھی نند کے کسی کام کی تعریف ہو تو بھابھی کو بھی بے چینی لگ جاتی ہے اور پھر آپس میں جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں، دونوں ایسے ایسے ہتھکنڈوں کو استعمال کرتی ہیں جس سے دوسرے پر فوقیت حاصل کی جاسکے۔ نند جو بڑی چاہ اور ارمانوں سے چاند سی بھابھی بیاہ کر لاتی ہے تو اس کی خوبصورتی تمہید باندھے تھکتی نہیں مگر پھر وہی بھابھی کی خوبصورتی حسد کا باعث بنتی ہے، چونکہ بھابھی کی خوبصورتی کے چرچے پورے گھر میں ہونے لگتے ہیں اس لئے خود بخود حسد کا عنصر پیدا ہوتا ہے اس لئے نند گھر والوں کے سامنے بھی تنقید کا نشانہ بناکر اسے مغرور ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی۔ نند کی ایک خواہش یہ بھی ہوتی ہے کہ بھابھی تعلیم یافتہ ہو اور جاب بھی کرتی ہو تاکہ ان کا گھر کا نام پورے خاندان میں اونچا ہوسکے لیکن کچھ ہی ماہ گذرنے کے بعد تعلیم اور جاب کا حصول اس کے لئے مشکلات پیدا کرتا ہے اور اس کو نند کی جانب سے پڑھی لکھی ہونے کا طعنہ بھی دیا جانے لگتا ہے اور گھر کے کام نہ کرنے کے باعث بھی اس کو بہت سی باتیں سنائی جاتیں ہیں۔ نند بھابھی کارشتہ منٹ میں ماشہ اور منٹ میں تولہ ہوتا ہے، کبھی تو اس رشتہ میں اتنی دوستی ہوتی ہے کہ کوئی ان کی لڑائی نہیں کرا سکتا اور کبھی اتنی لڑائی ہوتی ہے کہ دونوں کا ایک دوسرے سے بڑا دشمن کوئی نہیں ہوسکتا ۔
قارئین محترم ! نندیں چار طرح کی ہوتی ہیں۔ غیر شادی شدہ ، شادی شدہ، طلاق یافتہ اور بیوہ۔ غیر شادی شدہ نندے گھر کے پرُسکون ماحول میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں، نو بیاہتابھابھیوں پر اپنا حکم صادر کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور اگر ان کے حکم کی تعمیل نہ ہو تو رو رو کر گھر کو سر پر اٹھا لیا جاتا ہے اور اپنی مظلومیت کا رونا رویا جاتا ہے۔ دوسری طرف شادی شدہ نندیں بھی گھر کے معاملات میں مداخلت کرنا اپنا اہم فرض سمجھتی ہے، اپنی بھابھیوں پر وہ اصول وضوابط لاگوکرنے کا مطالبہ کرتی ہیں جو کہ ان کے اپنے سسرال میں ہوتے ہیں اور ان پر عمل کرنا ان کے لئے بھی مشکل ہوتا ہے۔ اپنے بھائیوں کو بھابھی کے خلاف اکسانے پر بھی گریز نہیں کرتی حتی کہ گھر میں جھگڑے ہونے لگتے ہیں۔ افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ طلاق یافتہ یا بیوہ نندیں اپنی بھابھی کیلئے زیادہ ظالم ثابت ہوتی ہیں ، طلاق یافتہ نندیں خود تو اپنی شادی شدہ زندگی کو ناکام بنالیتی ہیں لیکن بعدِ ازاں بھابھیوں سے حسد کی بناپر ان کی زندگی میں زہر گھولنے کی کوشش کرتی ہیں کیونکہ وہ خود تو قدرت کے فیصلے کے سامنے بے بس ہوتی ہیں لیکن وہ اپنی بھابھیوں کو خوش دیکھ کر برداشت نہیں کرپاتی اور مختلف طریقوں کو اپناکر بھابھی بھائی کے مابین جھگڑے کرواتی ہیں ، اس طرح اگر ان کو ساس کی بھی ساس کہا جائے تو بیجانہ ہوگا ۔ اس سلسلے میں بھابھیوں کو چاہئے کہ وہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بچیوں کی تربیت اس انداز میں کریں کہ جب وہ بہو بن کر دوسرے گھر میں جائے تو ہر بات کو برداشت کرنے کا ہنر جانتی ہوں اور اپنی نندوں کا مزاج سمجھ کر ان سے گھر کے اصول سمجھنے کیلئے دوستانہ رویہ اختیار کریںتو کوئی وجہ نہیں کہ نند بھابھی بھی دشمنی کے بجائے اچھی سہیلیاں بن جائیں، اگر دونوں چاہے تو گھر بھر میں خوشیاں بکھیرسکتی ہیں اور محبت کے سہارے اس رشتے کو مضبوط بناسکتی ہیں۔
یہ ہمارے معاشرے کا سنگین المیہ ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟ نند بھابھی کے رشتے میں اتنا تصادم کیوں ہے؟ کسی بھی تصویر کا ایک رخ نہیں ہوتا اور نہ ہی کبھی تالی ایک ہاتھ سے بجتی ہے، کہیں نہ کہیں قصوروار دونوں ہی ہوتی ہیں۔ ایک عورت ایک وقت میں کئی رشتوں کو نباہ رہی ہوتی ہیں، اس طرح ایک وقت میں وہ بھابھی اور نند بھی ہوتی ہے ، بعض حالات میں بھابھی بن کر ظالم اور نند بن کر مظلوم ہوتی ہے ۔ یہ معاشرے کا المیہ ہے کہ جس سے بہت سے سماجی مسائل جنم لیتے ہیں کیوں کہ روز مرہ کی تکرار اور جھگڑوں کے باعث سنگین صورتحال پیدا ہوتی ہے جس کے نتائج زیادہ تر طلاق کی صورت میں سامنے آتی اور کئی بھابھیاں گھر کے جھگڑوں سے تنگ آکر خودکشی کا راستہ اختیار کرتی ہیںکیوں کہ ان کے نزدیک روز گھٹ گھٹ کر جینے سے ایک ہی بار مر جانا بہتر ہے ، جس سے ہنستے بستے گھر اجڑ جاتے ہیں ۔ بہر حال گھروں میں سکون اور رشتہ کے تصادم کو دور کرنے کیلئے بہتر یہی ہے کہ ایک دوسرے سے بدگمان نہیں ہوناچاہئے اور نند کو اپنی بہن سمجھنا چاہئے اور نند کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ بھابھی سے بلاوجہ نہ لڑیں اور صلح صفائی کے ساتھ گھر میں رہیں، بھابھی اور نند ایک دوسرے کو محبت اور عزت دیں ، کبھی ایک دوسرے پر کیچڑ نہ اچھالیں، اگر کوئی پریشانی ہو تو مل کر دور کریں تاکہ ہنسی خوشی گھر بستا رہے اور ہاں نند یہ مت بھولیں کہ وہ بھی کسی کی بھابھی بنے گی اور آگے ان کی بھی کوئی نند ہوگی ۔ یہ دنیا مکافاتِ عمل ہے یہاں جو بیج بوئوگے وہی کاٹوگے، آج آپ اپنی بھابھی کے ساتھ اچھا سلوک کروگے تو کل آپ کی نند آپ کے ساتھ اچھا سلوک کریگی۔