یوپی:مدارس میں ایک نئی انکوائری کا حکم، بورڈ چیئرمین کو تحفظات

0
0

لکھنؤ://اترپردیش حکومت نے ریاست کے سبھی سرکاری امداد یافتہ مدارس میں بنیادی سہولیات اور ان میں درس و تدریس کی خدمات انجام دینے والے ٹیچروں و دیگر ملازمین کی تعلیمی لیاقت کی جانچ کرنے کا حکم دیا ہے۔تو وہیں مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے بار بار مدارس کے جانچ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس سے تعلیمی سرگرمی میں روکاوٹ پیدا ہونے کی بات کہی ہے۔
اترپردیش مدرسہ بورڈ کے چیئرمین افتخار احمد جاوید نے اس پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مدرسوں کی جانچ اب ایک روٹین عمل بن گیا ہے اور بار بار جانچ ہونے سے مدارس میں تعلیمی ایام اور دیگر سرگرمیوں پر اثر پڑتا ہے۔
ریاست کے محکمہ اقلیتی امور کے ڈائرکٹر جے ریبھا نے گذشتہ یکم دسمبر کو ریاست کے سبھی محکمہ جاتی ڈویژنل ڈپٹی ڈائرکٹرس اور تمام ضلع اقلیتی بہبود کے افسران کے نام بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ’مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کرنے اور ان میں تحقیقی، دلچسپی اور سائنسی رویہ پیدا کرنے اور انہیں معاشرے کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لیے مدارس میں بنیادی سہولیات اور اہل اساتذہ کی دستیابی کو یقینی بنانا بالکل ضروری ہے۔اس کو یقینی بنانے کے لیے سب سے پہلے ریاست کے سرکاری امداد یافتہ مدارس کی عمارتوں، بنیادی سہولیات اور کام کرنے والے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی تعلیمی لیاقت کی جانچ کرا لی جائے۔
خط میں یہ جانچ پوری کر کے 30دسمبر تک مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے رجسٹرار کو سونپنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اترپردیش میں اس وقت تقریبا 25ہزار منظور شدہ مدار اور غیر منظوری شدہ مدارچلتے ہیں۔ ان میں سے560 کو ریاستی حکومت سے امدار ملتی ہے۔
محکمہ اقلیتی امور کے ڈائرکٹر نے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ’ ریاست میں ریاست میں واقع مدارس میں آج بھی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اور وہاں پڑھنے والے بچوں کو سائنسی اور جدید تعلیم نہیں مل رہی ہے جس کی وجہ سے طلباء کو روزگار کے مناسب مواقع میسر نہیں ہیں۔
اس جانچ کے لیے ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ نامزد کردہ ضلع اقلیتی بہبود افسر اور بلاک ایجوکیشن آفیسر کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ جن اضلاع میں ریاستی حکومت سے گرانٹ حاصل کرنے والے مدارس کی تعداد 20 سے زیادہ ہے، اس کام کو تیزی سے نمٹانے کے لیے ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔اس میں متعلقہ ڈویژن کے ڈپٹی ڈائرکٹر اقلیتی بہبود اور ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ نامزد کردہ بلاک ایجوکیشن آفیسر شامل ہوں گے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ جانچ کئی نکات پر کی جائے گی۔ ان میں مدرسہ میں کل منظور شدہ آسامیوں کی کلاس کے اعتبار سے تعداد، اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کے نام اور تعلیمی قابلیت، معیار کی بنیاد پر مدرسہ میں تعمیر کی گئی عمارت کی فزیکل تصدیق، جماعت کے اعتبار سے اساتذہ کے مقابلے طلبہ کا تناسب اور مدرسے میں این سی ای آر ٹی کا نصاب چلایا جا رہا ہے یا نہیں وغیرہ پوائنٹس شامل ہیں۔
اترپردیش مدرسہ بورڈ کے چیئرمین افتخار احمد جاوید نے بتایا کہ انہیں اس خط کی جانکاری ہے۔ حالانکہ اسی سال ستمبر میں ہوئی بورڈ کی میٹنگ میں اس جانچ کے حوالے سے کوئی تجویز و مشورہ نہیں دیا گیا تھا اور نہ ہی جانچ کا حکم دینے سے پہلے انہیں کوئی جانکاری دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے ذریعہ امداد یافتہ مدارس کی جانچ کرنے لئے آزاد ہے لیکن بار بار سروے اور جانچ ہونے کی وجہ اب یہ مدراس کے لئے عام بات ہوگئی ہے۔ مدارس کی جانچ اب ایک روٹین عمل بن چکا ہے۔ ا س سے مدرسوں کا کام کاز متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس میں آئندہ فروی میں ہی بورڈ کے امتحانا ت ہونے ہیں اور اس کی تیاری کی جارہی ہے۔ ایسے میں مزید ایک جانچ سے تیار ی میں روکاوٹ پیدا ہوگا۔ گذشتہ سال ہی ریاست کے سبھی منظور شدہ مدارس اور غیر منظور شدہ مدارس کا سروے کیا گیا تھا لین اس کی رپورٹ پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ ایسے میں اب ایک نئی جانچ شروع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
جاوید نے کہا کہ سال 2017 میں جب مدرسہ بورڈ کے پورٹل پر ریاست کے سبھی مدارس کو اپنے اپنے یہاں ٹیچروں کی تفیل اور دیگر چیزوں کے بارے میں جانکاری اپلوڈ کرنے کو کہا گیا تھا تب بھی جانچ ہوئی تھی۔ سبھی منظور شدہ مدارش کے ٹیچروں کی تعلیمی لیاقت بورڈ کے ریکارڈ میں موجود ہے۔ جانچ میں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن جانچ ایک بار ٹھیک سے ہوجائے تاکہ مستقبل میں مدارس پر توجہ مرکوز کی جاسکے۔ جانچ کا ایک وقت ہونا چاہئے۔ مدارس میں امتحان کی تیاری کے درمیان جانچ نہیں ہونی چاہئے۔
ملحوظ رہے کہ ریاستی حکومت نے گذشتہ سال ستمبر میں ریاست کے سبھی منظور شدہ اور غیر منظور شدہ مدارس کا سروے جانچ کرایا تھا جس میں ریاست میں تقریب ا8ہزار مدرسے غیر منظور شدہ پائے گئے تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا