’زہر کا پیالہ نوش کرنے جیساتھااتحاد‘

0
0

وزیر اعظم صاحب اگر دفعہ35اے سے کشمیر کو خسارہ ہے تو کشمیر کو چھوڑ دیجئے : محبوبہ مفتی
شاہ ہلال/یواین آئی

کولگام/سری نگر؍؍پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کو لگتا ہے کہ کشمیر دفعہ370 اور دفعہ 35 اے کی وجہ سے خسارے میں ہے تو انہیں کشمیر چھوڑ دینا چاہئے ۔محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانا ہمارے لئے زہر کا پیالہ پینے کے برابر تھا۔جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں پارٹی کارکنوں کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا ‘بی جے پی کے ساتھ ہا تھ ملانا ہمارے لئے زہر کا پیالہ پینے کے برابر تھا لیکن ہم نے ایسا صرف لوگوں کی بہبودی کے لئے کیا’۔انہوں نے کہا کہ مودی آج واجپئی جی کے فارمولہ کشمیریت، جمہوریت اور انسانیت کو ہی مسائل کے حل کا راستہ قرار دیتے ہیں لیکن یہ سب باتیں ایجنڈا آف الائنس میں درج تھی جو انہوں نے نہیں مانی۔ مفتی سعید کے انتقال کے بعد حکومت بنانے میں تین ماہ کا وقت لگنے پر بات کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا ‘مجھے بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے میں تین ماہ لگ گئے کیونکہ میں ان سے کچھ چیزیں حاصل کرنا چاہتی تھیں لیکن پارٹی کے کچھ لیڈروں جو مرکز کے پاس گئے اور انہیں کہا کہ ہم ہاتھ ملانے کے لئے تیار ہیں، نے مجھے دوبارہ ہاتھ ملانے پر مجبور کیا، مجھے آپ لوگوں کی ہی فکر تھی’۔انہوں نے کہا کہ میرے دور حکومت میں حالات کو خراب کرنے کے لئے سازشیں کی گئیں ورنہ آج بھی تصادم آرائیاں ہورہی ہیں لیکن سنگ باری نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی پولیس تھانوں کو نذر آتش کیا جاتا ہے ۔محبوبہ مفتی نے جماعت اسلامی پر پابندی اور نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ کے حوالے سے کہا ‘بی جے پی مجھے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے کو کہتی تھی، وہ کہتے تھے کہ سال2016 کی ایجی ٹیشن کے پیچھے ان ہی کے ہاتھ کارفرما ہیں لیکن میں نے کہا کہ میرے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ آج جو یہ نوجوانوں اور عالموں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے ، تصادم آرائیوں کے دوران مکانوں کا اُڑایا جاتا ہے اور لاشوں کو مسخ کیا جاتا ہے ، ایل او سی آر پار مظفر آباد تجارت کو بند کیا گیا اور قومی شاہراہ پر ہفتے میں دو دن سیول ٹریفک کی نقل وحمل پر پابندی عائد کی گئی، میں نے اپنے دور حکومت میں ان چیزوں کی اجازت نہیں دی۔محبوبہ نے کہا کہ میں نے حریت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے اراکین پارلیمان کو یہاں لایا۔ دنیشور شرما کو مذاکرات کار کی حیثیت سے یہاں لایا لیکن حریت والوں نے ان کے لئے دروازے نہیں کھولے تو اس میں میرا کیا قصور ہے ۔انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس میں ایک طرف پورا ہندوستان تھا اور دوسری طرف میں اکیلی اپنی اس معصوم بچی کو انصاف دلوانے کے لئے کھڑی تھی۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کو لگتا ہے کہ کشمیر دفعہ370 اور دفعہ 35 اے کی وجہ سے خسارے میں ہے تو انہیں کشمیر چھوڑ دینا چاہئے ۔بتادیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ روز ایک ہندی نیوز چینل کے ساتھ انٹریو میں کہا کہ دفعہ370 اور دفعہ 35 اے سے کشمیر خسارے میں ہے ۔محبوبہ مفتی نے ضلع کولگام کے قاضی گنڈ میں وزیر اعظم کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا ‘اگر انہیں ( وزیر اعظم ) کو لگتا ہے کہ دفعہ35 اے جس کی بنا پر ہی ہمارا ملک کے ساتھ رشتہ ہے ، سے کشمیر خسارے میں ہے تو انہیں کشمیر کو چھوڑ دینا چاہئے ، وہ کیوں خسارے میں پڑ جائیں گے ‘۔سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد پر دفعہ 370 کی دھجیاں اڑانے کا الزام عائد کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا’جب آزاد صاحب یہاں وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے ہزاروں کنال زمین شرائن بورڈ کو دی اس وقت انہوں نے دفعہ 370 کے بارے میں نہیں سوچا، انہوں نے اس دفعہ کی دھجیاں اڑائی’۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے شیخ محمد عبداللہ نے جب 1975میں اندرا جی کے ساتھ ایکارڈ کیا تو اس وقت انہوں نے خود ہی وزیر اعظم کے عہدے کو چھوڑا اور وزیر اعلیٰ بن گئے ۔اپنے آپ کو ہی دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کی محافظ قرار دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا’میں نے دلی میں نریندر مودی کو کہا کہ اگر آپ نے دفعہ 370 کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تو ہم حکومت میں نہیں رہیں گے ‘۔قابل ذکر ہے کہ رواں عام انتخابات کے دوران متذکرہ دفعات کی حفاظت کرنا یہاں تمام سیاسی پارٹیوں کا نعرہ ہے اور اپنے انتخابی جلسوں کے دوران تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران بالخصوص نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے لیڈران ان دفعات کو بچانے کے لئے لوگوں سے ووٹ طلب کررہے ہیں۔ادھر بی جے پی کے لیڈران ان دفعات کی منسوخی کے لئے ملک بھر میں عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے ہفتے کو جارکھنڈ میں ایک انتخابی جلسے کے دوران کہا کہ اگر بی جے پی دوبارہ برسر اقتدار آگئی تو جموں کشمیرمیں دفعہ370 کا خاتمہ کیا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ اننت ناگ پارلیانی حلقے کے دوسرے مرحلے کی پولنگ کے تحت ضلع کولگام میں 29 اپریل کو ووٹ ڈالنے ہیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا