’کسانوں کو کیوں ولن بنایا جا رہا ہے‘

0
0

دہلی آلودگی: سپریم کورٹ نے پنجاب کو ہریانہ سے سبق لینے کے لئے کہا
یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے قومی راجدھانی دہلی میں فضائی آلودگی سے متعلق معاملے کی سماعت کرتے ہوئے منگل کو پنجاب حکومت سے کہا کہ وہ ہریانہ حکومت سے سبق لے کہ اس نے کس طرح کسانوں مالی مراعات دیکر کسانوں کو پرالی جلانے سے روکا جسٹس سنجے کشن کول اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو اس معاملے میں ‘سیاست’ کو بھول جانا چاہیے اور پرالی جلانے کو روکنے کا طریقہ تلاش کرنا چاہیے۔بنچ نے کہا، ’’انہیں (پنجاب حکومت) کو کسانوں کو دی جانے والی مراعات کے بارے میں ہریانہ سے سیکھنا چاہیے۔‘‘سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے کسانوں کی مدد کرنے کے لئے کہا اور پوچھا کہ انہیں (کسانوں) کو کیوں ولن بنایا جا رہا ہے۔ ان کے پاس پرالی جلانے کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہے۔بنچ نے آگاہ کیا کہ اگر الزام تراشی کا کھیل جاری رہا تو زمین خشک ہو جائے گی اور پانی ختم ہو جائے گا۔بنچ کی سربراہی کر رہے جسٹس کول نے پرالی جلانے والوں کے لیے کچھ ترغیبات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ‘میں سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں… کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) نظام کے تحت ان لوگوں سے کوئی خریداری کیوں نہیں ہونی چاہیے؟ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو مالی فوائد کیوں ملنے چاہیئں؟۔بنچ نے مشورہ دیا کہ پرالی جلانے والے کسانوں کو چاول اگانے کی بالکل اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔جسٹس دھولیا نے کہا، "ان کے پاس پرالی جلانے کی کچھ وجوہات ضرور ہوں گی۔ سوالات بہت متعلقہ ہیں کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ ریاست ہمیں یہ جواب دینے کے قابل نہیں ہے۔بنچ نے مشینری کی تقسیم کے بارے میں ریاست اور مرکز کے وکیل سے پوچھا کہ وہ اسے 100 فیصد مفت کیوں نہیں کرتے ہیں۔7 نومبر کو سپریم کورٹ نے پنجاب، ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش اور دہلی کی حکومتوں کو فصل (پرالی) کو جلانے پر فوری پابندی لگانے کا حکم دیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے مرکز کو یہ بھی ہدایت دی تھی کہ وہ باجرہ جیسی دیگر متبادل فصلوں پر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) دے کر پنجاب میں دھان کی کاشت کو مرحلہ وار ختم کرنے پر غور کرے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا