حماس اور اسرائیل کے درمیان 5 دن کی جنگ بندی ، پچاس اسرائیلیوں کے بدلے300 فلسطینیوں کی رہائی
یواین آئی
غزہ|تل ابیب؍؍غزہ میں قید اسرائیلی فوجیوں اور عام شہریوں کی حماس سے رہائی کے سلسلے میں مذاکرات کرنے والے قطر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ‘ مذاکرات آخری مرحلے میں اور کامیابی کے قریب ہیں یہ بات منگل کے روز کہی گئی ہے العربیہ کی رپورٹ کے مطابق قطر کے وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ‘ مذاکرات اہم اور حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔’واضح رہے قطر سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کے ابتدائی دنوں سے ہی مغویوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے ایک مذاکرات کار اور ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کی کوششوں سے اب تک چار مغوی رہا ہو چکے ہیں۔اس بارے میں ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ‘ ہم بہت پر امید ہیں، بڑے ہی پر امید۔، لیکن اس کے ساتھ ہی ہم کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں انسانی بنیادوں پر ایک جنگ بندی تک بھی پہنچنا بھی ضروری سمجھتے ہیں۔’سات اکتوبر سے اسرائیل کے 240 فوجی اور شہری غزہ میں حماس کی قید میں ہیں جن میں سے اب تک انسانی بنیادوں پر صرف چار کی رہائی ہو سکی ہے۔ جبکہ 13300 فلسطینی شہری اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 5500 سے زائد فلسطینی بچے بھی ہلاک ہونیوالوں میں شامل ہیں۔ہفتے کے روز امریکہ کی طرف سے بھی کہا گیا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک محفوظ ڈیل پر اب بھی کام کر رہا ہے۔تاہم اسرائیل اس سلسلے میں مزید وقت لے رہا ہے۔ ایک جانب اسرائیل جنگ بندی نہیں کرنا چاہتا اور دوسری جانب حماس اور فلسطینوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے بلکہ انہیں تباہ کرنے کا ہدف اس کے سامنے ہے۔وہیں معلوم ہواہے کہ اسرائیل نے قیدیوں کے معاہدے کے حتمی مسودے کا جواب دینے کے لیے ڈیڈ لائن کی درخواست کی ہے، کیونکہ قیدیوں کی ڈیل کے حوالے سے باقی ماندہ نکات اس وقت حل کیے جا رہے ہیں جن میں قیدیوں کی رہائی اورانکی حوالگی کا طریقہ کار شامل ہے۔یہ بات حماس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے قریب آنے کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے۔ معاہدے کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں، جس میں مخصوص مدت کے لیے جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ اور امداد کا داخلہ شامل ہے۔فلسطینی ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ معاہدے میں 5 دن کے لیے جنگ بندی اور تقریباً 300 فلسطینی اسیران کے بدلے تقریباً 50 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔رائٹرز نے بتایا کہ حماس تحریک نے "قطری بھائیوں اور ثالثوں کو اپنا جواب پہنچا دیا ہے۔ یہ کہ جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کے قریب تھا‘‘۔آج منگل کو حماس کے ایک عہدیدار نے توقع ظاہر کی کہ قطری ثالث چند گھنٹوں کے اندر معاہدے کی تفصیلات کا اعلان کر دے گا، جو کہ جنگ بندی کے مذاکرات میں پیش رفت اور دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا اشارہ دے گا۔اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے کل پیر کو کہا کہ اسرائیلی حکومت نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔اس سے قبل مصری ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ مصری اور امریکی حکام کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے بات چیت ہوئی تھی۔ذرائع نے قاہرہ نیوز چینل کو بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان بات چیت اس بات پر مرکوز رہی کہ کس طرح پرامن رہتے ہوئے قیدیوں کو رہا کیا جائے۔گذشتہ جمعرات کی شام حماس کے رہ نماؤں کے ایک وفد نے قاہرہ میں مصری انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر میجر جنرل عباس کامل سے ملاقات کی اور ان تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا۔مصری ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ حماس کے وفد نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف جاری اسرائیلی حملوں اور قتل عام کی جنگ پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ جنگ بندی ہو جائے گی اور امدادی قافلے غزہ کی پٹی میں داخل ہوں گے۔