عرشیہ شکیل ۔۔ممبئی
7/ اکتوبر 2023 سے اب تک 50 دن سے جاری اسرائیلی بمباری’ گولا باری’ میزائلوں کے حملوں نے غزہ کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا۔
11 ہزار سے زائد افراد نے جام شہادت نوش فرمایا۔ جس میں 4 ہزار سے زائد بچے شامل ہیں اسرائیل کی وحشیانہ بربریت نے غزہ کو بچوں کا قبرستان بنا دیا ہسپتال ،اسکول اور رہائشی جگہوں میں بمباری کر کے اسرائیل نے نہتے معصوم شہریوں اور بچوں کا کھلے قتل عام کر کے درندگی کا ثبوت پیش کیا ۔جنگی اصولوں کی دھجیاں بکھیر دی ۔اقوام متحدہ میں 162 ملکوں سے جنگ بندی کی قرارداد کے پاس ہونے کے باوجود یہ اپنی اکڑ فوں دیکھتا رہا ۔
ٹینکوں میزائل اور جنگی ہتھیار کے بے پناہ ذخیرے کے نشے میں دھت جنگ بندی کی قرارداد کا انکار کیا۔
فلسطینوں پرپانی ،بجلی بند کر دی دوائیں اور غذاؤں کے پہنچانے پر پابندی لگا دی۔
عوام اور معصوم بچوں پر بمباری کر کے ان کو قتل کرنا یہ بہادری نہیں بلکہ بزدلی کی علامت ہے اور جنگ میں کھلی ہار ہے۔ مزاحمتی گروہ سے میدانی جنگ لڑنا اسرائیل کے لئے ناکوں چنے چبوانے جیسا ہے اس لئے وہ نسل کشی کر کے فلسطینوں کو ان کے ملک سے باہر نکالا چاہتا ہے۔
فلسطینیوں کو حق ہے کہ وہ غاصب صہیونیوں کو اپنے ملک میں گھسنے نہ دیے اور پوری قوت سے مقابلہ کریں۔
پوری دنیا نے اسرائیل کے خلاف فلسطین کے حق میں احتجاج کیا فلسطین کے ازادی کی مانگ کی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
دنیانے یہ پیغام دیا ہے کہ فلسطینیوں پر ظلم اور بربریت کی اسرائیل کی جارحیت کو ختم ہونا چاہیے اور فلسطین کو آزادی ملنی چاہیے۔ 50سالوں سے غزہ میں فلسطینیوں کی زندگیوں کو اسرائیل نےتنگ کرکے رکھ دیا ہے ۔وہ قیدیوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے کہ اپنی آخری سانس تک مزاحمت کریے۔
تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہمیشہ ظلم کے مقابلے میں حق کی فتح ہوئی ۔
اگر ہم فلسطین پر نظر ڈالے تو ایک دوسرا رخ ہمارے سامنے اتا ہے جو بہت ہی حوصلہ افزا اور پر امید ہے ۔ فلسطینی عوام اتنے سخت حالات میں جس میں ان کے گھر کھنڈیر بنا دیے گئے ان کے بچوں کو قتل کر دیا گیا ان پر بجلی پانی بند کر دی گئی اناج کی قلت زخمیوں کی آہیں ،دواؤں کی قلت کے باوجود ان کے ایمان کی پختگی قابل فخر ہے وہ صبر کی چٹان کے مانند کھڑے ہیں ہر وقت ان کی زبان پر "حسبنا اللہ ونعم الوکیل "کا نعرہ ہوتا ہے ۔ مزاحمتی تحریک کے مجاہدین بہت ہی کم سرمائے کے ساتھ میدان جنگ میں برسر پیکر ہے ۔اپنے اپ کو گریٹر اسرائیل کہنے والے فوجیوں کے ناک میں دم کر رکھا ہے ۔
ذرائع ابلاغ سے ملی خبروں کے مطابق اب تک اسرائیل کے 180 ٹینک اور فوجی گاڑیاں تباہ کر دی گئی ہے اور کئی فوجیوں کو مار گرایا ہے اور کئی زخمی ہو چکے ہیں بڑے بڑے ٹینکوں کے سامنے سینہ سپیر ہو کر جنگ کرنا ہمتوں کی داد ہے۔
بقول شاعر
جنگ میں کاغذی افراد سے کیا ہوتا ہے ۔
ہمتیں لڑتی ہیں تعداد سے کیا ہوتا
ہے۔
اگر دنیا کے 57 مسلم ممالک اگر مدد کے لیے اگے نہیں بڑھتے تب بھی ان کے حوصلے مثل شعر ہے کہ
رکو نہیں تھمو نہیں کہ معرکے ہے تیز تر
نئے سرے سے چھڑ چکی جہاں میں رزم خیر و شر