ہمارے یہاں بہت کچھ بدل رہا ہے۔ اب اہم باتیں غیر اہم ہوگئی ہیں اور جن باتوں کی طرف کبھی دھیان بھی نہیں دیا گیا یا جو باتیں موضوعِ بحث نہیں بن سکتیں، اب ان کو بھی گرما گرم بحث کا حصہ بناکر ایک عجب فضا تیار کی جارہی ہے۔اس ضمن میں ہم ایک موضوع کا ذکر کرنا چاہتے ہیں۔ آج تو جہاں دیکھو بس اسی کے چرچے ہورہے ہیں۔ہر کسی کی زبان پر بس یہی بات ہے۔ ہر طرف شور مچا ہوا ہے۔ طلاق !طلاق! طلاق! ہاہاکار مچی ہے۔ طلاق کے نام پر اسلام کو بد نام کیا جارہا ہے۔ نہ جانے ایسا کیوں ہورہا ہے ؟ ایسا لگ رہاہے جیسے قحط پڑا ہو۔ اورقحط بھی کیسا ؟ دین سے دوری کا! نہ جانے کیوں آج عورت ہی عورت کی دشمن بنی بیٹھی ہے اور اپنے شرعی حقوق کو اپنے ہی ہاتھوں پامال کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ ہمارے یہاں بہت کچھ بدل رہا ہے۔ اب اہم باتیں غیر اہم ہوگئی ہیں اور جن باتوں کی طرف کبھی دھیان بھی نہیں دیا گیا یا جو باتیں موضوعِ بحث نہیں بن سکتیں، اب ان کو بھی گرما گرم بحث کا حصہ بناکر ایک عجب فضا تیار کی جارہی ہے۔اس ضمن میں ہم ایک موضوع کا ذکر کرنا چاہتے ہیں۔ آج تو جہاں دیکھو بس اسی کے چرچے ہورہے ہیں۔ہر کسی کی زبان پر بس یہی بات ہے۔ ہر طرف شور مچا ہوا ہے۔ طلاق !طلاق! طلاق! ہاہاکار مچی ہے۔ طلاق کے نام پر اسلام کو بد نام کیا جارہا ہے۔ نہ جانے ایسا کیوں ہورہا ہے ؟ ایسا لگ رہاہے جیسے قحط پڑا ہو۔ اورقحط بھی کیسا ؟ دین سے دوری کا! نہ جانے کیوں آج عورت ہی عورت کی دشمن بنی بیٹھی ہے اور اپنے شرعی حقوق کو اپنے ہی ہاتھوں پامال کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ آج ہمارے ملک میں طلاق کو لے کر بہت ساری بحث ہو رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کے پاس اس کے سوا اور کوئی کا م ہی نہ ہو۔ ہمارے حکمرانوں کے پاس کئی مسائل ہیں جیسے بھوک، بیروزگاری، عصمت دری، معصوم بچیوں کے ساتھ نازیبا حرکت اور نہ جانے کیا کیا جس پر توجہ دینے کے بجائے بس ایک طلاق کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ میاں بیوی کا رشتہ سب سے پاک اور مقدس رشتہ ہوتا ہے اور ان کو آپسی جھگڑے گھر کی چاردیواری میں ہی سلجھانے چاہئے۔ سورہ نساء کی آیت نمبر 35 میں اللہ تعالی نے فرمایا ” اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف والوں میں سے اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو، اگر یہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ دونوں میں ملاپ کرا دے گا، یقینا اللہ تعالی پورے علم والا پوری خبر والا ہے۔” اگر میاں بیوی کا بڑوں کی سمجھانے بجھانے پر بھی ایک ساتھ رہنا ممکن نہ ہو تو یہ معاملہ طلاق تک پہنچ جاتا ہے۔ علما سے سنا ہے طلاق حلال چیزوں میں سے سب سے بدترین چیزہے۔ اس طلاق سے عرش الٰہی بھی کانپ جاتا ہے۔ لیکن اگر کسی بھی صورت میں میاں بیوی کا ایک ساتھ رہنا ، ایک دوسرے کے ساتھ نبھانا ممکن ہی نہ ہو تو طلاق سے ایک دوسرے سے علیحدگی ہو جاتی ہے۔ طلاق ایک رحمت بھی ہے اور زحمت بھی، جہاں اللہ تعالی نے مرد کو طلاق دینے کا حق دیا ہے۔ وہیں پر اللہ تعالی نے شوہر سے کسی بھی صورت میں نبھا نہ ہونے پر عورت کو بھی خلع لینے کا حق دیا ہے۔ ہمارے مذہب نے مرد اور عورت کو برابر کا حق دیا ہے۔ جو حقوق ہمارے مذہب اسلام نے ہم عورتوں کو دیے ہیں، جتنی آزادی اسلام میں عورتوں کو ملی ہے۔ اتنی آزادی کسی بھی مذہب نے نہیں دی۔ طلاق یا خلع لینے کے بعد عورت اپنی عدت کی مدت گزارنے کے بعد نکاح کرکے نئے سرے سے اپنی زندگی گزار سکتی ہے۔ کیا اتنی آزادی کسی اور مذہب میں ہے؟ نہیں بالکل بھی نہیں! دوچار عورتوں نے دین سے دوری کی وجہ سے کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔ کیا انہیں پتہ نہیں کہ اللہ تعالی نے سب سے انمول اور بیش بہا قیمتی تحفہ ہمارے لئے آسمان سے اتارا ہے۔ قرآن پاک، کیا یہ عورتیں اپنے مذہب سے ناآشنا ہیں، کیا ان عورتوں نے قرآن پاک کو نہیں پڑھا ؟ اور پڑھا تو کیا اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کی ؟ اگر سمجھ کر پڑھا ہوتا تو قرآن میں ان کے ہر سوال کا ہر مسئلے کا حل مل جاتا۔تو شاید ایسا مقدمہ کبھی دائر ہی نہیں کرتیں۔ اور اگر ان کے گھریلو معاملات میں کچھ پریشانیاں تھیں کچھ تناؤ تھا، کچھ مجبوریاں تھیں تو انہیں اپنے علما، مفتیان سے مشورہ لینا چاہیے تھا۔ وہ انہیں کورٹ تک جانے سے بچا سکتے تھے۔ جب وہ عورتیں کورٹ میں گئیں اس کی وجہ کیا تھی؟ کیا انہیں طلاق فورا ملا ؟ یا کئی مہینوں ، سال دو سال ان کے گھروں میں تناؤ یا جھگڑے ہوے، جو بات طلاق تک پہنچ گئی ہو۔خیر یہ ان کے اپسی معاملات ہیں۔ لیکن ان عورتوں نے اپنے مذہب کو سر عام سر بازار نیلام کر دیا، سولی پر چڑھا دیا ہے۔ کیوں ؟ خود اپنے ہی ہاتھوں اپنے مذہب کو بدنام کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔کیا یہ حقیقت میں مسلم خواتین ہیں؟ اگر ہیں تو پھر کیوں اللہ اور رسول کے احکامات پر چلنے کی بجائے طلاق جیسے شرعی قانون کو کورٹ تک کھینچ لائیں۔ دنیاوی شہرت حاصل کرنے کے لییاپنی آخرت کو خراب کر ڈالا۔ یہ دنیا جو پل بھر کا ٹھکانا ہے،پھر یہاں سب کچھ چھوڑ کر واپس لوٹنا ہے اپنے اللہ کے پاس اور وہی آخرت کا ٹھکانا ہے۔اگر آپ صحیح میں مسلم خواتین ہیں تو آپکے پاس اب بھی وقت ہے، توبہ کے دروازے کھلے ہیں۔ ہوسکے تو اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز ہوکر اپنے گناہوں کی تلافی کرلیں۔ اسلام میں ایک مسلمان کو گناہ سے روکنے والی اول شے ہے ایمان! اور اگر ایمان ہی کمزور ہو تو پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہر مسلمان کو ایمان کی دولت سے مالا مال کرے اور اسلامی شریعت پر لے ائے۔ آمین ۔