’پاکستان سے بات چیت کے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا‘

0
0

کشمیری قوم کے ساتھ غداری کرنے والے کو اللہ نہیں بخشے گا: فاروق عبداللہ
شاہ ہلال/یواین آئی

کولگامنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت اور دوستی کو روشن اور پ±رامن مستقبل کا واحد راستہ قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ ‘پاکستان سے بات چیت کرنے کے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، ہمیں مسئلہ کشمیر کا وہ حل نکالنا پڑے گا جس سے ہندوستان بھی خوش رہے، پاکستان بھی راضی ہو اور سب سے بڑ ھ کر جموں وکشمیر کے عوام کی بھی عزت بنی رہے’۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ اس بے کس (کشمیری) قوم کے ساتھ غداری کرنے والے کو اللہ نہیں بخشے گا۔جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے قاضی گنڈ میں ایک الیکشن جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا ‘جو اس قوم کے ساتھ غداری کرے گا اللہ اس کو نہ اس دنیا میں بخشے گا اور نہ ا±س دنیا میں بخشے گا۔ اگر آپ نے صحیح ایمان دکھانا ہے تو پہلے اللہ سے ہی مدد مانگنی چاہئے، اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے، اللہ کی طاقت کے برابر کوئی طاقت نہیں ہے’۔وادی میں رواں پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کی کم شرح ریکارڑ ہونے کو بہت بڑی سازش قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا ‘یہ ایک سازش ہے کہ لوگ ووٹ نہیں ڈالیں گے، یہی راستہ ہے، بندوق سے راستہ نہیں بنا ہے، بندوق کوئی راستہ نہیں ہے اگر کوئی راستہ ہے تو وہ صندوق ہے جو ہمارے تشخص کو بچا سکتا ہے’۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ یاسین ملک آج بے چارہ جیل میں ہے۔ مبارک کے لائق ہے کہ وہ جان دینے کے لئے تیار ہے لیکن کشمیری کی عزت بیچنے کے لئے تیار نہیں ہے۔پی ڈی پی اور بی جے پی کے اتحاد کے حوالے سے ڈاکٹر فاروق نے کہا ‘کانگریس، نیشنل کانفرنس اور چار لوگوں نے مفتی صاحب سے کہا تھا کہ آپ وزیر اعلیٰ بنئے لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس کو یہاں مت لایئے مگر انہوں نے نہیں مانا، آج اللہ کے دربار میں ا±ن کا کیا حال ہوگا وہ اللہ ہی جانتا ہے’۔اس موقعے پر جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، سٹیٹ سکریٹری چودھری محمد رمضان ، سٹیٹ سکریٹری پیرزادہ احمد شاہ، نامزد ا±میدوار جسٹس (ر) حسنین مسعودی، ڈاکٹر بشیر احمد ویری، ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی، پیر محمد حسین اور سلام الدین بجاڑ کے علاوہ کئی لیڈران موجو دتھے۔فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ‘آپ ہماری عزت کرو، ہم بھی آپ کی عزت کریں گے، آپ ہماری عزت نہیں کرو گے اور یہ سمجھو گے کہ ہم آپ کے غلام ہیں، تو آپ کو ہم سے محبت کی کوئی ا±مید نہ رکھنی چاہئے۔ جس دن آپ یہ سمجھو گے کہ ہم آپ کا تاج ہیں اور اس تاج کی عزت کروگے ، انشاء اللہ ہم بھی آپ کی عزت کریں گے’۔فرقہ پرستی کی آندھی کو ملک کی سالمیت اور آزادی کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ جس طرح ہٹلر نے اپنے ملک کو تباہ کیا ا±سی راہ پر مودی بھی گامزن ہے۔انہوں نے کہا ‘یہ مت سمجھو کہ 22 کروڑ مسلمان تمہارے غلام ہیں، مسلمان ہندوستان کے برابر حقدار ہیں، مسلمانوں نے بھی ہندوستان کی آزادی کے لئے خون دیا ہے، آپ ہم سے کہتے ہیں ہو کیا کھاﺅ گے؟ کیا پیو گے؟ کیا پہنو گے؟ اور خود قاتلوں اور دہشت گردی کے ملوثین کو الیکشن کی ٹکٹ دیتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘آر ایس ایس اور بھاجپا والے دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، میں ان سے کہتا ہو کہ آپ ہٹا کر دیکھئے، پھر آپ دیکھیں گے کہ ہم زور رکھتے ہیں یا نہیں، ہماری خاموشی کو یہ نہ سمجھنا کہ ہم دب گئے، ہم نے بہتوں کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے مغلوں کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے افغانیوں کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے ڈوگروں کا بھی مقابلہ کیا ہے، ہماری مساجد میں گھوڑے باندھے گئے، ہمیں بیگاری پر لیا گیا اور مختلف قسم کے مظالم ڈھائے گئے لیکن یہ قوم مری نہیں، زندہ رہی اور آج بھی زندہ ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہو کہ آپ کشمیری قوم کو دبا سکتے ہو تو بہتر ہوگا کہ پہلے آپ ملک کشمیر کی تاریخ کا مطالع کریں’۔اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ کشمیریوں کو زیر کرنے کے لئے نت نئے حربے اپنا جارہے ہیں۔ کبھی آپریشن آل آﺅٹ، کبھی کارڈن اینڈ سرچ آپریشن، توڑ پھوڑ، مارپیٹ، پیلٹ گن، بے تحاشہ گرفتاریاں، فصلوں اور میوہ باغات کو نقصان پہنچانا نیز ظلم و ستم کے تمام حربے اپنا گئے۔ آج مذہبی رہنماﺅں اور علیحدگی پسندوں کے خلاف مختلف کیس کھنگالے جارہے ہیں۔ نئی دلی کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ایسی سختیوں سے بات نہیں بنے گی، آپ نے یاسین ملک صاحب کو علیل حالت میں اسیر زندان بنا دیا ہے لیکن یاد رکھئے وہ اپنی قوم کا سودا نہیں کرنے والا، وہ موت کو ترجیح دے گا لیکن قوم سے بے وفائی نہیں کرے گا۔لوگوں کو الیکشن عمل میں بھر پور شرکت کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آپ چاہتے ہو کہ ہم دفعہ 370، دفعہ 35 اے اور دیگر چیلنجوں کے خلاف لڑیں لیکن دوسری جانب اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنے نہیں نکلتے۔ اگر آپ ووٹ نہیں ڈالیں گے تو ہم آپ کی لڑائی کیسے لڑ سکتے ہیں؟ آپ کیسے ا±مید کرسکتے ہیں کہ ہم آپ کے اشتراک اور تعاون کے بغیر ریاست کے تشخص اور پہنچان کو بچا سکیں گے۔ ایک بہت بڑی سازش کے تحت آپ کو پولنگ بوتھوں کا ر±خ کرنے سے روکا جارہا ہے تاکہ کشمیریوں کی آواز بے وزن ہوجائے لیکن آپ کو ان چالوں کو سمجھ کر پولنگ کے روز گھروں سے بھر پور انداز میں نکل کر ووٹنگ میں حصہ لینا چاہئے۔ اس ووٹنگ کے صندوق کے ذریعے ہی ہم لڑائی لڑ سکتے ہیں کیونکہ بندوق کسی مسئلہ کا حل نہیں۔پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی آج ریاست کے تشخص کا دفاع کرنے کی باتیں کررہی ہیں لیکن جب یہاں جی ایس ٹی کا اطلاق کیا تب کسی کی نہیں س±نی اور آر ایس ایس کی ایما پر جموں وکشمیر کی مالی خودمختاری نیلام کردی۔انہوں نے کہا کہ 1996میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہاں کئی کئی برسوں کا ٹیکس واجب الادا تھا اور ہم نے نہ صرف اس میں رعایت کروائی بلکہ ٹیکس 20سال میں قسطوں میں ادا کرنے کی ڈھیل بھی دی اور تاجروں، صنعت کاروں اور دیگر لوگوں نے آرام سے ٹیکس اداکیا۔ آج حالت یہ ہے کہ اگر ہمیں 10پیسہ بھی معاف کرنا ہوگا تو ہمیں جی ایس ٹی کونسل کو رجوع کرنا پڑے گا اور ا±ن کے سامنے بھیک مانگنی پڑے گی۔ ہماری سابق حکومت نے 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد لوگوں کو 6ماہ تک مفت راشن فراہم کیا لیکن جی ایس ٹی کے اطلاق اور فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے بعد اب ایسا کرنا ممکن نہیں۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ 2015 میں انتخابی نتائج کے بعد ہم نے پی ڈی پی والوں کو غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ بھاجپا کو یہاں مت لاﺅ ، ہمیں کچھ نہیں چاہئے، آپ اپنا وزیر اعلیٰ بناﺅ، اپنے وزیر بناﺅ، اپنے ایم ایل سی بناﺅ اور سب کچھ آپ کرو، ہم غیر مشروط حمایت دیں گے۔ لیکن یہ لوگ بھاجپا کی گود میں جاکر بیٹھ گئے اور آج مگر مچھ کے آنسو بہائے جارہے ہیں۔جلسے میں ایڈوکیٹ شوکت احمدمیر، پیرزادہ محمد شفیع شاہ، رفیق احمد شاہ، فیروز احمد شاہ، صفدر علی خان، پیرزادہ ظہور احمد شاہ کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا