لندن، //اسرائیل غزہ میں تمام انسانی اور اخلاقی اقدار کی دھجیاں اڑانے جبکہ امریکہ اسرائیل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں کو ہسپتالوں پر اسرائیلی افواج کے حملوں کا جائزہ پیش کیا۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اسپتالوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے بائیڈن نے "یہ میری خواہش اور توقع ہے کہ اسپتالوں کے خلاف کم مداخلت کی جائے گی۔” کہنے پر اکتفا کیا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نے بھی کہا کہ ہم اسپتالوں میں مسلح تصادم کی خواہش نہیں رکھتے۔
سولیوان نے یہ بھی کہا کہ ہم قیدیوں کو بچانے کے تناظر میں تصادم میں طویل وقفے دیکھنا چاہتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھی کہا کہ وہ غزہ میں ان علاقوں سے فلسطینیوں کے انخلاء کی حمایت کرتے ہیں جہاں انہیں نقصان پہنچے گا تاہم وہ ان کی غزہ سے جبری منتقلی کی حمایت نہیں کرتے۔
ہسپتالوں پر اسرائیل کے حملے برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے ایجنڈے میں بھی شامل تھے۔
سونک نے کہا کہ اسرائیل کو بے گناہ شہریوں کے تحفظ اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے لیے تمام اقدامات کرنے چاہئیں۔
اینگلیکن چرچ کے رہنما جسٹن ویلبی نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے شہریوں کے قتل کو اخلاقی طور پر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جنگ بندی کی کال کو "اخلاقی گڑگڑاہٹ ” قرار دیتے ہوئے ویلبی نے کہا: ” بس اب بہت ہو گیا، قتل و غارت بند ہونی چاہیے۔”
اردنی وزیر خارجہ ایمن الاصفیدی نے کہا کہ ہمیں تمام سرخ لکیریں عبور کرنے والی اسرائیلی حکومت کا سامنا ہے۔ صفیدی نے اس جانب توجہ مبذول کرائی کہ اسرائیلی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
یونانی وزیر اعظم کریاکوس میچو تاکیس نے بھی کہا کہ غزہ میں تنازعات کو نہ بڑھانا یورپ اور ترکیہ کا مشترکہ مفاد ہے۔