بارہمولہ میں گرفتار پاکستانی جنگجو میڈیا کے سامنے پیش

0
0

یواین آئی

سرینگرشمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں گذشتہ روز گرفتار کئے گئے ‘لشکر طیبہ’ سے وابستہ پاکستانی جنگجو کو بدھ کے روز یہاں پولیس کنٹرول روم سری نگر میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔پاکستانی کے صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی سے تعلق رکھنے والے اس 27 سالہ جنگجو محمد اعوان وقار نے کہا کہ وہ سنہ 2017 ء میں دراندازی کرکے وادی کشمیر پہنچا۔ تاہم وقار نے کہا کہ وہ کسی بھی حملے کا مرتکب نہیں ہوا۔گرفتار شدہ پاکستانی جنگجو نے میڈیا کے ساتھ اپنی مختصر گفتگو میں کہا ‘میرا نام محمد وقار ہے۔ پاکستان کے میانوالی شہر کا رہنے والا ہوں۔ میرا تعلق لشکر طیبہ سے ہے۔ میری عمر 27 برس ہے’۔انہوں نے کہا ‘میں 2017 ء میں یہاں آیا۔ چار ماہ تک مظفرآباد میں اسلحہ کی تربیت حاصل کی’۔یہ پوچھے جانے پر کہ ‘تمہیں کیا کہہ کر یہاں بھیجا گیا’ تو محمد وقار کا کہنا تھا ‘مجھے یہی بتایا گیا کہ یہاں بچوں کے ساتھ ظلم کیا جاتا ہے، عورتوں کے ساتھ غلط کیا جاتا ہے۔ بعض جگہوں پر مسلمانوں کو نماز پڑھنے نہیں دی جاتی ہے۔ مسلمانوں کے گھر گرائے جاتے ہیں’۔جب وقار سے پوچھا گیا کہ ‘کیا تم نے کوئی حملہ انجام دیا’ تو اس کا جواب تھا’ نہیں میں نے کوئی حملہ انجام نہیں دیا’۔سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بارہمولہ عبدالقیوم نے کہا کہ محمد وقار نامی یہ جنگجو گذشتہ دو برس سے یہاں سرگرم تھا۔ انہوں نے کہا ‘اس کا نام محمد وقار اعوان کوڈ چھوٹا دوجانہ ساکنہ میانوالی پنجاب پاکستان۔ یہ جولائی 2017 ءکو یہاں آیا۔ یہ پہلے ہندوارہ میں سرگرم رہا، پھر گذشتہ پونے دو سال سے یہ سری نگر میں مختلف علاقوں میں سرگرم رہا’۔انہوں نے کہا ‘چند روز قبل یہ سری نگر سے بارہمولہ آرہا تھا۔ ایک سیکورٹی فورسز ناکے پر جب اس کی گاڑی کو روکنے کا اشارہ کیا گیا تو اس کے ڈرائیور نے پولیس کی گاڑی سے اپنی گاڑی ٹکرا دی اور دونوں موقعہ سے فرار ہوگئے۔ تاہم ان کا پیچھا کیا گیا اور دونوں کو حراست میں لیا گیا۔ بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ محمد وقار پاکستانی اور اس کا ساتھی مقامی ہے’۔ایس ایس پی نے کہا کہ محمد وقار کو ضلع بارہمولہ میں ملی ٹنسی زندہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ انہوں نے کہا ‘چند ماہ قبل جب بارہمولہ کو ملی ٹنسی سے پاک ضلع قرار دیا گیا تو محمد وقار کو بارہمولہ میں ملی ٹنسی کو دوبارہ زندہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور اسی مقصد سے یہ بارہمولہ جارہا تھا’۔قبل ازیں پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ محمد وقار ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے کہ کس طرح پاکستان جیش محمد اور لشکر طیبہ کے جنگجوﺅں کو کشمیر بھیجتا ہے۔ان کا کہنا تھا ‘پاکستان کا رہنے والا یہ جنگجو یہاں آکر دو سال تک سرگرم رہا۔ وہ بہت ساری سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ اس کو یہاں پیش کرنے کا مقصد پاکستان کو جیتا جاگتا ثبوت بھیجنا ہے کہ کس طرح وہاں سے جیش محمد اور لشکر طیبہ کے جنگجوﺅں کو یہاں بھیجا جاتا ہے’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا