قاہرہ، //اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں معصوم شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں، ایسے میں غزہ اور مصر کے درمیان رفح کراسنگ کو مریضوں، غیر ملکیوں کے انخلا کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ رفح کراسنگ سے اب تک 90 سے زائد فلسطینی زخمیوں کو مصر منتقل کیا جاچکا ہے، اس سے قبل ایمبولنس پر اسرائیلی حملے کے بعد رفح کراسنگ بند کردی گئی تھی۔
مصری حکام کے مطابق رفح کراسنگ دو روز بند رہی تھی، غزہ سے آج تیمارداروں سمیت 13 زخمی رفح کراسنگ سے مصر آئے ہیں۔
دوسری جانب سیکریٹری جنرل یواین انتونیوگوتریس نے اسرائیلی جارحیت سے بچوں، یواین آر ڈبلیواے عملے اور صحافیوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں روزانہ سیکڑوں لوگ جاں بحق و زخمی ہو رہے ہیں۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ 4 ہفتے میں 3 دہائیوں کے مقابلے زیادہ صحافی جاں بحق ہو چکے ہیں تاریخ میں کسی بھی تقابلی مدت سے زیادہ امدادی کارکن مارے گئے اسرائیلی حملوں امدادی ادارے کے 89 ساتھی مارے جا چکے ہیں بہت سے امدادی کارکن ایسے ہیں جو اپنے خاندان کیساتھ مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اساتذہ، ڈاکٹر، انجینئر، معاون عملہ اور مائی نام کی معذور لڑکی تک ماری گئی، مائی وہیل چیئر پر تھی سافٹ ویئر ڈویلپر تھی اور یواین آرڈبلیواے میں کام کررہی تھی، مائی نے اپنی خدمات یواین آرڈبلیواے کیلئے وقف کردی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رفح کراسنگ کے ذریعے ضروری امداد کی گنجائش زیادہ ہونی چاہیے غزہ میں جو تباہی ہے رفح کراسنگ کے ذریعے 5 فیصد امداد بھی نہیں پہنچی، تیل کے بغیر انکیوبیٹرز پر نوزائیدہ بچے اور لائف سپورٹ پر مریض مرجائیں گے غزہ میں صورتحال ڈراؤنے خواب جیسی ہے۔