اعضاء عطیہ کرنے سے بہت سی جانیں بچائی جا سکتی ہیں:ڈاکٹر الیاس شرما
لازوال ڈیسک
ہندواڑہ ؍؍جموں و کشمیر اسٹیٹ آرگن اینڈ ٹشو ٹرانسپلانٹ آرگنائزیشن (SOTTO) نے جی ایم سی ہندواڑہ کے ساتھ مل کر جی ایم سی ہندواڑہ کے فیکلٹی، طلباء اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے لیے ایک آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا۔وہیںپرنسپل جی ایم سی ہندواڑہ، پروفیسر ڈاکٹر عفت حسن نے تقریب کی صدارت کی اور پروفیسر ڈاکٹر ایم سلیم وانی، ہیڈ ڈیپارٹمنٹ آف یورولوجی اینڈ کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ، سکمس سری نگر مہمان خصوصی تھے۔اس موقع پرہیڈ آف یورولوجی جی ایم سی جموں کم نوڈل آفیسر سوٹو جموں و کشمیر، ڈاکٹر الیاس شرما نے انسانی اعضاء کے عطیہ اور پیوند کاری کے بارے میں ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی اور اس سے جڑی مختلف خرافات کو واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں صرف کیڈویرک آرگنزعطیہ ہی اعضاء کی طلب اور دستیابی کے درمیان خلا کو پْر کرنے کا جواب ہو سکتا ہے، اس طرح بہت سی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔وہیںجوائنٹ ڈائریکٹر،سوٹو جموں وکشمیرڈاکٹر سنجیو پوری نے ہندوستان میں نیشنل آرگن ٹرانسپلانٹ پروگرام (NOTP) کی اہمیت کی وضاحت کی جو اس ملک میں مرنے والوں کے عطیہ کو تحریک دینے کے لیے وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے تحت شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے اعضاء کا عطیہ دہندہ بننے کے لیے آیوشمان بھاو کے تحت آرگن ڈونیشن پلیج ڈرائیو میں رجسٹر کرنے کے اقدامات کی بھی وضاحت کی۔وہیںپروفیسر ایم سلیم وانی نے اعضاء کے عطیہ میں مذہب کے کردار کی وضاحت کی اور سب کو بتایا کہ اسلام جان بچانے کے لیے اعضاء کے عطیہ کی اجازت دیتا ہے اور انہوں نے ہر ایک کو اعضاء کے عطیہ کے لیے ترغیب دی۔