تجارت کی معطلی، تاجروں کا پرتاپ پارک میں احتجاجی مظاہرہ

0
0
بہتر میکانزم کے حامی، تاہم پابندی کی آڑ میں ہمارے مستقبل کو مخدوش نہ بنایا جائے: کراس ایل او سی تجارتی انجمن
کے این ایس
سرینگر؍؍آرپارتجارت کی عارضی معطلی کیخلاف متعلقہ تاجروں نے سوموارکویہاں ایک پْرامن احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مانگ کی کہ گزشتہ10برسوں سے جاری تجارت کوبلاتاخیربحال کیاجائے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے آر پار تجارت کی معطلی کے خلاف متعلقہ تاجروں نے سوموار کو سرینگر میں پرامن احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے تجارت کو بلاتاخیر بحال کرنے پر زور دیا۔ کراس ایل او سی ٹریڈیونین کے چیئرمین ہلال ترکی نے بتایا کہ ہم آرپارتجارت کیلئے بہتراورموثرمیکانزم بنانے کیخلاف نہیں ہیں لیکن یہ سب کچھ ہمارے روزگاراورہمارے اہل خانہ کے مستقبل کومخدوش بناکرنہ کیاجائے۔یونین ھٰذاکے جنرل سیکرٹری حاجی محمدشفیع کاکہناتھاکہ تجارت کومعطل کئے جانے سے سینکڑوں تاجروں،ٹرانسپوٹروں ،دکانداروں اورمزدوروں کی روزی روٹی خطرے میں پڑگئی ہے۔خیال رہے مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے رواں ماہ کی 19تاریخ کوایک اچانک آرڈرجاری کرکے یہ بتایاگیاکہ آرپارتجارت کوعارضی بنیادوں پرتب تک کیلئے معطل کیاجاتاہے ،جب تک اس کیلئے ایک موثرمیکانزم تیارنہ کیاجائے کیونکہ بمطابق حکمنامہ اس تجارت کی آڑمیں پاکستان میں بیٹھے کچھ عناصرہتھیار،نقلی کرنسی نوٹ اورمنشیات کی اسمگلنگ کررہے ہیں۔سوموارکی صبح پریس کالونی سری نگرکے متصل پرتاپ پارک میں جمع ہوئے درجنوں تاجروں نے ہاتھوں میں بینراورپلے کارڈس اْٹھارکھے تھے ،جن پرآرپارتجارت کی معطلی کیخلاف نعرے لکھے تھے۔کراس ایل اوسی ٹریڈیونین کے چیئرمین ہلال ترکی ، جنرل سیکرٹری حاجی محمدشفیع اوردیگرکئی ذمہ داروں کی قیادت میں جمع تاجروں نے کہاکہ آرپارتجارت پربندش لگاکرمرکزی سرکارنے ہمارے ذریعہ معاش پربریک لگادی ہے۔انہوں نے کہاکہ چیزوں کے بدلے چیزوں کایہ کاروبارہی ہماراواحدذریعہ معاش ہے اوراگراس میں بھی رکاوٹ ڈالی جائیگی توہماری معاشی اورمالی حالت ابترہوجائیگی۔آرپارتجارت سے جڑے تاجروں اوردیگرمتعلقین نے ہاتھوں میں جوبینراورپلے کارڈس اْٹھائے تھے ،اْن پر’ہمیں انصاف دو،ٹریڈچلاؤہماراکاروبارلوٹاؤ،تجارت بحال کرواورہمارے مستقبل سے کھلواڑمت کرو‘جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔اس موقعہ پرکراس ایل اوسی ٹریڈیونین کے چیئرمین ہلال ترکی اور جنرل سیکرٹری حاجی محمدشفیع کاکہناتھاکہ ہم آرپارتجارت کیلئے بہترمیکانزم بنانے کیخلاف نہیں ہیں بلکہ ہماراتویہ دیرینہ مطالبہ رہاہے کہ درکارمیکانزم کیساتھ ساتھ اس تجارت سے جڑے تاجروں کوتمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں۔انہوں نے کہاکہ ہماراپہلے دن سے ہی یہ مؤقف رہاہے کہ اس تجارت کی شفافیت کیلئے بہترطریقہ کارمرتب کیاجائے تاکہ اس تجارتی رابطے پرکوئی اْنگلی نہ اْٹھا سکے نیزاس تجارت کی آڑمیں کسی بھی طرح کی کوئی غیرقانونی سرگرمی نہ ہونے پائے۔خیال رہے مرکزی سرکارنے لگ بھگ10سال سے جاری آرپارتجارتی سرگرمیوں کوغیرمعینہ عرصہ کیلئے معطل کردیا ،اوراس حوالے سے باضابطہ طورپرایک آرڈربھی جاری کردیاگیا۔مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک آرڈر18اپریل2019کونارتھ بلاک نئی دہلی سے جاری کیاگیا۔مرکزی وزارت داخلہ کے محکمہ برائے امورجموں وکشمیرکی خاتون ڈائریکٹرمس سلیکھاکا دستخط شدہ یہ اہم آرڈرایک عنوان کے علاوہ2پیراگرافوں پرمشتمل ہے۔سرکاری حکمنامے کاعنوان ہے’سلام آباداوڑی اورچکنداباغ کے راستے آرپارتجارت کی معطلی‘۔وزارت داخلہ کے جاری کردہ اس آرڈرمیں بتایاگیاتھا کہ حکومت ہندکویہ اطلاعات ملی ہیں کہ کراس ایل اوسی ٹریڈکوپاکستان میں بیٹھے کچھ عناصرغلط طورپراستعمال کررہے ہیں ،جسکے تحت ایسے عناصراس تجارت کی آڑمیں ہتھیار،نقلی کرنسی اورمنشیات کواسمگل کرکے جموں وکشمیرپہنچادیتے ہیں۔آرڈرکے دوسرے حصے یاپیراگراف میں بتایاگیاہے کہ ان وجوہات کی بناء پرجموں وکشمیرمیں آرپارتجارت کی معطلی عمل میں لائی جاتی ہے تاہم اس تجارت کوعارضی بنیادوں پرمعطل رکھے جانے کااشارہ دیتے ہوئے آگے بتایاگیاہے کہ آرپارتجارت کیلئے سخت یاموثر’ریگولیٹری نظام‘بنایاجائیگا۔بیان کے مطابق سخت ریگولیٹری نظام لانے کی ضرورت اس لئے پائی گئی تاکہ تجارت کوچیزوں کے بدلے چیزوں تک ہی محدودرکھاجائے تاکہ ریاست جموں وکشمیرکے لوگو ںکواس سے فائدہ پہنچ سکے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا