سلمی راضی
منڈی پونچھ
آنکھ جسم کا وہ نازک ترین انگ ہے جس کی بدولت یہ اشرف المخلوق ہی نہیں بلکہ ہر جاندار ادھورا ہے۔ جموں کشمیر جو اب مرکز کے زیر انتظام علاقع ہے۔ جہاں پر شعبہ صحت کے نظام کو آے روز بہتر کرنے اور جدید طور پر ہر مریض کی تشخیص کے بندوبست کئے جارہے ہیں۔ہر اضلاع میں ماہر امراض کو نئی تکنیک سے واقفیت کے بعد تعینات کیاجارہاہے۔ مختلف امراض کے ماہرین طبیب میسر ہیں ۔ لیکن اب بھی کچھ بدنصیب اضلاع طبیبوں سے تو خالی ہیںپر دوائیوں کے ا سٹور راشن کے ا سٹور سے بھی زیادہ بھر چکے ہیں ۔اب لوگ دوائی جیب میں نہیں تھیلوں میں بھر بھر کر لے جاتے ہیں۔ خیر یہ ایک الگ موضوع ہے۔ جموں کشمیر کے صوبہ جموں خطہ پیر پنچال کا ضلع پونچھ ہر لحاظ سے پسماندگی میں اور بے بسی میں سرفہرست ہے۔ یہاں ضلع ہیڈ کواٹر پونچھ کے راجہ سکھ دیو سنگھ ہسپتال میں بھی امراض چشم کا کوئی بھی اسپیشلیسٹ نہیں ہے۔ باقی تحصیل ہیڈ کواٹر پر قائم ہسپتالوں کا تو خواب وخیال بھی نہیں ہے۔ جہاں حکومت صحت کے شعبہ میں بہترین انتظامات کے وعدے اور بندوبست کررہی ہے۔تو کیا یہ آنکھوں کا ماہر ڈاکٹر یہاں ضرورت نہیں ہے؟ کیا دیگر اعضاء کے اسپیشلیسٹ اس آنکھ جیسی حساس اور نازک انگ کا علاج کرسکتے ہیں؟ یا پھر اس علاقع کو سرحدی اور پسماندگی کا مزید مزا چکھایاجارہاہے؟
اس سلسلے میں مقامی باشندہ اور ریٹائیرڈ پرنسپل شیخ محمد یوسف جن کی عمر 70سال سے زائید ہوگئی ہے ا ور وہ سماجی کاموں میں آج بھی مصروف عمل رہتے ہیں۔جموں وکشمیر یتیم ٹرسٹ یونٹ لورن کے ناظم ہونے کی حثیت سے یتیموں بیواوں اور نادار لوگوں کی بساط کے مطابق تعاون کرنے کا بھی عزم رکھتے ہیں، کہتے ہیںکہ اس وقت ضلع پونچھ کی آبادی لاکھوں میں ہے۔اس لاکھوں کی آبادی میں چار یا پنچ فیصدی لوگ آنکھوں کی کسی نہ کسی طرح کی بیماری میں مبتلاء ہیں۔ضلع پونچھ ہر طرف سے سرحدوں سے گھراہوا ہے۔دوسری جانب دیہی علاقوں میں بسنے والی اکثر آبادی غربت اور افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ یہاں بزرگوں میں آنکھوں کی بیماری ہوتی ہے۔ لیکن وہ بغیر علاج معالجہ کے ہی مجبور پڑے رہتے ہیں۔ضلع سے باہر جانے اور علاج ومعالجہ کا خرچ برداشت کرنے کا تحمل نہیں رکھتے ہیں۔بلاآخر وہ بینائی جیسی دولت سے محروم رہ کر زندگی کے ایام گزارتے ہیں۔ پہلے پھر بھی آرمی کی جانب سے یا پرائیویٹ کمپ لگاکر آنکھوں کی تشخیص کی جاتی تھی۔ لیکن اب اس پر پابندی سی لگ رہی ہے۔ دوسری جانب سرکاری ہسپتالوں میں ضلع ہیڈ کواٹر پونچھ ہسپتال میں آنکھوں کے امراض کا کوئی اسپیشلیسٹ دستیاب نہیں ہے جو کہ یہاں کی عوام کے ساتھ بہت زیادتی ہے۔
اس سلسلے میں جموں وکشمیر کے گورنر،ہلتھ سیکرٹری، ڈائیرکیٹر ہلتھ، اصغر علی سامون ائی اے ایس،ڈی سی پونچھ وغیرہ کو تحریری یاداشت پیش کی گئیں۔جس کایہ فائدہ ہے کہ منڈی اور پونچھ میں سرکاری طور پر آنکھوں کے موتیاکے اوپریشن کا کمپ لگایاگیااور جانچ کے بعد پچاس سے زائید مفت اوپریشن کئے گئے۔وہ مریض جن کے پاس مالیت ہے وہ تو امرتسر، لدھیانہ،یاملک کے دوسرے شہروں میں اپناعلاج ومعالجہ کروالیتے تھے۔ لیکن وہ غریب پھر اپنی بینائی کے بغیر ہی زندگی بسر کرتے تھے۔لیکن ان پچاس غریبوں کا لاکھوں روپیہ بھی بچ گیااور یہ لوگ بھی زندگی میں انکھوں کی روشنی سے فیض ہوچکے ہیں۔ لیکن اب بھی ڈاکٹروں کی سب ضلع ہسپتال میں پونچھ میں اگر تعیناتی ہوتی ہے۔تو ان غریبوں کا یہی پر علاج اور اوپریشن ممکن ہوسکے گا۔محمد شریف نامی ایک مقامی شخص جن کی عمر 66سال ہے، وہ بتاتے ہیں کہ پونچھ میں ڈاکٹر نہ ہونے وجہ سے پہلے راجوری ،راجوری سے امرتسر جاکر آنکھ کا اپریشن کرواناپڑا۔ پہلے دو مرتبہ چیک اپ کروانے گئے تو اس دوران بتیس ہزار روپہ کا خرچ آیا۔کیو نکہ دو آدمیوں کا خرچ کرایاوغیرہ برداشت کرناپڑتاہے۔پھر جب آپریشن کے لئے گئے تو وہاں اسسی ہزار کے قریب کاخرچہ آیا۔ دوسری مرتبہ پھر آنکھ کی جانچ کروانے جاناہواتو پندرہ ہزار کا خرچہ ہوا۔
اسی طرح منیر حسین جن کی عمر 68سال ہے،نصردین جن کی عمر 63سال ہے، ریاض احمد جن کی عمر 34 سال ہے، غرض سینکڑوں لوگ آنکھوں کی مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلاء ہوتے ہیں۔ اب یہ غریب اتنی کثیر رقم مزدوری پیشہ انسان کہاسے دستیاب کرسکتاہے؟یہی ڈاکٹر اگر پونچھ میں ہوں تو دس سے پندرہ ہزار تک کے خرچہ میں آنکھ کا اپریشن مکمل طور پر ہوسکتاہے۔ ایک غریب مزدور اتنی رقم تو کسی طرح آگے پیچھے کربھی لیتاہے۔ لیکن اس قدر کثیر رقم خرچ پھر پریشانی الگ ہوتی ہے۔ جانکاری کے لئے بلاک میڈیکل افیسر منڈی نصرت النساء بھٹی سے بات کی گئی تو ان کا کہناتھاکہ آج ہمارے پونچھ میں آنکھ کا کوئی اسپیشلیسٹ نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں جب ڈائیریکیٹر ہلتھ نے پونچھ میں میٹنگ لی تھی۔اس میں نے اس معاملہ کو اٹھایاتھا۔تاہم ابھی تک شائد کوئی بھی آنکھوں کا اسپیشلیسٹ نہیں آیاہے۔ اس کے لئے لوگوں کو راجوری جموں یا سرینگر بھیجاجاتاہے۔
ضلع ہسپتال پونچھ میں آنکھ کے اسپیشلیسٹ ڈاکٹر کے حوالے سے جب چیف میڈیکل آفیسر پونچھ ڈاکٹر انیس سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ یہاں پر پونچھ ضلع کے ہسپتال میں آنکھوں کے اسپیشلیسٹ ڈاکٹر سکندر تھے۔ جنکا گزشتہ سال یہاں سے تبادلہ ہو گیا۔اس کے بعد ابھی تک کوئی بھی آنکھ کا اسپیشلیسٹ موجود نہیں ہے۔جبکہ اس سیکشن کے لئے تمام تر انتظامات ہیںاور سہولیات بھی میسر ہیں۔ لیکن اب ڈاکٹر نہیں ہیں۔ جس کے لئے ڈائریکیٹر ہلتھ سے بھی بڑے شدومد سے معاملہ اٹھاگیاہے۔ لوگوں کی بھی مانگ ہے۔ ہوسکتاہے جلد ہی پونچھ راجہ سکھ دیو سنگھ ہسپتال کے لئے ڈاکٹر کا انتظام کیاجاے ۔ اگر چہ انہوں نے ایک مہینہ تک کا وقت مانگاہے۔ لیکن جہاں اتنے سال ہوگئے لوگ پریشان ہیں۔ ہمارے سماج کے غریب نادار اور پریشان حال لوگ اپنی آنکھوں کی بینائی سے محروم ہیں۔ صحت کے باقی شعبہ جات کے ساتھ ساتھ انکھوں کے معالج کا بھی انتظام ہوتاتو یہ لوگ بھی زندگی میں عمر کے آخری ایام دنیادیکھ کر گزار لیتے۔
مرکزی حکومت نے جہاں محکمہ صحت کو فعال بنانے کے لئے متعدد شعبوں کو نمایا منظوری دی ہے۔وہیں جموں وکشمیر میں آنکھوں کے شعبہ کو فعال بنانے اور پونچھ جیسے علاقوں میں آنکھوں کے ماہر ڈاکٹروں کی آسامیوں کو پر کرنیکی ضرورت ہے۔ افسوس کہ ترقی کے اس دور میں بھی پونچھ ہسپتال میں آنکھوں کا ماہر ڈاکٹر میسر نہیں ہے۔ اس کے لئے اگر تمام عوامی نمائیندگان، سیاسی اور سماجی لوگ کوشش کریں توکوئی مشکل نہیں کہ یہاں پونچھ میں پھر بینائی کی بہار لوٹ آئے۔(چرخہ فیچرس)