کسی بھی سرکاری اسکیم سے عوام کی اتنی ہی امیدیں ہوتی ہیں جتنی امیدیں لیکر وہ سرکاروں کے حق میںاپنا حق رائے دہندگی استعمال کرتے ہیں اور ترقی کا معیار بھی عوامی فلاح کے کے لئے سرکار کی جانب سے قائم کی گئی اسکیموں کی عوام تک رسائی ہے لیکن عوام اور سرکار کا یہ تعلق قائم ہونا مشکل اس لئے بھی ہوجاتا ہے اس تعلق کے بیچ سرکاری رکاوٹیں آجاتی ہیں ملک کے وزیراعظم کے نام سے پردھان منتری آواس یوجنا کا ذکرملک کی پانچ ریاستوں میں آمدہ انتخابات میں بڑے زور و شور سے ہورہا ہے یہ اسکیم پورے ملک میںاس لئے بھی عوامی توجہہ بٹورنے میںکامیاب ہوئی ہے کہ براہ راست عوام اس اسکیم کی امیدمیں اپنی امید کے گھر کا خواب سجاکررکھتی ہے تازہ ترین اعدادوشمار کی بات کی جائے تو پورے ملک میں 118.9لاکھ گھروں کو منظوری دی گئی ہے 77.27لاکھ گھر مکمل ہوئے ہیں اگر جموں وکشمیر کے اعداد وشمار کی طرف دیکھا جائے تو 49141مکانات منظو ر ہوئے ہیں خیر یہ سرکاری اعداد و شمار جوکہ سرکاروں کے لئے کسی حد دیکھنے میں حوصلہ افزاء ضرور ہوسکتے ہیںلیکن کیا زمینی سطح پر اسکیم میںآرہی پریشانیوں سے سرکاراور انتظامیہ باخبر ہے اس سلسلے میں زمینی سطح پر جواب منفی پر مبنی ہے کیونکہ جموں و کشمیرمیں پردھان منتری اواس یوجنا جس کا ذکر تقریبا منتری سے لیکر سنتری تک سب کرتے ہیں کی کا اگر یوٹی جموں وکشمیر میں جائزہ لیا جائے اس کا بھی کچھ حال بے حال ہے اولااس یوجنا میں جو لیسٹیں تیار ہوتی ہے ا نکو تیار کرنے میں اور لسٹوں میں نام ڈلوانے کے لئے اچھی خاصی محنت پنچ سے لیکر متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ افیسران کے دفاتر کے چکر کاٹ کرکرنی پڑھتی ہے اس کے بعد جب نام آجاتا ہے پھر اس کے لئے سب سے اہم دستاویز راشن کارڈ ہے جوکہ جموں و کشمیر میں پچھلے کئی سالوں سے نہیں بن رہے ہیں جس کی وجہ تک بھی عام عوام کی رسائی نہیں ہے عام ادمی اخرکار تمام دستاویز ات مکمل کرنے کے بعد یہاں اکر محکمہ ملازمین جوزمین پر کام کررہے ہیںکے زریعہ پرسن ٹیج دیکر کام کروانے کے لئے الگ سے محنت کرنے لگ جاتاہے ایک عام آدمی نے کہا کہ محکمہ کے سکریٹریوںکی تنخواہیں سرکار کو بڑھا دینی چاہئے کہ کیونکہ یہ اپنی خواہشوںکو عوام کی محنت پسینے کی کمائی سے پورا کرتے ہیں زمینی سطح پر قاعدے سے عموما تمام سرکاری اسکیموں کا اور خصوصا پردھان منتری اواس یوجنا کے لئے کا کام کررہے سرکاری محکموں کے اہلکاروں کے کام کرنے کے انداز کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔