یواین آئی
لکھن¶وزیر اعظم نریندر مودی کی نام پر 2019 کے انتخابی قلع کو فتح کرنے کی کوشش کرر ہی بی جے پی کو تیسرے مرحلے میں اترپردیش میں“ یادو خاندان” کی سخت چیلنج کا سامناکرنا پڑے گا جبکہ اس انتخاب کے ذریعہ اپنی کھوئی ہوئی زمین واپس پانے میں مشغول کانگریس دونوں ہی پارٹیوں کے سیاسی اعدادوشمارکو بگاڑ سکتی ہے ۔تیسرے مرحلے کے تحت مغربی اترپردیش کی 10 لوک سبھا سیٹوں کے لئے 23 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ سماج وادی پارٹی فاونڈر ملائم سنگھ یادو، ان کے بھتیجے دھرمیندر یادو اور اکشے یادو کے علاوہ پارٹی جنرل سکریٹری محمد اعظم خان کے انتخابی قسمت کا فیصلہ اسی مرحلے میں ہوگا۔ وہیں بی جے پی کے قد آور لیڈر اور گورنر کلیان سنگھ کے اثر ورسوخ کا بھی امتحان ہوگا۔ سال 2014 میں بی جے پی نے 10 میں سے سات سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ جبکہ مودی لہر کے باجود یادو خاندان کے تین اراکین نے جیت کا پرچم لہرایا تھا۔گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں ایس پی اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کے علیحدعلیحدہ میدان میں ہونے کی وجہ سے دلت اور اقلیتی ووٹوں میں تقسیم کی وجہ سے بی جے پی کی راہ بے حد آسان ہوگئی تھی۔ جبکہ اس بار دونوں ہی پارٹیاں ایک ساتھ مل کر انتخابی میدان میں ہیں۔ اس مرحلے میں نو سیٹوں میں ایس پی کے امیدوار قسمت آزمار ہے ہیں جبکہ ایک پر بی ایس پی کا امیدوار انتخابی میدان میں ہے ۔تیسرے مرحلے کے تحت مرادآباد، رامپور، سنبھل، فیروزآباد، مین پوری، ایٹہ، بدایوں، آنولہ۔ بریلی اور پیلی بھیت سیٹ پر ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ مرادآباد میں بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمان کنور سرویش سنگھ کا مقابلہ ایس پی کے ڈاکٹر ٹی حسن سے ہے حالانکہ مسلم اکثریتی اس سیٹ پر کانگریس کے عمران پرتاپ گڑھی اتحاد کا کھیل بگاڑ سکتے ہیں۔ ذاتی اعداوشمار کی بات کریں تو مرادآباد میں چھ لاکھ سے زیادہ مسلم رائے دہندگان ہیں جبکہ دلت ووٹروں کی تعداد تقریبا ڈھائی لاکھ ہے ۔ اس کے علاوہ راجپوت، سینی، جاٹ اور برہمن رائے دہندگان فیصلہ کن کردار ادا کرسکتے ہیں۔[؟]مرادآباد سے ملحق نوابوں کی نگری رامپور میں سیاسی پارہ سب سے زیادہ گرم ہے ۔ ایس پی لیڈر اعظم خان کے بیان کو لیکر بی جے پی رامپور کی لڑائی جیتنے کی کوشش میں ہے ۔ ایس پی چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھامنے والی بالی ووڈ اداکارہ جیہ پردہ کے حق میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی اور مختار عباس نقوی سمیت کئی معروف لیڈروں نے ریلیاں کر کے بی جے پی کے حق میں زمین ہموار کرنے کی کوشش کی ہے ۔ وہیں اعظم خان کے حق میں مایاوتی و اکھلیش یادو نے انتخابی مہم چلا کر بی جے پی کے ہر قسم کے ہتھکنڈوں پر پانی پھیرنے کی پیشین گوئی کی ہے ۔سال 1967 کے بعد پہلا موقع ہے جب کانگریس نے رامپور کے ‘نواب خاندان’ سے باہر کسی شخص کو ٹکٹ دیا ہے ۔ جیہ پردہ اور اعظم خان کے درمیان لڑائی میں سابق رکن اسمبلی سنجے کپور اپنی سیاسی زمین تلاش کرر ہے ہیں۔ ملی جلی آبادی والی اس سیٹ پر 51 فیصدی مسلم رائے دہندگان کسی بھی پارٹی کو عرش سے فرش پر پہنچا سکتے ہیں۔ گذشتہ انتخابات میں یہاں سے بی جے پی کے نیپا ل سنگھ نے جیت کا پرچم لہرایا تھا۔سنبھل سیٹ پر اتحاد کی جانب سے ایس پی کے شفیق الرحمان برق انتخابی میدان میں ہیں ۔یہاں ان کا مقابلہ بی جے پی کے پیشہ ور لال سینی اور کانگریس کے میجر جگت پال سنگھ سے ہے ۔ مسلم اکثریتی اس سیٹ کو بھی برقرار رکھنا بی جے پی کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے ۔ 2014 میں مودی لہر پر سوار ہوکر بی جے پی نے یہاں جیت درج کی تھی جب پانچ ہزار ووٹوں سے شفیق الرحمان برق یہاں سے ہار گئے تھے ۔چوڑیوں کے شہر فیروزآباد پراترپردیش سمیت سارے ملک کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔ یہاں مقابلہ یادو خاندان کے درمیان ہے ۔ یادو خاندان کے سینئر رکن اور پرگتی شیل سماج وادی پارٹی لوہیا کے سربراہ شیوپال سنگھ یادو کا مقابلہ ایس پی کے جنرل سکریٹری رام گوپال یادو کے بیٹے اور موجودہ رکن پارلیمان اکشے یادو سے ہے ۔ چچا بھتیجے کی اس دلچسپ لڑائی کا فائدہ اٹھا نے کے لئے بی جے پی نے ڈاکٹر چندر سین زیدان کو میدان میں اتارا ہے ۔ یہاں کانگریس نے اپنا امیدوار نہیں اتارا ہے ۔