کہابہت جلد ہندوستان دنیا کی تین بڑی معاشی طاقتوں میں سے ایک ہوگا
یواین آئی
نئی دہلی/ممبئی؍؍ وزیر اعظم نریندر مودی نے سرمایہ کاروں اور تاجروں کو G-20 کے نئے انڈیا مڈل ایسٹ یوروپ کوریڈور (IMEC) میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے اور اسے دنیا بھر میں سمندری صنعت کو نئے سرے سے بحال کرنے کے قابل قرار دیا ہے۔مسٹر مودی نے آج نئی دہلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے ممبئی میں منعقدہ گلوبل میری ٹائم انڈیا کانفرنس کے تیسرے ایڈیشن کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کیا۔ اس پروگرام میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شنڈے، گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت، مرکزی وزیر سربانند سونووال سمیت کئی دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔وزیر اعظم نے ‘امرت کال وژن 2047’ بھی جاری کیا، جو بحر ہند کی نیلی معیشت کے لیے ایک بلیو پرنٹ ہے۔ اس منصوبہ کے مطابق وزیر اعظم نے 23 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا جو بحر ہند کی نیلی معیشت کے لیے ‘امرت کال ویڑن 2047’ کے مطابق ہیں۔وزیراعظم نے گجرات میں دین دیال پورٹ اتھارٹی میں 4.5 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ٹونا ٹیکرا آل ویدر ڈیپ ڈرافٹ ٹرمینل کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔ یہ جدید ترین گرین فیلڈ ٹرمینل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔ یہ ٹرمینل ایک بین الاقوامی تجارتی مرکز کے طور پر ابھرنے کا امکان ہے۔ یہ ٹرمینل 18 ہزار TEU (بیس فٹ کے مساوی یونٹ) کے مستقبل کی نسل کے جہازوں کو سنبھالے گا اور ہندوستان-مشرق وسطی-یوروپ اقتصادی راہداری (IMEC) کے ذریعے ہندوستانی تجارت کے لیے گیٹ وے کے طور پر کام کرے گا۔اس پروگرام کے دوران 7 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے 300 سے زیادہ مفاہمت ناموں (ایم او یو) پر بھی وزیراعظم کی موجودگی میں سمندری شعبے میں عالمی اور قومی شراکت داری کے لیے دستخط کیے گئے۔اس موقع پر اپنے خطاب میں مسٹر مودی نے کہا کہ سال 2021 میں پوری دنیا کورونا کی غیر یقینی صورتحال میں گھری ہوئی تھی۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ کورونا کے بعد دنیا کیسی ہو گی۔ لیکن آج دنیا میں ایک نیا عالمی نظام شکل اختیار کر رہا ہے اور اس بدلتے ہوئے عالمی نظام میں پوری دنیا نئی امنگوں کے ساتھ ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی بحران سے گھری دنیا میں ہندوستان کی معیشت مسلسل مضبوط ہو رہی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ہندوستان دنیا کی تین بڑی معاشی طاقتوں میں سے ایک ہوگا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا کی زیادہ تر تجارت سمندری راستوں سے ہوتی ہے۔ آج کورونا کے بعد کے دور میں دنیا کو بھی قابل اعتماد اور پائیدار سپلائی چین کی ضرورت ہے۔ اسی لیے گلوبل میری ٹائم انڈیا کانفرنس کا یہ ایڈیشن بہت اہم ہو گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی ہندوستان کی سمندری صلاحیت مضبوط ہوئی ہے، ملک اور دنیا کو اس سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ اس سوچ کے ساتھ ہم اس شعبے کو مضبوط کرنے کے لیے پچھلے 9-10 برسوں سے منصوبہ بند طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ہندوستان کی پہل پر ایک قدم اٹھایا گیا ہے جس میں 21ویں صدی میں دنیا بھر کی میری ٹائم انڈسٹری کو تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے۔ G-20 چوٹی کانفرنس کے دوران ہندوستان مشرق وسطی ،یوروپ اقتصادی راہداری (IMEC) پر ایک تاریخی اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ سیکڑوں سال قبل شاہراہ ریشم نے عالمی تجارت کو فروغ دیا یہ راستہ دنیا کے کئی ممالک کی ترقی کی بنیاد بنا۔ اب یہ تاریخی راہداری علاقائی اور عالمی تجارت کی تصویر بھی بدل دے گی۔ اس اسکیم کے تحت نیکسٹ جنریشن میگا پورٹس اور بین الاقوامی کنٹینر ٹرانس شپمنٹ پورٹس کی تعمیر، جزیرے کی ترقی، اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی توسیع، ملٹی ماڈل ہب کی تعمیر جیسے بہت سے بڑے کام کیے جانے ہیں۔ اس راہداری سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی، کارکردگی میں اضافہ ہوگا، ماحولیاتی نقصان کو کم کیا جائے گا اور بڑی تعداد میں ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔ سرمایہ کاروں کے لیے ہندوستان کے ساتھ وابستہ ہو کر اس مہم کا حصہ بننے کا یہ ایک بڑا موقع ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا ہندوستان اگلے 25 برسوں میں ترقی کی سمت کام کر رہا ہے۔ ہم ہر شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ ہم نے بحری بنیادی ڈھانچے کے پورے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے مسلسل کام کیا ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران ہندوستان کی بڑی بندرگاہوں کی صلاحیت دوگنی ہو گئی ہے۔ کنٹینر جہازوں کو ایک سفر مکمل کرنے میں لگنے والا وقت، جو 9-10 سال پہلے 2014 میں تقریباً 42 گھنٹے تھا، 2023 میں کم ہو کر 24 گھنٹے سے بھی کم رہ گیا ہے۔ پورٹ کنیکٹیویٹی کو مضبوط بنانے کے لیے ہم نے ہزاروں کلومیٹر نئی سڑکیں بنائی ہیں۔ ساگر مالا پروجیکٹ کے ذریعے ہمارے ساحلی علاقے کا بنیادی ڈھانچہ بھی مضبوط کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام کوششیں روزگار پیدا کرنے اور زندگی میں آسانی میں کئی گنا اضافہ کر رہی ہیں۔مسٹر نریندر مودی نے کہا کہ خوشحالی اور ترقی کے لیے بندرگاہ کا ہمارا وڑن زمینی سطح پر مسلسل تبدیلیاں لا رہا ہے۔ لیکن ہمارے کام نے پیداواری صلاحیت کے لیے بندرگاہ کے منتر کو بھی آگے بڑھایا ہے۔ معیشت کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے ہماری حکومت لاجسٹک سیکٹر کو بھی موثر اور کارگر بنا رہی ہے۔ ہندوستان اپنی آف شور شپنگ کو بھی جدید بنا رہا ہے۔ ساحلی کارگو ٹریفک پچھلی دہائی میں دوگنی ہو گئی ہے اور لوگوں کو سستی لاجسٹک آپشن بھی فراہم کر رہی ہے۔ اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی ترقی سے ہندوستان میں بھی ایک بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔ گزشتہ دہائی میں قومی آبی گزرگاہوں کے ذریعے کارگو ٹریفک میں تقریباً 4 گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ہماری کوششوں کی وجہ سے ہندوستان کو گزشتہ 9 برسوں میں لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس میں بھی درجہ دیا گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری توجہ جہاز سازی اور مرمت کے شعبے پر بھی ہے۔ ہمارا مقامی طیارہ بردار بحری جہاز INS وکرانت ہندوستان کی صلاحیت اوراہمییت کا ثبوت ہے۔ ہندوستان اگلی دہائیوں میں دنیا کے سب سے اعلی پانچ جہاز بنانے والے ممالک میں سے ایک بننے جا رہا ہے۔ ہمارا فلسفہ ہے ’’ میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ ‘‘ میری ٹائم کلسٹرز کے ڈولپمنٹ کے ذریعے ہم خطے میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک مربوط نقطہ نظر پر کام کر رہے ہیں۔ ہم آنے والے وقتوں میں ملک میں کئی مقامات پر جہاز سازی اور دیکھ بھال کے مراکز تیار کرنے جا رہے ہیں۔ جہاز ری سائیکلنگ کے میدان میں ہندوستان پہلے ہی دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ ہندوستان اپنی بڑی بندرگاہوں کو کاربن نیوٹرل بنانے کے لیے سمندری شعبے میں خالص صفر کی پالیسی پر بھی کام کر رہا ہے۔ ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں نیلی معیشت سبز سیارہ بننے کا ذریعہ ہوگی۔مسٹر مودی نے کہا "دنیا کے سب سے بڑے سمندری آپریٹرز کو ہندوستان آنا چاہئے اور ہندوستان سے کام کرنا چاہئے، اس کے لئے ہندوستان میں بھی تیز رفتاری سے کام ہورہا ہے۔ گجرات کے جدید گفٹ سٹی نے ایک بڑی مالیاتی خدمت کے طور پر جہاز کے لیزنگ کو متعارف کرایا ہے۔ GIFT IFSC کی طرف سے جہاز لیز پر دینے والی کمپنیوں کو کئی قسم کی چھوٹ بھی دی جا رہی ہے۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ دنیا کی 4 عالمی جہاز لیز پر دینے والی کمپنیوں نے بھی GIFT IFSC میں رجسٹریشن کرائی ہے۔ میں اس کانفرنس میں موجود دیگر جہاز لیز پر دینے والی کمپنیوں سے بھی گفٹ IFSC کے ساتھ ہاتھ ملانے کی اپیل کروں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کے پاس ایک وسیع ساحلی پٹی، مضبوط سمندری ماحولیاتی نظام اور بھرپور ثقافتی ورثہ ہے۔ یہ سب مل کر سمندری سیاحت کے لیے ایک نیا امکان پیدا کرتے ہیں۔ ہندوستان میں موجود تقریباً 5 ہزار سال پرانی لوتھل ڈاک عالمی وراثت ہے۔ ایک طرح سے لوتھل نیویگیشن کا گہوارہ ہے۔ اس عالمی وراثت کو محفوظ رکھنے کے لیے لوتھل میں ایک نیشنل میری ٹائم ہیریٹیج کمپلیکس بھی بنایا جا رہا ہے۔ لوتھل ممبئی سے زیادہ دور نہیں ہے۔ مہمانوں سے گزارش ہے کہ ایک بار لوتھل ضرور دیکھیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ سمندری سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ہم نے دنیا کی سب سے بڑی ریور کروز سروس بھی شروع کی ہے۔ ہندوستان اپنی مختلف بندرگاہوں پر اس سے متعلق کئی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ ممبئی میں ایک نیا بین الاقوامی کروز ٹرمینل بنایا جا رہا ہے۔ اس سال ہم نے وشاکھاپٹنم اور چنئی میں ایسے جدید کروز ہب ٹرمینل بھی بنائے ہیں۔ ہندوستان اپنے جدید ترین انفراسٹرکچر کے ذریعے عالمی کروز ہب بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا "ہندوستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس میں ترقی، آبادی، جمہوریت اور مانگ کا منفرد امتزاج ہے۔ ایسے وقت میں جب ہندوستان سال 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کے ہدف کی طرف بڑھ رہا ہے، یہ آپ کے لیے سنہرا موقع ہے۔ میں ایک بار پھر آپ تمام سرمایہ کاروں کو دنیا بھر سے ہندوستان آنے اور ترقی کی راہ پر ہمارے ساتھ شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔گلوبل میری ٹائم انڈیا کانفرنس ملک کا سب سے بڑا سمندری پروگرام ہے۔ یہ یوروپ، افریقہ، جنوبی امریکہ، ایشیا (بشمول وسطی ایشیا، مشرق وسطی اور BIMSTEC خطہ) کے ممالک کی نمائندگی کرنے والے دنیا بھر سے وزراء کو اکٹھا کرتا ہے۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے عالمی سی ای اوز، کاروباری رہنما، سرمایہ کار، ایگزیکٹوز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئیہندوستانی ریاستوں کے نمائندے بھی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔اس سہ روزہ سربراہی اجلاس میں بحری شعبے کے اہم مسائل بشمول مستقبل کی بندرگاہیں، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی، ساحلی شپنگ اور اندرون ملک پانی کی نقل و حمل، جہاز سازی مرمت اور ری سائیکلنگ، فنانس، انشورنس اور ثالثی، میرین کلسٹر، جدت اور ٹیکنالوجی، میری ٹائم سیفٹی اور سیکورٹی اور سمندری سیاحت سمیت دیگر موضوعات پر بات چیت اور تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ کانفرنس ملک کے بحری شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم بھی فراہم کرے گی۔پہلی میری ٹائم انڈیا سمٹ ممبئی میں 2016 میں منعقد ہوئی تھی۔ دوسری بحری سربراہی کانفرنس عملی طور پر 2021 میں منعقد ہوئی۔