خمارؔ کی طبیعت رام نگرم کے ریشم جیسی ملائم تھی۔ عبید اللہ شریف

0
0

بنگلور میں ’’ جلسۂ تذکرۂ محاسنِ ریاض احمد خمار ‘‘ سے کئی مقررین کا خطاب
بنگلورو:// ریاض احمد خمار کی شخصیت کسی سطحی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ ان کی شخصیت بے کراںوسیع ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے زندگی کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا ہے۔ ان کی موت دنیائے اردو ادب کے لئے ایک عظیم نقصان ہے۔ خمار کو محض ایک شاعر ہی نہیں بلکہ ایک نباض کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے، جس نے اپنی فکر اور اپنی جہدِ مسلسل سے بنگلور ، کرناٹک ہی نہیں بلکہ ملک میں اپنا ایک مقام بنایا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اتوار 15 ؍ اکتوبر کی شام دارالسلام بفٹ ہال میں ادارۂ ادبِ اسلامی بنگلورو شاخ کے زیر اہتمام منعقدہ’’ تذکرۂ محاسنِ ریاض احمد خمار‘‘ کے جلسے میں مقررین نے کِیا۔ جلسے کی صدارت جناب عبید اللہ شریف مدیرِ اعلیٰ روزنامہ پاسبان بنگلور نے کی۔ بطور مہمانان و مقررین خصوصی مولانا محمد حنیف افسر عزیزی، جناب اعظم شاہد، جناب ملنسار اطہر احمد، پروفیسر ثناء اللہ شریف، جناب فیاض قریشی، جناب امیر جان آزاد ، الحاج مبین منورؔ، جناب منیر احمد جامیؔ ، مولانا منظور ؔعالم جنیدی نے شرکت کی۔پروفیسر ثناء اللہ شریف نے صدرِ جلسہ و مہمانان کا اجمالی خیر مقدم کیا۔جلسے میں مقررین کے خطاب سے قبل ریاض احمد خمار کی دختر رافعہ معطر نے اپنے بابا کے بچھڑنے کے غم میں موزوں کئے گئے اپنے خیالات کا بے باکی سے اظہار کیا جس کی ہر کسی نے تعریف کی اور محفل میں موجود سامعین کی آنکھیں اشک بار ہوگئیں۔ بیٹیوں سے خمار کی اور بیٹیوں کی خمار سے محبت پر سامعین آبدیدہ ہوگئے۔ تعزیتی جلسے کی پہلی تقریر میں مولانا محمد حنیف افسرؔ عزیزی نے جو ریاض احمد خمار کے دیرینہ رفیق ہیں، خمارکے ساتھ ان کے دیرینہ تعلقا ت کو یاد کرتے ہوئے ان کو بہترین خراج عقیدت پیش کیا اور بتایا کہ کس طرح خمار نوآموزوں کی ہمت افزائی کِیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ خمارکی شخصیت کا مختصر وقت میں احاطہ کرنا مشکل ہے۔ جناب اعظم شاہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ فنکار کی زندگی میں ہی اس کے فن کی قدردانی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ خمار نے زندگی کی تلخیوں کو اپنے اشعار میں سمو کر شاعری کو ایک نئی جہت دی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے یہ خیال بھی ظاہر کیا کہ خمار کے بقیہ کلام کی اشاعت کی سبیل نکالی جائے، جس کے ساتھ ہی خمار کی شخصیت پر مقالے لکھوا کر اس کتاب میں شامل کروا کر خمار کو کتابوںمیں محفوظ کِیا جائے۔ جناب ملنسار اطہر احمد نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے خمار کی شاعری کے خزانے سے صرف تین قطعات پر تفصیلی گفتگو کی ۔ انہوںنے کہا کہ ان قطعات کے ذریعے خمار نے زندگی کے تمام نشیب و فراز کو اجاگر کیا ہے۔ خمارنے اپنی شاعری کے ذریعے سیاسی بصیرت کا بھی مظاہرہ کیاہے ۔ وہ ایک کامیاب انسان، ایک کامیاب شاعر، ایک کامیاب ناظم کے ساتھ ساتھ ایک ہمدرد ، خلوص مند دل رکھنے والے انسان تھے۔ خمار کی رحلت سے ایک دنیا سوگوار ہوگئی ہے۔جناب فیاض قریشی نے بحیثیت ناظم خمار کی کمانڈنگ کا اجمالی خاکہ پیش کِیا اور ان کے ساتھ رہے ایک مشاعرے کی روداد سنا ئی۔خمار کے خالہ زاد بھائی اور ان کے شفیق امیر جان آزاد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خمار کی فنی خوبیوں کو پنپنے کے لئے بھر پور موقع فراہم کِیا ، انہوں نے خمار کواپنی تجارت میں ساتھ رکھنے کے علاوہ ان کی شاعری کی نشو نما کے لئے بھی انہیں کھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ تجارت کے جھنجھٹ میں پڑ کر خمار کے اندر کا شاعر نہ ختم ہو۔انہوں نے خمار کی زندگی کے مختلف گوشوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ خمار کی رحلت سے انہیں کافی تکلیف ہوئی ہے۔ الحاج مبین منور سابق چیرمن کرناٹکا اردو اکادمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خمار کے ساتھ اپنے تعلقات کا تذکرہ کیا ۔ جناب منیر احمد جامی نے اپنے منفرد انداز سے خمار کو اظہار تعزیت ادا کیا۔ صدارتی خطاب سے قبل سامعین میں موجود خمار کے دوستوں کو اظہارِ خیال کا موقع دیا گیا جن میں غفران امجد، خمار کے دوسرے داماد شبیر احمد، عنایت امین،ابراہیم نفیسؔ نے خمار سے اپنے تعلقات کا اظہار کیا۔ صدارتی خطاب کرتے ہوئے جناب عبید اللہ شریف مدیر اعلیٰ روزنامہ پاسبان نے کہا کہ گو خمار سے ان کے زیادہ گہرے تعلقات نہیں تھے، لیکن وہ خمار کے فن کے معترف ہیں۔ انہوںنے خمار کو جن کا تعلق شہر رام نگرم سے ہے، ان کی طبیعت کو وہاں کے ریشم کی ملائمت سے تشبیہ دی اورخمارکی رحلت پراپنے دکھ کا اظہار کیا۔ مولانا محمد حنیف افسرؔ عزیزی نے مرحوم ریاض احمد خمار کے لئے دعائے مغفرت کی۔ قبل ازیںجناب انہر ؔسعودی نے تلاوتِ کلام ربّانی سے جلسے کا آغاز کیا، جناب مجیب اللہ مجیبؔ رام نگرم نے خمار کی نعتِ شریف پڑھی۔ ندیمؔ فاروقی کے پورے جلسے کی نظامت کی۔ جلسے میں مقررین کی تقریروں کے درمیان جناب عبد العلیم مولا، انہر سعودی صداقت اللہ اکمل دربھنگوی نے خمار کی نعتیںسنا کا محفل میں ایک سماں باندھ دیا۔ رات ساڑھے دس بجے شیخ حبیب کے شکریہ پر جلسے کا اختتام ہوا۔ جلسے میں خمار کے اہلِ خانہ کے علاوہ کثیر تعداد میں سامعین موجود رہے۔
(ندیمؔ فاروقی ، صدر ادارۂ ادبِ اسلامی بنگلورو)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا