بین ریاستی منشیات کی تجارت لمحہ فکریہ !

0
0

آئے دنوں روز بروز ملک میں منشیات کا کاروبار جس طریقے سے بڑھ رہا ہے یہ پورے ملک کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے ۔ نوجوان نسل کا منشیات میں ملوث ہونا بھی ایک لمحہ فکریہ ہے ، گزشتہ دنوں جب جموں و کشمیر پولیس نے صوبہ جموں کے رام بن سے ایک گاڑی سے 30کلو ممنوع نشیلی اشیاء بر آمد کر کے دو افراد کو حراست میں لیا ۔ وہیں گرفتار شدگان سے تفتیش سے پتہ چلا کہ اس کاروبار کی شاخیں کہاں تک پھیلی ہوئی ہیں جبکہ بے نقاب کئے جانے والے اس بین ریاستی منشیات ماڈیوں کے روابط کو شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ سے پنجاب کے لدھیانہ تک پایا گیا ۔پولیس نے جہاں ان ملزمین سے بڑی مقدار میں منشیات ضبط کی ہیں وہیں ان سے نقدی رقم کے علاوہ ہتھیار بھی بر آمد کئے گئے ۔ علاوہ ازیں اس بات کا بھی پردہ فاش ہوا کہ یہ کاروبار جموں و کشمیر میں کے خاص کر سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر ہوا رہا ہے ، اور کئی نوجوان اس میں ملوث ہیں ، وہیں جموں و کشمیر پولیس سربراہ نے جموں و کشمیر میں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی تعداد کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال میں ڈی جی پی نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران منکشف ہوا ہے کہ جموں و کشمیر میں 7لاکھ لوگ منشیات کا شکار ہو چکے ہیں ۔تاہم اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے یوٹی میں منشیات کی تجارت اور استعمال کس حد تک پہنچ چکا ہے ، اس میں کوئی شک کی بات نہیں اس سلسلہ میں جموں و کشمیر پولیس کی پیش رفت قابل داد ہیں ، حکومت کی نیت بھی اس طرف واضح ہے ملک بھر میں نشہ مکت ابھیان جیسے مشن قابل تعریف ہیں ۔ لیکن باوجود اس کے ملک بھر میں بالخصوص یوٹی جموں و کشمیر میں منشیات کا گورکھ دھندہ جس طرح سے ہو رہا ہے ، یہ پورے ملک کیلئے کسی مصیبت سے کم نہیں ، کیونکہ اس کام میں ملوث زیادہ تر تعداد نوجوان نسل کی پائی جا رہی ہے ، تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملک کا مستقبل کس راہ پر گامزن ہے ۔ لہذا اب ضرورت اس بات کی ہے جہاں منشیات پر قابو پانے والے ادارے اپنا کام کر رہے ہیں وہیں سماج کے ہر ذمہ دار شہری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک کے مستقبل کی فکرکرتے ہوئے ا س سلسلہ میں جہاں حکومتی اقدام میں تعاون دیں، وہیں انفرادی طور پر بھی اس سمت دھیان دیتے ہوئے ایسی تنظیموں کا قیام عمل میں لائیں جو اس طرح کی سرگرمیوں پرپوری نظر بنائے رکھے ، جو
ا س کالے کاروبار میں ملوث ہیں، یا اس طرف جا رہے ان پر قابو پانے کیلئے پولیس اور دیگر انتظامی اداروں کوخبر دار کریں تاکہ ملی کوششوں سے اس ناپاکی سے ملک کو پاک کیا جاسکیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا