یادوں سے تمہاری مشام جاں معطر ہے اب بھی

0
0

آہ ! نذیراحمدچاڑک صاحب مرحوم

یادرفتگاں : مقصوداحمدضیائی

مؤرخہ 10/ اکتوبر 2023ء بروز منگل شب کے نو بجکر 20 منٹ پر بذریعہ واٹس ایپ یہ خبر دل کو رنجور اور مغموم کر گئی کہ "پونچھ کے لیجنڈ سپورٹس مین ؛ ریٹائرڈ سپورٹس آفیسر اور مرکزی جامع مسجد بگیالاں جامعہ ضیاءالعلوم کے صفِ اول کے نمازی محترم جناب نذیراحمد چاڑک صاحب ساکن محلہ کماں خان خاص شہر پونچھ مختصر علالت کے بعد انتقال کرگئے۔” انا للّٰٰہ و انا الیہ راجعون یہ جانکاہ خبر سن کر یقین نہ آیا۔ فوراً جناب ماسٹر طارق خان صاحب کو فون لگایا انہوں نے تصدیق کر دی کہ خبر درست ہے شوگر بڑھ گیا تھا۔ گذشتہ لگ بھگ تیس برسوں سے ہم آپ کو دیکھتے آرہے تھے ؛ شہر پونچھ میں آپ کا مکان مرکزی جامع مسجد بگیالاں سے دور تھا ؛ جہاں سے مسجد تک پہنچنے میں دقت رہتی تھی ؛ کوشش پر مسجد کے بالکل قریب استاذ گرامی قدر حضرت مولانا غلام قادر صاحب مدظلہ بانی و مہتمم جامعہ ضیاءالعلوم کے مکان سے متصل مکان مل گیا ؛ جہاں دونوں بھائیوں نے از سر نو اپنے اپنے مکان تعمیر کیے اور عرصہ سے قیام پذیر ہیں دونوں بھائی بحمداللّٰہ تعالٰی مرکزی جامع مسجد بگیالاں کے مستقل نمازی ہیں ؛ جناب نذیر احمد چاڑک صاحب ایک وضع دار اور بیباک شخص تھے ؛ آپ جس نگری میں سکونت پزیر تھے وہ توحید و سنت کا مرکز جامع مسجد بگیالاں اور علم و ہنر کا گہوارہ جامعہ ضیاءالعلوم کا جوار ہے ؛ یہاں کے چھوٹے بڑے دینی و علمی پروگرام ہوں یا دیگر دعوتی و ملی سرگرمیاں آں مرحوم کو ہم دیکھتے رہتے تھے ؛ آپ میں خوبیاں تھیں جن کی وجہ سے بعد از مرگ بھی آپ کو یاد رکھا جائے گا۔ مثلاً آپ صف اول میں نماز کے پابند تھے ؛ شعبہ تحفیظ القرآن کے جو طلبہ مسجد میں رکوع تلاوت کرتے آں مرحوم نقدی انعامات سے انہیں نوازا کرتے تھے ؛ جامعہ میں پنجگانہ نمازیں جب اساتذہ کے ذمہ رہتی تھیں تو اس دوران عاجز کو بھی نماز پڑھانے کا موقع مل جاتا تھا عرصہ سے یہ کام طلبہ کے ذمہ ہے کبھی کبھار کسی طالب علم نے نماز فجر میں قرآءت مختصر کر دی تو چاڑک صاحب مجھے پنچھی زبان میں کہتے کہ ” تُسی آپوں نماز پڑھایا کرو لطف اونا اے ” یعنی آپ خود نماز پڑھایا کرو لطف آتا ہے ؛ میں جوابًا عرض کرتا کہ مدارس کا اپنا ایک نظام ہوتا ہے۔ آپ سنجیدہ اور پڑھے لکھے شخص ہیں جانتے ہیں کہ اجتماعی نظام میں ضابطے کے تحت چلنے میں ہی خوبصورتی ہوتی ہے ؛ ہاتھ ملاتے ہوئے مخصوص انداز میں فرماتے چھوڑو جی! "باقی نظام چلتا رہے گا نماز پڑھایا کرو "۔ آہ ! باتیں ان کی یاد رہیں گی …. خیر ! عرصہ سے میں ان سے کہہ رہا تھا کہ آپ ماشاء اللّٰہ صوم و صلوة کے پابند ہو اب "حج ” بھی کرلیں ؛ ایک بار فرمایا کہ عمرہ کا ارادہ ہے۔ ان شاء اللّٰہ ؛ چنانچہ وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے ارادہ …ارادہ ہی رہا اور آپ واصل بحق ہوگئے۔ جامعہ کے پروگراموں کے موقعوں پر اکثر فرمایا کرتے میرے ذمہ جو کچھ ہوا بتانا ؛ غرض کہ نیکی کے کام میں پیش پیش رہنے کی کوشش رہتی تھی ؛ آپ کا ذوق مطالعہ کا بھی تھا جب بھی بازار میں کبھی ملاقات ہوتی کوئی نہ کوئی اخبار آپ کے ہاتھ میں ضرور ہوتا ؛ آپ کے انتقال پُر ملال پر مسجد بگیالاں کے محلہ کماں خان کے مستقل نمازیوں میں سے جن سے میری شناسائی تھی اور وہ اللّٰہ کو پیارے ہوگئے ہیں ان میں سے محب علماء و طلبہ الحاج مولانا محمد شفیع بزاز صاحب ؛ اور الحاج جناب محمد شریف سلاریہ صاحب رکن شوری جامعہ ضیاءالعلوم وہ مخلصین ہیں کہ جن کی یاد سے یہ سطریں لکھتے وقت آنکھیں آنسوؤں میں ڈبڈبا گئیں ہیں ؛ اللّٰہ اکبر! کتنے سچے تھے یہ لوگ جب تک زندہ رہے تو خانہ خدا کے کھونٹے بنے رہے اور جب اس دنیا سے گئے ہیں تو اسی خانہ خدا کے پہلو میں جگہ پائی۔ بقول شاعر
جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے
راقم الحروف نماز فجر کے بعد جب مسجد سے واپس لوٹتا ہے تو مسجد بگیالاں سے متصل قبرستان والوں کو سلام عرض کرکے مسنون ایصال ثواب کے لیے ٹہھرتا ہوں مسجد کے پہلو میں خوش نصیبان ازل کی تربتوں پر اک نگاہِ تفکر ڈالتا ہوں تو رشک آتا ہے کہ اوپر خانہ خدا میں طلبہ جامعہ بطور خاص شعبہ تحفیظ القرآن کی ننھی بلبلیں رب کا کلام لیے چہچہا رہی ہوتی ہیں۔ اور پہلو میں یہ خوش نصیبان ازل ابدی نیند سو رہے ہوتے ہیں۔ اللّٰہ اللّٰہ! کیسے نصیبہ ور ہیں یہ لوگ کہ جن کی تربتوں سے متصل خانہ خدا جہاں پنجگانہ نمازوں میں سینکڑوں کی تعداد میں نمازی نماز ادا کرتے ہیں ؛ قرآن کریم کی تلاوت کا تسلسل اور ذکر و اذکار کا شغل خدا معلوم یہ سلسلہ کب تک قائم رہے گا ؛ اور اب نذیراحمد چاڑک صاحب بھی انہیں خوش نصیبان ازل میں شامل ہوئے چاہتے ہیں ؛ آں موصوف نے پیشے کے لحاظ سے گورنمنٹ ملازمت کی ؛ اپنی ڈیوٹی کے بے حد پابند رہے اور باعزت عہدے سے سبکدوش بھی ہوئے ؛ وہ صوم و صلٰوة کے پابند نیک اور با اخلاق انسان تھے ؛ بالاختصار! تابدار زندگی گزار کر خوش انجامی کے ساتھ دارالبقاء کو روانہ ہوگئے ؛ بعد از مرگ آپ کے چہرے کے انوار حسن خاتمہ اور حسن انجام کی شہادت دے رہے تھے ؛ نماز جنازہ احاطہ جامعہ ضیاء العلوم میں حضرت مولانا سعیداحمدحبیب صاحب مدظلہ نائب مہتمم جامعہ ہذا نے پڑھائی اس موقع پر آپ کے متعلقین میں غیر مسلم حضرات کو بھی دیکھا گیا ؛ حضرت مولانا مدظلہ نے بڑی دلسوزی سے عام فہم انداز میں موت مرگ کے موقعوں پر رائج رسم و رواج چھوڑنے اور سنت و شریعت پر عمل کرنے کی حاضرین کو تاکید کی نیز دنیا کی ناپائیداری پر پُر اثر باتیں ارشاد فرمائیں۔ دعا ہے اللّٰہ پاک پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے آپ کے درجات بلند فرمائے اعلٰی علیین میں جگہ دے اور رحمت و مغفرت کا ابر کرم آپ کی تربت پر برستا رہے۔
ایں دعا از من و جملہ جہاں آمین باد!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا