صدرِ جمہوریہ ہند نے کشمیر یونیورسٹی کے 20ویں کانووکیشن میں شرکت کی

0
0

جس ملک کے نوجوان امن کا راستہ اختیار کریں گے وہ ملک خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا:مرمو
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے صدرِ جمہوریہ محترمہ دروپدی مرموکا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کشمیر یونیورسٹی کی کانووکیشن تقریب میں شرکت کی
یواین آئی

سری نگر؍؍صدر جمہوریہ درو پدی مرمو نے کہا کہ جس ملک کے نوجوان امن و شانتی اور نظم و ضبط کا راستہ اختیار کریں گے وہ ملک بھی ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔انہوں نے کہا: ’کشمیر یونیورسٹی پر حضرت بل کی رحمت کا سایہ ہمیشہ سے رہا ہے اور آگے بھی رہے گا‘۔صدر جمہوریہ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو یہاں کشمیر یونیورسٹی کے 20 ویں کنوکیشن سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز ‘یہ چھہ موج کشیر’ یعنی یہ مادر کشمیر ہے، سے کرتے ہوئے کہا: ‘آپ کے بیچ یہاں آکر مجھے بہت ہی خوشی محسوس ہو رہی ہے، میں کئی یونیورسٹیوں میں گئی ہوں اور میں نے کئی کنوکیشنوں میں شرکت کی ہے لیکن اتنے خوبصورت کیمپس میں تعلیم حاصل کرنے اور تعلیم دینے کا موقع ملنا خوش قسمتی کی بات ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر یونیورسٹی پر حضرت بل کی رحمت کا سایہ ہمیشہ سے رہا ہے اور آگے بھی رہے گا اور اس یونیورسٹی کے طلبا نے ملک کی خدمت کرتے ہوئے اپنی یونورسٹی کا نام روشن کیا ہے۔صدر مرمو نے کہا کہ اس یونیورسٹی کے 3 این ایس ایس رضاکاروں نے سال رواں کی یوم جمہوریہ پریڈ میں حصہ لیا جن کو میں شاباشی دیتی ہوں۔انہوں نے کہا: ‘ان میں سے ایک کفایت اللہ کو میں نے 29 ستمبر کو راشٹر پتی بھون میں ایوارڈ سے نوازا، میں کشمیر یونیورسٹی کے طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں’۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرکے طلبا سماجی بدلائو لانے میں کامیاب ہوں گے اور ملک کے سامنے مثال پیش کریں گے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ کشمیر یونیورسٹی میں طالبات کی تعداد 55 فیصد ہے اور گولڈ میڈل اور دوسرے ایوارڈ جیتنے والوں کی کل تعداد میں سے لگ بھگ 65 فیصد لڑکیاں ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ہماری لڑکیاں اور خواتین ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لواہا منوا رہی ہیں اور آج یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی بیٹیاں ہمارے ملک کی تصویر بھی ہیں اور تقدیر ہیں۔ماحولیات کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے صدر مرمو نے کہا کہ پائیدارترقی کشمیر کی وراثت کا حصہ رہی ہے۔انہوں کشمیری کہاوت ‘ان پوشہ تیلہ ییلہ ون پوشہ’ یعنی جب تک جنگل ہیں تب تک روٹی ہے، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ‘قدرت نے کشمیر کو بے پناہ خوبصورتی سے نوازا ہے فارسی شاعر نے ٹھیک کہا ہے اگر زمین پر کہیں جنت ہے تو وہ یہیں ہے یہیں ہے یہیں ہے، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس جنت کو بچائے رکھیں خاص طور پر نوجوانوں کو یہ ذمہ داری نبھانی ہوگی’۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر یونیورسٹی ہمالیائی گلیشئروں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے اور مجھے بتایا گیا کہ اس سلسلے میں کئی ریسرچرز مختلف محاذوں پر کام کر رہے ہیں۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ کشمیر یونیورسٹی کے نشان میں ایک طرف اوپنشد کے تین الفاظ اور دوسری طرف قرآن شریف کی ایک آیت کا حصہ درج ہے دونوں کا معنی ایک ہی ہے یعنی اندھیرے سے روشنی کی طرف جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان تعلیم کی روشنی اور امن و چین کے اجالے کی طرف جتنا آگے بڑھیں گے ملک بھی اتنا آگے بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ جس سماج اور ملک کے نوجوان ترقی اور نظم و ضبط کا راستہ اختیار کریں گے وہ سماج اور ملک بھی ترقی اور خوشحالی کے راستے پر چلے گا۔صدر مرمو نے کہا کہ جموں وکشمیر قومی تعلیمی پالیسی اپنانے میں باقی ریاستوں اور یونین ٹریٹریوں پر سبقت لے رہی ہے جس پر میں اس کو مبارک باد پیش کرتی ہوں۔انہوں نے ایوارڈ حاصل کرنے والے تمام طلبا و طالبات کو مبارک باد پیش کی۔اُنہوںنے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں ہندوستانی تعلیمی نظام پر زور دیا گیا ہے۔ اگر ہمارے نوجوانوں کو ہندوستانی علمی نظام کے بارے میں اَچھی جانکاری فراہم کی جائیں تو انہیں بہت سی متاثر کن مثالیں ملیں گی۔تقریباً1,200 برس قبل ایک ماہر سویا نے سری نگر کو جہلم کے سیلاب سے بچانے کے لئے جو کام کیا تھا اسے ہائیڈرولک اِنجینئرنگ کہا جا سکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں علم اورسائنس کے ہر شعبے میں انمول خزانے موجود ہیں۔ یہ علمی دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ آج کے حالات میں ایسے باضابطہ طور پر پروان چڑھے علمی نظام کو دوبارہ استعمال کرنے کے طریقے تلاش کرے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے صدرِ جمہوریہ محترمہ دروپدی مرموکا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کشمیر یونیورسٹی کی کانووکیشن تقریب میں شرکت کی۔ لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے خطاب میں فارغ التحصیل طلباء کو مُبارک باد دی اور ان کی مستقبل کی کوششوں میں کامیابی کی تمنا کی۔اُنہوں نے کہاکہ کانووکیشن تعلیمی کیلنڈر کے ساتھ ساتھ طالب علم کی زندگی میں بھی ایک بہت اہم دن ہے۔ اُنہوںنے کہا کہ یہ تعلیمی اور پیشہ ورانہ دونوں طرح کی ترقی کی راہ میں ایک سنگ میل ہے جس میں ایک مضبوط اور’وِکشت بھارت‘کی تعمیر میں اپنا حصہ اَدا کرنے کے لامحدود مواقع موجود ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے طالبات کو مُبارک باد دی ۔اُنہوں نے یہ جان کر خوشی کا اِظہار کیا کہ آج گولڈ میڈل حاصل کرنے والی کل طلباء میں سے 66فیصد سے زیادہ ہماری بیٹیاں ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ہماری بیٹیوں کی کامیابی ، ان کی خود اعتمادی ، ہمت ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں نئے ریکارڈ بنانے کی صلاحیت پورے جموںوکشمیر یوٹی کے لئے فخر کی بات ہے ۔یہ ملک کے روشن مستقبل کی عکاسی کرتا ہے اور خواتین کی قیادت میں ترقی کی طرف ایک قدم ہے ۔اُنہوں نے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ نئے مواقع تلاش کریں، نئے چیلنجوں کا مقابلہ کریں اور قوم کی تعمیر میں اپنا حصہ اَدا کریں۔اُنہوں نے کہا کہ سیکھنا زندگی بھر ہونا چاہیے۔ اس سے پیشہ ورانہ کیریئر میں تنقیدی اور تجزیاتی سوچ میں مدد ملے گی اور نوجوانوں کو اس قابل بنائے گا کہ وہ ہماری سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کی جاری سماجی تبدیلی میں مستقل طور پر اپنا حصہ اَدا کرسکیں۔ اُنہوں نے کہا کہ آنے والی دہائیوں میں علم معاشی ترقی کا اہم محرک ہوگا۔لیفٹیننٹ گورنرنے اعلیٰ تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ جدید تحقیق، اختراعات، نئی ایجادات اور معاشرے اور صنعتوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام بنانے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مقامی کمیونٹیوں کی خدمت کرنے اورہر شخص کی زندگی میں تبدیلی لانے کے لئے ایک مضبوط میکانزم کی ضرورت ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے ’’تمسو ما جیوترگامایا‘‘ یعنی اندھیرے سے روشنی تک کے اپنے نصب العین پر پورا اترنے اور ملک کی علمی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے لئے کشمیر یونیورسٹی کی ستائش کی۔وائس چانسلر کشمیر یونیورسٹی پروفیسر نیلوفر خان نے یونیورسٹی کی رپورٹ پیش کی اور مختلف شعبوں میں یونیورسٹی کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔کانووکیشن تقریب میں چیف جسٹس جموںوکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ جسٹس این کوٹیشور سنگھ، میئر ایس ایم سی جنید عظیم متو ، چیئرمین ڈی ڈی سی سری نگر آفتاب ملک ، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں ، تعلیمی اِداروں کے سربراہان ، سینئر اَفسران ، فیکلٹی ممبران اور طلباء نے شرکت کی۔اس موقع پر پولیس کے اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بشمول جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ، اے ڈی جی پی کشمیر وجے کمار، سپیشل ڈی (سی آئی ڈی) آر آر سوین، ایس ایس پی سری نگر راکیش بلوال، صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری، ضلع مجسٹریٹ سری نگر اعجاز اسد، ایس ایم سی میئر جنید عظیم متو، جموں وکشمیر وقف بورڈ چیئر پرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی وغیرہ موجود تھے۔بتادیں کہ صدر جمہوریہ اپنے دو روزہ جموں وکشمیر کے لئے بدھ کی صبح سری نگر پہنچیں جہاں ہوائی اڈے پر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وہاں چیف سکریٹری ارن کمار مہتا، جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ، صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری، ضلع مجسٹریٹ بڈگام اکشے لبرو و دیگر فوجی و پولیس افسران بھی موجود تھے۔وہ بعد ازاں سیدھے بادامی باغ فوجی چھائونی، جو فوج کی 15 ویں کور کا ہیڈ کوارٹر ہے، پہنچیں جہاں انہوں نے شہدا کی یاد گار پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق آپ جمعرات کی صبح جموں کے کٹرہ میں واقع شری ماتا ویشنو دیوی مندر کی طرف روانہ ہوں گی جہاں آپ دوبارہ بنائے گئے پاروتی بھون اور سکائی واک کا افتتاح کریں گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا