میر واعظ عمر فاروق نے 4 سال بعد تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دیا

0
0

سابق وزرائے اعلیٰ و دیگر لیڈروں کا میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی سے رہائی کا خیر مقدم
یواین آئی

سری نگر؍؍میر واعظ مولوی عمر فاروق آج یعنی جمعہ کے روز سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں 4 برسوں کے طویل عرصے کے بعد خطبہ جمعہ دینے کے لئے ممبر پر جلوہ افروز ہوئے ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے تمام قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ مشورہ کے بعد ان کو تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دینے کی اجازت دی ۔وہیںسابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی اور دیگر سیاسی لیڈروں نے میر واعظ عمر فاروق کی طویل خانہ نظر بندی سے رہائی کا خیر مقدم کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق میر واعظ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت کے دفعہ 370 کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد خانہ نظر بند رکھا گیا تھا تاہم حکام کا دعویٰ تھا کہ ان کی نظر بندی کو ختم کر دیا گیا ہے۔ادھر میر واعظ حکام کے دعوئوں کو رد کررے ہوئے کہتے تھے کہ ان کو گھر باہر سے نکلنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔یو این آئی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ موصوف میر واعظ کا جمعہ کو جامع پہنچنے پر لوگوں نے والہانہ استقبال کیا جو وہاں پہلے ہی بڑی تعداد میں جمع ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پرلوگوں میں کافی جوش و خروش دیکھا جا رہا تھا اور بعض ان کے شیدائی کافی جذباتی نظر آ رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ جوں ہی میر واعظ ممبر پرکھڑے ہوئے تو ان کی آنکھوں میں بے ساختہ آنسوئوں کا سیلاب امڈ آیا۔نمائندے نے بتایا کہ جامع میں ان کا خطبہ جمعہ سماعت کرنے کے لئے لوگوں کا جم غفیر جمع ہوا تھا جو سب خطبہ سننے کے لئے ہمہ تن گوش ہوئے۔ایک نمازی نے میڈیا کو بتایا کہ آج میں بہت خوش ہوں اتنا خوش ہوں کہ اس کو بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘ان کی دعا مستجاب ہوتی ہے اور ہم بھی امید لے کر آتے ہیں کہ یہاں نماز ادا کرکے اور دعا مانگ کر ہمارے حاجات روا ہوں گے’۔ایک اور نمازی نے کہا: ‘جب میں نے سنا کہ آج میر واعظ صاحب خطبہ دیں گے تو میں اپنے تمام اہلخانہ کے ساتھ یہاں آیا ہم نے گھر کو تالا لگایا تاکہ یہاں آکر ان کا خطبہ سنیں’۔انہوں نے کہا: ‘میر واعظ کے خاندان نے دین کی خدمت کی ہے ہمارے دلوں میں اس خاندان کے لئے محبت ہے ہم اس خاندان پر قربان ہونے کے لئے تیار ہیں’۔دریں اثنا انتظامیہ نے میر واعظ کی رہائی کے پیش نظر جامع کے گرد و پیش سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے۔ذرائع کے مطابق میر واعظ مولوی عمر فاروق کی جامع مسجد آمد سے قبل ایس ایس پی سری نگر راکیش بلوال نے سینئر پولیس عہدیداروں کے ہمراہ تاریخی جامع مسجد کے اردگرد علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کا از خود جائزہ لیا۔انہوں نے بتایا کہ ایس ایس پی سری نگر راکیش بلوال، ایس پی نارتھ اور دیگر سینئر پولیس آفیسران کے ہمراہ تاریخی جامع مسجد پہنچے اور وہاں پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کا بچشم خود جائزہ لیا۔قبل ازیں انجمن اوقاف جامع مسجد نے بتایا کہ حکام نے انہیں مطلع کیا کہ میر واعظ صاحب کو آج جامع میں جمعہ خطبہ دینے کی اجازت دی جائے گی۔میر واعظ کی خانہ نظر بندی سے رہائی عوامی ایکشن کمیٹی اور انجمن اوقاف جامع مسجد اور دیگر مذہبی جماعتوں کا دیرینہ مطالبہ تھا۔قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ نے دو مذہبی مبلغوں عبدالرشید دائودی اور مشتاق احمد ویری کو حال ہی میں رہا کیا تھا جس کی یہاں سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سیول سوسائٹی اور عام لوگوں نے سراہنا کی۔میر واعظ عمر عبداللہ کی خانہ نظر بندی ختم کرکے ان کو خطبہ جمعہ دینے کی اجازت دینے کے انتظامیہ فیصلے کی بھی تمام سیاسی جماعتوں اور عام لوگوں نے سراہا کی ہے اور اس کو ایک خوش آئند قدم قرار دیا ہے۔سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی اور دیگر سیاسی لیڈروں نے میر واعظ عمر فاروق کی طویل خانہ نظر بندی سے رہائی کا خیر مقدم کیا ہے ۔بتادیں کہ انتظامیہ نے میر واعظ مولوی عمر فاروق کو چار سال کے بعد سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ دینے کی اجازت دی ہے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا: ‘میں جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی سے رہائی کے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں’۔انہوں نے پوسٹ میں کہا: ‘امید ہے کہ اب ان کو آزادنہ طور چلنے پھرنے، لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور انہیں اپنی سماجی و مذہبی ذمہ داریوں کو دوبارہ انجام دینے کی اجازت دی جائے گی’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘آج کشمیر میں تمام لوگوں کی نظریں میر واعظ پر ہوں گی جب وہ جامع مسجد میں جمعہ خطبہ دے رہے ہوں گے’۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ‘ایکس’ پر اپنے پوسٹ میں کہا: ‘بالآخر میر واعظ عمر فاروق اپنی نظر بندی، جس کی ایل جی انتظامیہ برسوں سے تر دید کر رہی تھی، کے بعد رہا ہوں گے’۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت مذہبی سربراہ جموں وکشمیر کے تمام مسلمان انہیں عزت کرتے ہیں’۔ان کا پوسٹ میں مزید کہنا تھا: ‘بدقسمتی یہ ہے کہ بی جے پی کی مختلف جماعتوں کے درمیان ان کی رہائی کا سہرا اپنے سر باندھنے کے لئے لڑائی شروع ہوچکی ہے’۔دریں اثنا جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے اس بارے میں میڈیا کو بتایا کہ میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کے لئے ملک کے وزیر داخلہ امیت شاہ اور جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا شکریہ ادا کرتا ہوں’۔انہوں نے کہا کہ میر واعظ کی رہائی کا کریڈٹ ان کے تمام شیدائیوں کو جاتا ہے جنہوں نے اس سلسلے میں دعائیں اور کاوشیں کیں۔سی پی آئی (ایم) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: ‘میر واعظ کی غیر قانونی نظر بندی سے رہائی ایک خوش آئند قدم ہے’۔انہوں نے کہا: ‘میر واعظ ایک ذی عزت اور با اثر مذہبی رہنما ہیں، اختلاف رائے جمہوریت کا اہم جز ہے اس کو لوگوں کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے کے لئے بہانہ نہیں بنایا جانا چاہئے’۔جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے کہا: ‘میں میر واعظ عمر فاروق صاحب کی رہائی کا خیر مقدم کرتا ہوں’۔انہوں نے ‘ایکس’ پر اپنے پوسٹ میں کہا: ‘آج کا دن ہم سب کے لئے خوشی کا دن ہے کہ ہم ان کو نماز کی امامت کرتے ہوئے دیکھیں گے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘وہ ایک مذہبی روایت کی علامت ہیں جو بنیادی طور پر مذیبی نوعیت کی ہے اس روایت کو گذشتہ تین دہائیوں کے دوران تمام حکومتوں نے روکا امید ہے کہ اب یہ روایت بغیر رکاوٹ کے فروغ پائے گی’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا