کسی بھی تعلیمی ادارے میں بنیادی ڈحانچہ میں سب سے ضروری استاذ ہوتا ہے لیکن جہاں پورے ملک میں اساتذہ کی کمی کا رونا روتا جاتا ہے وہی ہائی اسکول سطح تک عرصہ دراز سے عملے کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی چاہئے مرکز میں برسراقتدار بھاجپا سرکا رکی جانب سے نئی ایجوکیشن پالیسی کو لاگو کرنے کے لئے کڑی محنت کی جارہی ہوں تعلیمی عملہ اور تعلیم حاصل کرررہے طلبہ اس کے لئے cuteسے لیکر نت نئے کارناموںسے نبردآزما ہوچکے ہوں اور اُ س پر سیاسی اور سماجی واویلہ ہونے کے بعد سرکا ر کو امتحانات کینسل کرنے پڑ ھے ہوں لیکن زبردستی ہی صحیح مگر نئی تعلیمی پالیسی لاگو کرنے میں مرکزی سرکاری کامیابیوں کی جانب روا دواں ہے اچھی بات ہے عرصہ دراز سے عملی طور پر کسی طرح کی تبدیلی عمل میں نہیں آئی تھی اور ناہی اس کی کوئی مشق کی گئی تھی چلو یہاں مشق کی گئی ہے دیر سویر ہوجائے گا لیکن عرصہ دراز مذکورہ محکمہ جس بڑی پریشانی سے گزر رہاہے وہ ہائی اسکول سطح پر اسکولوں میں ٹیچرس کی کمی ہے اور ٹیچروں سے مختلف طرح کے سرکاری کام کاج کروا کر طلبہ کی تعلیم کا ضیائع ہے یہی وجہ ہے کہ سرکاری تعلیمی نظام آج تک معیار تعلیم سے کوسوں دور ہے دور دراز سرحدی علاقہ جات میںکچھ اسکولوں کا یہ حال ہے اسکو ل آٹھویں تک ہے لیکن اسکول میں ماسٹر ایک ہی ہے اور وہ بروقت موجود نہیں ہے ۔ اس سلسلے میں جموں وکشمیر میں 2014کے اساتذہ کی تعیناتی تاحال نہیں ہوئی ہے اور اب میڈل اسکول میں جنرل گریڈ ماسٹروں جو آسامیاں ہوتی تھی محکمہ کی جانب سے وہ بھی ختم کردی گئی ہے یہی نہیں بلکہ نظام اس قدر خستہ حال ہے کئی پرائمری اسکولوں میں حال یہ ہے وہاں آج بھی ا یک ٹیچر ہے جب اسکو رخصت لینی ہو تو اسکول مجبورا بند کرنے کی نوبت آجاتی ہے ۔ یہ مسئلہ جو سب سے ضروری ہے اس پر کوئی سیاسی و غیر سیاسی رہنما بات کرکے راضی نہیں ملکی سطح پر تعلیمی نظام میں تبدیلیاں ضرور ائی ہیں لیکن یہ تبدیلیاں دور دراز علاقوں میں جب تک پہنچتی تب تک کا کسی کو کوئی پتہ نہیں موجودہ انتظامیہ کو جنگی پیمانوں پر تعلیمی نظام کی درستگی کی جانب اقدامات کرنے ہونگے بصورت دیگر آنے والے وقت میں تعلیمی نظام مذید خستہ حال ہوجائے گا انتظامیہ کو چاہئے کہ تعلیمی نظام کی موجودہ صورتحال اور کہاں کیا چاہئے اس پر غیر جانب داری سے قوم وملت کے مستقبل نونہالوں کی پرواہ کرنے کے لئے خالص کام کرکے بہت کم مدت میں اس جانب اقدامات اٹھائے جائیں سرکاری تعلیمی نظام میں سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کوپورا کرنے کے لئے اساتذہ کرام کی بھرتیاں عمل میں لائی جائیں