وزیر اعظم نے ہمیں ’ہوم ورک‘دیا ہے: دھنکڑ

0
0

اس سینٹرل ہال میں دستور ساز اسمبلی نے ملک کا آئین بنایا جو دنیا کا سب سے بڑا آئین ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍,؍ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکڑ نے منگل کو کہا کہ پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال نے امرت کال تک سات دہائیوں کا ایک خوشگوار اور یادگار سفر طے کیا ہے اور اب اس عمارت کو الوداع کرنے کا وقت آگیا ہے۔ نریندر مودی نے پرانے پارلیمنٹ ہاؤس کو خصوصی احترام دیتے ہوئے اور اسے ‘آئین ہاؤس’ کے طور پر قائم کرنے کی تجویز پیش کرکے انہیں ہوم ورک دے دیا ہے۔مسٹر دھنکڑ نے پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں خصوصی اجلاس کے دوران دونوں ایوانوں کی آخری مشترکہ میٹنگ کے دوران منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ مسٹر دھنکڑکے علاوہ سینٹرل ہال میں منعقدہ اس خصوصی تقریب میں مسٹر مودی، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی، راجیہ سبھا میں قائد ایوان پیوش گوئل، راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملیکارجن کھڑگے نے شرکت کی۔ مسٹر کھڑگے، لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری اور سب سے سینئر ممبر پارلیمنٹ مینکا گاندھی نے بھی تقریب کو خطاب کیا۔راجیہ سبھا کے چیئرمین نے کہا "آزاد ہندوستان کے سات دہائیوں کے سفر میں اس عمارت نے بہت سی نئی مثالیں قائم کی ہیں۔ اس سینٹرل ہال میں دستور ساز اسمبلی نے ملک کا آئین بنایا جو دنیا کا سب سے بڑا آئین ہے۔ گزشتہ 75برسوں میں ملک نے جو ترقی کی ہے یہ عمارت اس کی گواہ ہے۔ آج ملک تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت، بھارت منڈپم اور یشوبھومی جدید ترین انفراسٹرکچر اور شاہکار ہیں جو دنیا کی بہترین عمارتوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ان شاندار تعمیرات نے دنیا کو بتاتا ہے کہ ہم خود انحصار ہندوستان کی طرف بڑھ رہے ہیں اور پوری دنیا ہندوستان کی اس ترقی پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس رفتار کو اب رکنا نہیں چاہیے۔‘‘مسٹر دھنکڑ نے کہا’’یہ ایک اہم موقع ہے اور اس موقع پر ہم اپنی پارلیمانی جمہوریت میں ایک نئے باب کا اضافہ کرنے کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔ میں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ہم سب کو اس تاریخ کے گواہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے جب ہم اس پرانے پارلیمنٹ ہاؤس کو الوداع کہتے ہیں اور نئی عمارت میں منتقل ہوتے ہیں۔ "ایک متاثر کن منظم G20 کے نتیجے میں ہندوستان کی عالمی طاقت کا مظاہرہ ہوا۔”لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا ”75 سال کے اس سفر میں ہم نے بہت سی انقلابی تبدیلیاں کی ہیں۔ ایسے میں ہماری ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے ادا کریں اور یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ اپنی زندگیوں کو سنوار کر ملک کے عوام کی امنگوں کو پورا کریں۔ "یہ کام صرف عوامی شرکت اور اجتماعیت سے ہی پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ ہمیں نئی امیدوں اور نئی امنگوں کے ساتھ نئے پارلیمنٹ ہاؤس جانا چاہیے۔راجیہ سبھا میں اپوزشن لیڈر ملک ارجن کھڑگے نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کا یہ وہی سینٹرل ہال ہے جو آزادی کے بعد سابق وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی تاریخی تقریر کا گواہ رہا ہے۔ پنڈت نہرو، سردار پٹیل، ڈاکٹر راجندر پرساد اوربابا بھیم راو امبیڈکر جیسی شخصیات کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سینٹرل ہال آئین ساز اسمبلی میں ان کی تقاریر کا گواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے پارٹی لائن سے بالاتر ہو کر سب ملکی مفاد میں کام کریں گے تب ہی قوم حقیقی معنوں میں ترقی کرے گی۔ انہوں نے کہا "ہم نئی عمارت میں جا رہے ہیں اور وہاں ہمیں پوری ایمانداری کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہیں اور ملک کو ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے طور پر قائم کرنا ہے۔”مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کہا ”میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں کام کرنے کے لیے بہت پرجوش ہوں۔ "یہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت نئے اور ابھرتے ہوئے ہندوستان کی علامت ہے، جس نے ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی راہ ہموار کی ہے جیسا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2047 تک کا تصور پیش کیا ہے۔”نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کو ایک تاریخی لمحہ قر ار دیتے ہوئے راجیہ سبھا میں حکمراں جماعت کے لیڈر پیوش گوئل نے کہا "یہ لمحہ ہم سب کے لیے یادگار رہے گا لیکن ہمارے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں، حالانکہ پچھلے 10 برسوں میں ہم نے ان چیلنجوں پر قابو پانے میں کافی کامیابی حاصل کی ہے۔ ہم سب کے سامنے ہدف بڑا اور سخت ہے لیکن مشکل نہیں ہے ، اس لیے ہم سب مل کر کام کریں گے اور اس مقصد کو حاصل کریں گے۔لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ہندوستان کی نوجوان آبادی کو ملک کی اقتصادی ترقی اور ڈولپمنٹ میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا "اگرچہ ہم خود کو ترقی پذیر کہہ کر آگے بڑھنے کی بات کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہماری فی کس جی ڈی پی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے۔ معاشی ترقی کے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے حکومت کی ترقی پر مبنی پالیسیوں کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے، جیسے کم افراط زر کو فروغ دینا، شرح سود میں کمی، بے روزگاری کو کم کرنا، ہنر مند افرادی قوت کو فروغ دینا، قوت خرید میں اضافہ، ڈیمانڈ میں اضافہ کرنا اور صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانا ہے اور اس کے ساتھ ہی تعلیم کے شعبے کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔”مسٹر چودھری نے کہا کہ اس سینٹرل ہال میں 389 دانشوروں اور معزز شخصیات نے آئین کا خاکہ تیار کرنے کے لیے 2 سال 11 ماہ تک مختلف پہلوؤں پر بحث کی اور ملک کو 395 سیکشنز کے ساتھ ایک بہت بڑا آئین دیا۔ آج ملک کے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں، اگر ہم سب مل کر کوشش کریں تو 2047 سے پہلے ہی ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنا سکتے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کی رکن پارلیمنٹ مینکا گاندھی نے کہا کہ دنیا میں ہمدردی اور مہربانی سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہے کیونکہ یہ ایک کم خوش قسمت شخص کی زندگی بدل سکتی ہیں۔ مہربانی اپنا صلہ خود دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بطور رکن پارلیمنٹ انہوں نے اپنی کوششوں سے تبدیلی لانے کی کوشش کی ہے۔ محترمہ مینکا گاندھی نے کہا کہ انہوں نے یہ کام مرکزی وزیر ماحولیات کے طور پر کیا ہے اور وہی کام بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے طور پر بھی وہ کر رہی ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا