ریزرویشن کے بعد لوک سبھا میں خواتین کی تعداد بڑھ کر کم از کم 181 ہو جائے گی، ایوان میں اس وقت 82 خواتین ارکان ہیں
یواین آئی
نئی دہلی؍؍مقننہ میں خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن دینے کی دفعات والا 128 ویں آئینی ترمیمی بل، 2023 منگل کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔قانون اور انصاف کے وزیر (آزادانہ چارج) ارجن رام میگھوال نے ناری شکتی وندن بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل پارلیمنٹ کی نئی تعمیر شدہ عمارت میں کارروائی کے پہلے دن کے تاریخی دن پیش کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بل کے قانون بننے کے بعد خواتین کو لوک سبھا اور اسمبلیوں میں 33 فیصد ریزرویشن ملے گا اور ریزرویشن کے بعد لوک سبھا میں خواتین کی تعداد بڑھ کر کم از کم 181 ہو جائے گی۔ ایوان میں اس وقت 82 خواتین ارکان ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بل میں 33 فیصد خواتین ریزرویشن میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لئے ریزرویشن کا بھی بندوبست ہوگا۔مسٹر میگھوال نے کہا کہ بل کی دفعات کے مطابق خواتین کے لیے لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں 15 سال تک ریزرویشن رہے گا۔ اس کے بعد اگر اس وقت کی حکومت چاہے تو اس کی مدت میں توسیع کے لیے دوبارہ پارلیمنٹ میں بل لائے گی۔اس قانون کا نام ناری شکتی وندن بل ہوگا۔جیسے ہی مسٹر میگھوال بل پیش کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، اپوزیشن اراکین نے اس کے آج کی کاروباری فہرست میں نہ ہونے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے شور مچانا شروع کردیا۔ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ضمنی ایجنڈا پہلے ہی لوک سبھا کی سائٹ پر اپ لوڈ کیا جا چکا ہے۔قبل ازیں ایوان میں اپنا بیان دیتے ہوئے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے دعویٰ کیا تھا کہ خواتین ریزرویشن بل لوک سبھا میں پاس ہو چکا تھا۔ حکمراں جماعت کے ارکان نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ مسٹر چودھری کا بیان حقیقتاً غلط ہے۔وزیر داخلہ امت شاہ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسٹر چودھری کا بیان درست ہے تو وہ اس کے دستاویزات پیش کریں۔اس کے بعد مسٹر میگھوال نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ریزرویشن بل 15ویں لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا لیکن پاس نہ ہونے کی وجہ سے 15ویں لوک سبھا کی مدت ختم ہوتے ہی وہ بل لیپس ہو گیا تھا۔