ہائی کورٹ نے بچوں کے دل کی بات سنی، مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے جواب طلب

0
0

اسکول سے آنے کے بعد جب وہ گلی میں کھیلتے ہیں تو آس پاس کی آنٹی اور چچا انہیں کھیلنے نہیں دیتے!
یواین آئی

نینی تال؍؍اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے پیر کے روز بچوں کے دل کی بات سنتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔واقعہ کچھ یوں ہے۔ گلیوں میں کھیلنے کچھ بچوں نے چیف جسٹس وپن سانگھی کو خط لکھ کر اپنی پریشانی کا اظہار کیا تھا۔ بچوں نے لکھا کہ ان کے آس پاس کوئی کھیل کا میدان نہیں ہے۔ اسکول سے آنے کے بعد جب وہ گلی میں کھیلتے ہیں تو آس پاس کی آنٹی اور چچا انہیں کھیلنے نہیں دیتے۔ ان کی گیند کو چھپا دیتے ہیں۔ بچوں نے عدالت سے کھیل کا میدان اور سامان فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ جب انہوں نے یہ مسئلہ کرکٹر ویراٹ کوہلی سے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو انہوں نے کھیلنے کی وکالت کی اور بچوں کو کھیلنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ سچن، سہواگ اور گانگولی نے بھی یہیں سے شروعات کی تھی۔عدالت نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا اور مفاد عامہ کی عرضی دائر کی۔ اس معاملے کی سماعت آج چیف جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس راکیش تھپلیال کی ڈبل بنچ میں ہوئی۔ عدالت نے مرکزی وزارت کھیل کے ساتھ ہی ریاست کے محکمہ شہری ترقیات کے محکمہ سکریٹری، کھیل کے سکریٹری اور کھیل کے ڈائریکٹر کو فریق بناتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔یہ بھی پوچھا کہ کیا کھیلو انڈیا کے تحت ایسی کوئی پالیسی ہے جس کے تحت بچوں کے کھیلنے کے لیے پلے گراؤنڈ تیار کیا جا سکے۔ تاکہ ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما ہو۔ عدالت نے اس معاملے میں دو ہفتے کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے کھیل ضروری ہے اور اس کے لیے وسائل کی ضرورت ہے۔ وسائل کی کمی کے باعث بچے ٹی وی، موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر پر گیمز کھیل کر وقت گزار رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی جسمانی نشوونما نہیں ہو پا رہی اور یہ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس معاملے میں کیا جواب دیتی ہے۔ اس کیس کی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا