’یہ گاندھی کا ہندوستان ہے ، امت شاہ یا مودی کا نہیں‘

0
0

بی جے پی لیڈران ذہنی بیماری میں مبتلا انہیں ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے: محبوبہ مفتی
شاہ ہلال

کولگامپی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی کے تمام لیڈر ذہنی بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے خلاف بولنے والے بھاجپا لیڈران کو ڈاکٹر کے پاس جاکر اپنا ذہنی توازن ٹھیک کرنا چاہیے۔ محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز یہاں ایک انتخابی جلسے کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا ’بی جے پی کے تمام لیڈر ذہنی بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ہمارا ایک سیکولر ملک ہے۔ یہاں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی گنگا جمنی تہذیب کے تحت مل جل کر رہتے ہیں۔ جو اس گنگا جمنی تہذیب کے خلاف بولے گا میرا ماننا ہے کہ اس کو کسی ڈاکٹر کے پاس جاکر اپنا دماغی توازن ٹھیک کرنا چاہیے۔ میں نے پہلے بھی کہا کہ امت شاہ صاحب کو ملک کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے۔ یہ گاندھی کا ہندوستان ہے ، یہ امت شاہ یا مودی کا ہندوستان نہیں ہے‘۔ محترمہ مفتی بی جے پی صدر امت شاہ اور مانیکا گاندھی کے حالیہ بیانات سے ایک متعلق سوال کا جواب دے رہی تھیں۔ وزیر اعظم مودی کے بیان کہ ’نیشنل کانفرنس اور مفتی خاندانوں نے جموں وکشمیر کو تباہ کیا ہے‘ پر پی ڈی پی صدر نے اپنے ردعمل میں کہا ’بی جے پی اور مودی جی بھول جاتے ہیں کہ 1999 میں یہی بی جے پی والے بھیک مانگنے کے لئے فاروق عبداللہ کے گھر گئے اور عمر صاحب کو منسٹر بنایا۔ اسی طرح جب 2015 میں انتخابی نتائج سامنے آئے تو مودی جی نے رام مادھو کو دو ماہ تک یہاں خیمہ زن رکھا۔ انہوں نے مفتی صاحب سے منتیں مانگیں کہ آپ ہمارے ساتھ حکومت بنائیں ہم دفعہ 370 کو نہیں چھیڑیں گے، ہم افسپا کو ختم کریں گے، ہم آپ کے پاور پروجیکٹ واپس کریں گے، پاکستان سے بات کریں گے، ہم حریت سے بات کریں گے۔ بی جے پی نے تمام شرطیں مانی تھیں‘۔ سری نگر ائرپورٹ پر حریت لیڈر اور معروف شیعہ لیڈر آغا سید حسن کی گرفتاری سے متعلق رپورٹوں پر محبوبہ مفتی نے کہا ’2014 میں الیکشن سے قبل کانگریس نے افضل گورو کو 28 ویں نمبر سے اٹھاکر پھانسی دی۔ وہ پورے ملک میں یہ دکھانا چاہتے تھے کہ ہم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ کتنی سختی کرسکتے ہیں۔ اسی طرح یہ جو چھاپے مارے جارہے ہیں، لوگوں کو پکڑا جارہا ہے، حسن صاحب کے ساتھ آج یہ ہوا ہے، یہ صرف جموں وکشمیر کے لوگوں کو ڈرا دھماکر پورے ملک میں ووٹ بٹورنے کی سیاست ہورہی ہے، یہ اور کچھ نہیں ہے‘۔ جنوبی کشمیر میں پی ڈی پی کے انتخابی جلسوں میں لوگوں کی کم تعداد میں شرکت پر محبوبہ مفتی کا کہنا تھا ’جنوبی کشمیر ابھی بھی ہمارا گڑھ ہے۔ لوگوں میں ابھی خوف و ہراس ہے۔ روز جھڑپیں ہوتی ہیں، اسی کی وجہ سے لوگوں میں توڑا دہشت کا ماحول ہے۔ باقی جنوبی کشمیر میرا گھر تھا، ہے اور رہے گا‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا