چین کی توسیع پسندانہ پالیسیوں پر ہندوستان کا حملہ

0
0

جکارتہ،// وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپیل کی کہ بحیرہ جنوبی چین میں سمندر کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی ایل او ایس) پر مبنی ضابطہ اخلاق عمل میں لایا جائے اور اس بات پر زور دیا کہ ہند-بحرالکاہل خطہ میں بین الاقوامی قوانین پر پوری طرح عمل کرتے ہوئے سبھی ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو مضبوط بنانے کے لیے سب کے عزم اور مشترکہ کوششوں کو یقینی بنایا جائے۔
آج یہاں 18ویں مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس میں اپنے خطاب میں مسٹر مودی نے چین کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کے سامنے جوابدہ ہونے کا مشورہ دیا۔ مسٹر مودی انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو کی زیر صدارت ایسٹ ایشیا سمٹ میں شرکت کے فوراً بعد ملک روانہ ہوگئے۔
وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ عالمی منظرنامہ مشکل حالات اور غیر یقینی صورتحال میں گھرا ہوا ہے۔ دہشت گردی، انتہا پسندی اور جغرافیائی سیاسی تنازعہ ہم سب کے لیے بڑے چیلنجز ہیں۔ ان کا سامنا کرنے کے لیے کثیرالجہتی اور ضابطوں پر مبنی بین الاقوامی نظام ہونا ضروری ہے۔ بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری ضروری ہے اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو مضبوط بنانے کے لیے سب کا عزم اور مشترکہ کوششیں بھی ضروری ہیں۔ خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر فوجی ٹکراؤ سے بچنے کے اپنے ارادے کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے کہا ’’آج کا دور جنگ کا نہیں ہے۔ مذاکرات اور سفارت کاری ہی حل کا واحد راستہ ہے۔‘‘
مسٹر مودی نے کہا’’ہند-بحرالکاہل خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی ہم سب کے مفاد میں ہے۔ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ایک ہند-بحرالکاہل خطہ ہو جہاں سمندر کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی ایل او ایس) سمیت بین الاقوامی قوانین سبھی ممالک کے لئے یکساں طور پر نافذ ہوں، جہاں جہاز رانی اور پرواز کی آزادی ہو اور جہاں سب کے فائدے کے لیے جائز تجارتی سرگرمیاں بغیر کسی رکاوٹ کے ہو سکیں۔ ہندوستان کا خیال ہے کہ بحیرہ جنوبی چین کے لیے ضابطہ اخلاق موثر اور یو این سی ایل او ایس کے مطابق ہونا چاہیے اور اس میں ان ممالک کے مفادات کو بھی ذہن میں رکھا جائے جو بات چیت کا حصہ نہیں ہیں۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ہند بحرالکاہل خطے کے لیے آسیان کے وژن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ہند بحرالکاہل کے خطے کے لیے ہندوستان اور آسیان کے پاس یکساں نظریہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسٹ ایشیا سمٹ انڈین پیسیفک اوشین انیشیٹو کو نافذ کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ کواڈ کے وژن میں آسیان مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ کواڈ کا مثبت ایجنڈا آسیان کی مختلف سرگرمیوں کی تکمیل کرتا ہے۔
میانمار کے تئیں ہندوستان کی پالیسی کو آسیان کی پالیسی سے ہم آہنگ بتاتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا ’’میانمار میں ہندوستان کی پالیسی آسیان کے خیالات کو ذہن میں رکھتی ہے۔ نیز، ایک پڑوسی ملک کے طور پر، سرحدوں پر امن و سلامتی کو یقینی بنانا اور ہندوستان-آسیان کنیکٹیوٹی کو بڑھانا بھی ہماری توجہ کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی، سائبر سیکورٹی، خوراک، صحت اور توانائی سے متعلق چیلنجز گلوبل ساؤتھ پر خاص اثر ڈال رہے ہیں۔ اپنی جی 20 صدارت کے دوران، ہم گلوبل ساؤتھ سے متعلق ان اہم مسائل پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے ایسٹ ایشیا سمٹ میں شرکت پر خوشی کا اظہار کیا، میزبان صدر مسٹر ویڈوڈو کا شکریہ ادا کیا اور تیمور لیستے کے وزیر اعظم سینانا گوزماؤ کا اجلاس میں بطور مشاہر استقبال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسٹ ایشیا سمٹ ایک بہت اہم فورم ہے۔ یہ ہند-بحرالکاہل خطے میں اسٹریٹجک مسائل پر بات چیت اور تعاون کے لیے واحد اعلیٰ رہنماؤں کی زیر قیادت والے انتظامات ہیں۔ یہ ایشیا کا اہم باہمی اعتماد سازی کا نظام بھی ہے اور اس کی کامیابی کا مرکز آسیان کی مرکزیت ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا