پڑھائی کا فنڈا نہیں تو پرچے میں انڈا….

0
0

۰۰۰
نگینہ ناز منصور ساکھرکر
نوی ممبئی 9769600126
۰۰۰

 

پیارے بچو!!!! آج آپکو لےچلتے ہیں پڑھائی کی دنیا میں…. تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے ہم سب جانتے ہیں معلم بننا ہو یا کہ انجینئر یابننا ہو ڈاکٹر..    … ہر عہدے کے لیے پڑھنا ضروری ہے چھوٹی کلاس سے بڑی کلاس تک … جاہے  جس زبان میں ہو  جب تک ہمیں پڑھنا نہیں آئے گا ہم لکھ نہیں   پاینگے …. اس لیے ہر لفظ کو صحیح پڑھنا ضروری ہے جب بھی پڑھا جائے تو باآواز بلند پڑھا جائے ہمارا پڑھا گیا ہر لفظ ہمارے کانوں تک سنائی دے جس سے سہی لفظ صحیح تلفظ میں ادا ہوا کہ نہیں سمجھ میں آتا ہے اور جب صحیح لفظ ادا  ہوتا ہے تولکھنے  میں آسانی ہو جاتی ہے..  جب بھی آپ پڑھائی کے لیے بیٹھو تو اس بات کا خیال رکھو کیا آپ کی نیند پوری ہوئی ہے کیا؟ اگر آپ کی نیند پوری نہیں ہوئی ہے تو آپ کا دھیان پڑھائی میں نہیں لگے گا اس لیے کوشش کریں کہ جب آپ تازگی اورپھرتی  محسوس کریں تب ہی   پڑھائی کے لیے بیٹھیں …جس  سے پڑھنے اور یاد رکھنے میں آسانی ہوتی ہے.. پڑھنے سے پہلے ہلکا پھلکا کھانا یا وقت کے مناسبت سے کچھ کھا لینا چاہیے بھوکے پیت  پڑھائی نہیں ہوتی… اور شکم سیری سستی پیدا کرتی ہے اس لیے متوازن غذاکااستمال   صیحت اور پڑھائی کے لیے مفید ہے.. پڑھتے ہوئے دھیان رکھیں کہ کوئی بھی مضمون ایک  گھنٹے سے زیادہ نہ پڑھیں بیچ بیچ میں اگر پڑھنے میں بوریت ہو تو مضمون بدلنے سے بوریت نہیں ہوتی اور سارے مضامین کو وقت مل جاتا ہے.. جب بھی کوئی سبق دوبارہ یاد  کرنا شروع کرو تو پہلے والا سبق چاہے ایک بارہی سہی  مگر سرسری طور پر تو پڑھ لو تاکہ یادداشت میں تازگی برقرار   ر  ہے پیارے بچو!!!! آج آپکو لےچلتے ہیں پڑھائی کی دنیا میں…. تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے ہم سب جانتے ہیں معلم بننا ہو یا کہ انجینئر یابننا ہو ڈاکٹر..    … ہر عہدے کے لیے پڑھنا ضروری ہے چھوٹی کلاس سے بڑی کلاس تک … جاہے  جس زبان میں ہو  جب تک ہمیں پڑھنا نہیں آئے گا ہم لکھ نہیں   پاینگے …. اس لیے ہر لفظ کو صحیح پڑھنا ضروری ہے جب بھی پڑھا جائے تو باآواز بلند پڑھا جائے ہمارا پڑھا گیا ہر لفظ ہمارے کانوں تک سنائی دے جس سے سہی لفظ صحیح تلفظ میں ادا ہوا کہ نہیں سمجھ میں آتا ہے اور جب صحیح لفظ ادا  ہوتا ہے تولکھنے  میں آسانی ہو جاتی ہے..  جب بھی آپ پڑھائی کے لیے بیٹھو تو اس بات کا خیال رکھو کیا آپ کی نیند پوری ہوئی ہے کیا؟ اگر آپ کی نیند پوری نہیں ہوئی ہے تو آپ کا دھیان پڑھائی میں نہیں لگے گا اس لیے کوشش کریں کہ جب آپ تازگی اورپھرتی  محسوس کریں تب ہی   پڑھائی کے لیے بیٹھیں …جس  سے پڑھنے اور یاد رکھنے میں آسانی ہوتی ہے.. پڑھنے سے پہلے ہلکا پھلکا کھانا یا وقت کے مناسبت سے کچھ کھا لینا چاہیے بھوکے پیت  پڑھائی نہیں ہوتی… اور شکم سیری سستی پیدا کرتی ہے اس لیے متوازن غذاکااستمال   صیحت اور پڑھائی کے لیے مفید ہے.. پڑھتے ہوئے دھیان رکھیں کہ کوئی بھی مضمون ایک  گھنٹے سے زیادہ نہ پڑھیں بیچ بیچ میں اگر پڑھنے میں بوریت ہو تو مضمون بدلنے سے بوریت نہیں ہوتی اور سارے مضامین کو وقت مل جاتا ہے.. جب بھی کوئی سبق دوبارہ یاد  کرنا شروع کرو تو پہلے والا سبق چاہے ایک بارہی سہی  مگر سرسری طور پر تو پڑھ لو تاکہ یادداشت میں تازگی برقرار   ر  ہے جب بھی کوئی سبق پڑھو تو یہ کوشش کرو کہ آپ نے جو پڑھا ہے وہ صرف پڑھا ہے یا آپ کے دماغ میں بھی اس نے جگہ بنایی  ہے. کسی خالی وقت میں جب بیٹھو تو اپنی سوچ میں اس سبق کو سمجھنے کی کوشش کرو اور خود  سے ہی سوالوں کے جواب تلاش کرو اگر سمجھ نہ  آئے تو اس سبق کو پھر ایک مرتبہ دھیان  سے پڑھو اور جو بھی اہم نکات ہوں انہیں نوٹ کر لو. تو یاد کرنے میں آسانی ہوتی ہے کسی بھی مضمون کو جب بھی یاد کروں تو ایک نوٹ بک میں لکھوں کہ کیا کیا یاد کیا. اس طرح جب دوسری بار پڑھنے لگو گے تو کوئی الجھن نہ  رہے کہ ہم نے کیا اور کہاں تک پڑھا ہے.. کیونکہ دوسرے مضامین پڑھنے میں ہم بھول جاتے ہیں کے باقی مضامین میں   کیا پڑھا اور کیا رہ گیا.. اور ہمیں بعد میں یاد آتا ہے ارے یہ تو بہت اہم تھا اور ہم پڑھنے سے رہ گئے.   کچھ طالب علم صبح  جلد اٹھ کر پڑھتے ہیں اور کچھ دیر تک جاگ کر… دونوں ہی اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں کیونکہ جب ہم صبح جاگ کر پڑھتے ہیں تو ہمارا دماغ تازہ دم رہتا ہے اور دوسرے فطور دماغ سے خارج ہوتے ہیں.. تو جو بھی ہم پڑھتے ہیں یاد رہ جاتا ہے پر ایسا  تب ہوتا ہے جب ہماری نیند پوری ہو چکی ہوتی ہے ورنہ نیند  کا خمار ہو اور زبردستی پڑھنے کی کوشش  نیند بھی پوری نہیں ہونے دیتی اور پڑھائی بھی نہیں ہو پاتی    رات دیر تک جاگنا صحت کے لئے مضر ہے کیونکہ ایسی  صورت میں بھی نیند پوری نہیں ہوتی پر آج کل کے بچے چاہے جتنا بھی پڑھ لیں  رات کو پڑھیں گے نہیں تو موبائل اور کمپیوٹر سے وقت گزاریں گے صبح دیر تک سوتے رہیں گے اس سے بہتر ہےکہ دیر تک جاگتے ہوئے  پڑھائی کی جائے .  سونے سے پہلے پڑھا ہوا ہمیں رات میں نیند میں بھی یاد آتا ہے اور صبح جاگتے ہیں دماغ میں وہی محفوظ ہو جاتا ہے سے پڑھا  ہوا یاد رکھنے میں آسانی ہو جاتی ہے. اگر پڑھائی کرتے ہوئے ہم پہلے سبق سے آگے جاتے ہیں تو  پچھلے اسباق اکثر رہ جاتے ہیں اس لیے ایک دفعہ پہلا تو دوسری دفعہ آخری سبق یاد کیا جائے تاکہ پچھلے اسباق رہ نہ  جائے. پڑھنے  سے زیادہ سمجھانے پر زیادہ تیزی سے یاد ہوتا ہے. تو خود ٹیچر بنو اور  خود کو ہی اسطرح سمجھاو جیسے سامنے   کوئی اسٹوڈنٹ ہے اور آپ اسے سمجھا رہے ہو. تو آپ محسوس کرو گے کہ آپ کو اپنا سبق کتنا تیزی سے یاد ہوگیا اور  خود بھی اچھے طریقے سے سمجھ گئے. اکثر دیکھا گیا ہے امتحان کے دن تک بھی وہ مضمون مکمل طور پر یاد نہیں ہوپاتا جس کا پرچہ دینا ہے ایسے میں جو یاد نہیں آ سکا ٹینشن لینے کے بجائے جو یاد ہے اس پر نظرثانی کر لینی چاہیے تاکہ جو بھی لکھوں صحیح لکھو  اور جو سبق رھے گیا ہو اس کی ہیڈنگ  یعنی جو باکس میں بڑی ہینڈ رائٹنگ میں لکھا ہوا اسے ذرا دھیان سے پڑھیں کیوں کہ وہ اصل میں سارے سبق کا نچوڑ ہوتا ہے. یاد کرتے ہویے لکھنا ایک اچھی عادت ہے جس سے املا تو درست ہوتا ہی ہے ساتھ ساتھ لکھاوٹ بھی نکھر جاتی ہے اس  طرح آپ اپنے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیاب ہو سکتے ہو ذرا سی توجہ آپ کو اعلی کامیابی دی گئی اور ناکامی سے بچ جاوگے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا