شوپیاں تصادم

0
0

’جیش محمد‘ سے وابستہ 2 مقامی جنگجو ہلاک
یواین آئی

سرینگرجنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ہفتہ کی صبح فورسز اور جنگجوﺅں کے درمیان تصادم ہوا جس میں ‘جیش محمد’ سے وابستہ دو جنگجو مارے گئے۔مہلوک جنگجوﺅں کی شناخت عابد وگے ساکنہ راولپورہ شوپیاں اور شاہ جہاں میر ساکنہ آمشی پورہ شوپیاں کے بطور ہوئی ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق تصادم میں دو مقامی جنگجوﺅں کی ہلاکت کے خلاف قصبہ شوپیاں میں مظاہرین کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں قریب ایک درجن احتجاجی زخمی ہوئے۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولوں اور پیلٹ گن سے نکلنے والے چھروں کا استعمال کیا۔ انتظامیہ نے ضلع شوپیاں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کرادی ہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فوج، ریاستی پولیس کے ایس او جی اور سی آر پی ایف نے ہفتہ کی صبح شوپیاں کے گاہند نامی علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کیا۔انہوں نے بتایا کہ تلاشی آپریشن کے دوران میوے باغات میں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں نے فورسز پر فائرنگ کی، فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس میں دو جنگجو مارے گئے۔ریاستی پولیس کے ایک ترجمان نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ شوپیاں کے گاہند گاﺅں میں جنگجوﺅں کے چھپے ہونے کی ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز نے اس علاقے کو اپنے محاصرے میں لے کر اُنہیں ڈھونڈ نکالنے کے لئے تلاشی کارروائی کا آغاز کیا تو اسی دوران خود کو سلامتی عملے کے گھیرے میں پا کر جنگجوﺅں نے اندھا دھند گولیاں برساکر فرار ہونے کی بھر پور سعی کی تاہم حفاظتی عملے کی کارگر حکمت عملی نے اُنہیں فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔انہوں نے کہا ‘کچھ عرصہ تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں دو جنگجو ہلاک ہوئے۔ تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز اور پولیس کو کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا’۔دریں اثنا ریاستی پولیس کی طرف سے جاری ایک تفصیلی بیان میں کہا گیا کہ گاہند گاﺅں میں سیکورٹی فورسز اور پولیس کے ساتھ تصادم میں مارے گئے جنگجوﺅں کی شناخت عابد وگے ساکنہ راولپورہ شوپیاں اور شاہ جہاں میر ساکنہ آمشی پورہ شوپیاں کے بطور ہوئی ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک جنگجو کالعدم تنظیم جیش کے ساتھ وابستہ تھے اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کو انتہائی مطلوب تھے اور اُن کے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔بیان میں کہا گیا ‘مذکورہ جنگجوﺅں نے گزشتہ سال دو عام شہری جن کی شناخت فردوس احمد ساکنہ بٹہ گنڈ، نثار احمد ساکنہ کاپرن اور پولیس اہلکار بلونت سنگھ ساکنہ بٹہ گنڈ کے بطور ہوئی ہے کا اغوا کرنے کے بعد اُنہیں بہیمانہ طریقے سے قتل کیا۔ مہلوک جنگجوﺅں نے وہیل شوپیاں علاقے میں ایک خاتون خوشبو جان کو بھی مار ڈالا تھا۔ علاوہ ازیں مارے گئے جنگجوﺅں نے ہی تنویر احمد ساکنہ بمنی پورہ نامی ایک عام شہری پر کاچڈورہ کے نزدیک فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اُس کی موقع پر ہی موت واقع ہوئی تھی’۔پولیس بیان میں دعویٰ کیا گیا ‘مارے گئے جنگجوﺅں نے کانجی اولر اور رام نگری علاقوں میں پنچایت گھروں کو نذر آتش کیا تھا۔ سال 2018کے دوران شاہ جہاں نامی مہلوک جنگجو نے آرہامہ شوپیاں میں پیٹرول پمپ کے نزدیک چار پولیس اہلکاروں کا قتل کیا اور بعد میں اُن کے ہتھیار بھی چھین لئے تھے۔ مذکورہ جنگجو نے ہی پولیس اسٹیشن شوپیاں پر حملہ کیا جس دوران ایک پولیس اہلکار ثاقب محی الدین شہید ہوگیا تھا اور اُس کی رائفل اُڑا کر فرار کی راہ اختیار کی تھی’۔بیان میں کہا گیا ‘شاہ جہاں نامی جنگجو نے ایک جواں سال لڑکے حذیف اشرف کٹے ساکنہ منز گام دمہال ہانجی پورہ کا اغوا کرنے کے بعد اُس کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا۔ مارے گئے جنگجو سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اُنہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بھی براہ راست ملوث رہ چکے ہیں اور اُن کے خلاف سیکورٹی فورسز پر حملوں عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں کے سلسلے میں متعدد ایف آئی آر درج ہیں۔ حفاظتی عملے نے جائے جھڑپ پر اسلحہ وگولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا۔ مہلوک جنگجوﺅں کی دیگر تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بھی جانچ پڑتال ہور ہی ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا