کہا پونچھ،راجوری اور سابقہ ضلع ڈوڈہ کے لوگوں کوعلیحدہ جموں ریاست کے مطالبے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی نے کرتار پبلک اسکول، برنوتی کٹھوعہ کے بالمقابل ای اسکوائر بینکویٹ ہال میں جموں ریاست: جموں کی کھوئی ہوئی شناخت کو دوبارہ حاصل کرناکے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا۔وہیں سیمینار میں وکلائ، دانشوروں، سماجی کارکنوں، ریٹائرڈ فوجی افسران، سرکردہ تاجروں، سیاست دانوں اور ضلع کٹھوعہ کی سول سوسائٹی کے سرکردہ ارکان نے شرکت کی۔اس موقع پرتنظیم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ہری دت شیشو نے سیمینار کے اپنے ابتدائی کلمات میں ڈی ایس ایس پی کی طرف سے جموں صوبے کے مختلف سنجیدہ اسٹیک ہولڈرز کو جموں کے لوگوں کو درپیش مختلف مسائل پر بات کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے منعقد کیے گئے سیمیناروں کے سلسلے کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ وہیں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ارویندر سنگھ امن، سابق ایڈیشنل سکریٹری، جے اینڈ کے اکیڈمی فار آرٹ کلچر اینڈ لینگوئجز نے جموں کے لوگوں کی زبانوں، ثقافتی طریقوں کے تحفظ پر زور دیا تاکہ ان کے احساس اور شناخت کو تقویت ملے۔ اس موقع پرجموں یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر پردیپ کمار نے کہا کہ ڈوڈہ، بھدرواہ، رامبن، پونچھ اور راجوری جیسے خطوں کو مختلف مقامی اور قومی حکومتوں نے خطہ، مذہب اور زبان کے نام پر تقسیم کرکے انہیں تیزی سے نظرانداز کیا ہے۔وہیںڈوگرہ سوابھیمان تنظیم کے چیئرپرسن چوہدری لال سنگھ نے اپنے صدارتی کلمات میں زور دیا کہ جموں کے تمام خطوں بشمول سابقہ ڈوڈہ ضلع، پونچھ اور راجوری کے لوگوں کو آرٹیکل 371 کے ساتھ علیحدہ جموں ریاست کے مطالبے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے۔انہوں نے مزیدکہاکہ جموں کے لوگوں کی علاقائی شناخت کی منفرد علامت تھی جو ان سے چھین لی گئی۔ چودھری لال سنگھ نے کہا کہ جموں ریاست کو باغبانی، زراعت، بجلی کی پیداوار اور مصالحہ جات پر زور دیتے ہوئے خالصتاً سیاحتی ریاست کے طور پر تیار کیا جاناچاہئے۔ چوہدری لال سنگھ نے مزید کہا کہ قدرتی وسائل کا استحصال فوری طور پر بند کیا جائے اور زمین کے حقوق اور ملازمتوں کا تحفظ کیا جائے۔