اسٹاک ہوم، //سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں عراقی نژاد پناہ گزین کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کرنے والے شخص کو سادہ لباس میں ملبوس پولیس نے خاموش کرانے کی کوشش کی۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اناڈولو ایجنسی‘ کے مطابق جب شہری قیس تیونس اسٹاک ہوم کی مسجد کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے ہوئے سلوان مومیکا کے الفاظ کا بلند آواز سے جواب دے رہا تھا تو پولیس نے مداخلت کی جہاں قیس تیونس نے اپنے ردعمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی اظہار ہے۔
شہری قیس تیونس نے کہا کہ سلوان مومیکا نے قرآن پاک کی توہین کی، وہ ہماری توہین کرتا ہے اور جب ہم جواب دیتے ہیں تو پولیس فوری طور پر ہمیں خبردار کرتی ہے کہ ہم آواز نہ اٹھائیں۔
قیس تیونس نے کہا کہ پولیس کے رویے نے انہیں حیران کر دیا اور کہا کہ پولیس اشتعال انگیز شخص کو ہماری مسجد کے سامنے لائی اور اسے ایک میگا فون دیا جہاں ہم نے توہین سنی لیکن جب ہم نے اس پر ردعمل ظاہر کیا تو ہم پولیس نے ردعمل دیا، میں اس کی بھی مذمت کرتا ہوں۔
خیال رہے کہ سلوان مومیکا نے پولیس کی حفاظت میں میڈبورگارپلاٹسن میں اسٹاک ہوم کی مسجد کے سامنے یہ قرآن پاک کو زمین پر پھینکا، اس پر قدم رکھا، اسلام کے خلاف توہین آمیز الفاظ کہے اور قرآن پاک کے اوراق کو نذر آتش کیا، حالانکہ وہاں مسلم کمیونٹی کے لوگ بھی اس عمل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
بعدازاں سلوان مومیکا ایک بکتر بند پولیس گاڑی میں جائے وقوعہ سے روانہ ہوا اور تقریباً 20 پولیس گاڑیاں، جن میں سے 10 بکتر بند، اور 100 پولیس افسران نے ان کا ساتھ دیا۔
حالیہ مہینوں میں اسلاموفوبک شخصیات یا گروہوں کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے بار بار اقدامات دیکھنے میں آئی ہیں۔
سلوان مومیکا نے 14 اگست کو دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔ سلوان نجم کی مدد سے اس نے 18 اگست کو اسٹاک ہوم میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے پولیس کے کنٹرول میں ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔