ادے پور // لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے آج یہاں نویں کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن (سی پی اے) انڈیا ریجن کانفرنس کا افتتاح کیا کانفرنس میں موجود پریزائیڈنگ افسران اور قانون سازوں سے خطاب کے دوران مسٹر برلا نے اپنے تجربات اور مشاہدہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قانون ساز ادارے چاہے وہ پارلیمنٹ ہوں یا ریاستی قانون ساز اسمبلیاں اور قانون ساز کونسلیں، 140 کروڑ ہندوستانیوں کی امیدوں، خوابوں اور امنگوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ لہذا عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون ساز اداروں میں لوگوں کے اعتماد کو برقرار رکھیں۔ برلا نے زور دیا۔
لوک سبھا کے اسپیکر نے نوٹ کیا کہ عوامی نمائندوں کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ قانون ساز ادارے عوام کی سماجی و اقتصادی بہبود کے لیے کام کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازوں کو جمہوریت کی مضبوطی اور پارلیمانی روایات کو تقویت پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اچھی حکمرانی میں مقننہ کے انتہائی اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر برلا نے کہا کہ قانون سازی کے کام کاج کے مرکز میں مرکزی طرز حکمرانی پر تعمیری اور بامعنی بحث ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی نمائندوں کو مثالی طرز عمل اور آداب کو برقرار رکھنا چاہیے جس سے ایوان کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے اور اس طرح قانون ساز اداروں پر لوگوں کا اعتماد گہرا اور مضبوط ہوتا ہے۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ لوگ قانون سازوں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ عوامی بہبود کی پالیسیاں بنانے میں ایگزیکٹو کی رہنمائی کرتے ہوئے اپنی مشکلات کو حل کرنے کے لیے قانون سازوں اداروں میں بامعنی مباحثہ کریں گے۔
مسٹر برلا نے زور دیکر کہا کہ یہ تبھی ہو سکتا ہے جب عوامی نمائندے ایوان میں اور عوامی زندگی میں نظم و ضبط اور شائستگی کے اعلیٰ معیار کے مطابق برتاؤ اور کام کریں ۔ اس پس منظر میں مسٹر برلا نے پریزائیڈنگ افسروں کی غیر جانبداری پر بھی زور دیا اور کہا کہ پریزائیڈنگ افسران کی خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عہدے کے وقار کے مطابق کام کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایوان غیر جانبداری سے چل سکے۔
لوک سبھا کے اسپیکر نے کہا کہ جب کوئی رکن اسپیکر کی کرسی پر فائز ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام پریذائیڈنگ افسران اپنے بلند مقام کے احترام اور وقار کو برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ مسٹر برلا نے مزید کہا کہ قانون ساز ادارے سیاسی جماعتوں سے بالاتر تمام مسائل پر مثبت اور تعمیری بحث و مباحثے کے لیے ہوتے ہیں۔
عصر حاضر میں تکنیکی اختراعات کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر برلا نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور آرٹی فیشئل انٹلیجنس کے اس دور میں روبوٹکس، مشین لرننگ، بلاک چین اور مصنوعی ذہانت جیسی اختراعی ٹکنالوجیوں کا مناسب استعمال کارکردگی کو تیز رفتار بنانے میں بہت اہم رول ادا کرے گا۔
قانون ساز اداروں کے کام میں شفافیت کے سلسلے میں لوک سبھا کے اسپیکر نے مزید کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی کا وسیع پیمانے پر استعمال حکمرانی میں جوابدہی اور شفافیت میں اضافہ کا باعث بنے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ قانون ساز ادارے زیادہ موثر اور کارگر طریقے سے لوگوں کی سماجی و اقتصادی بہتری میں اپنا کردار ادا کریں ۔ مسٹر برلا نے مزید کہا کہ جدید ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہمیں ایک ایسا موثر نظام بنانا ہوگا، جس کے اندر عوام عوامی نمائندوں یا جمہوری اداروں کو قواعد یا قوانین میں کوئی تضاد ہو تو اپنی تجاویز اور آراء دے سکیں۔ انہوں نے جمہوری اداروں پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں، خواتین، طلبا اور معاشرے کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے نامور افراد کو شامل کریں تاکہ پالیسیوں کو مزید جامع بنایا جائے، جس سے کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ پہنچا سکیں۔ مسٹر برلا نے ریاستی قانون اسز اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور یکسانیت کی خاطر ‘ایک قوم، ایک قانون ساز پلیٹ فارم’ کو نافذ کریں