19 اگست کو2023 دیارِ حافظ میں ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی تازہ ترین تصنیفات درس زندگی اور ادب رنگ کی اجرائی تقریب منعقد کی گئی جس میں دار العلوم اصحاب کہف اورنگ آباد مہاراشٹر کے بانی و ناظم حضرت مفتی محمد محسن صاحب قاسمی،مولانا سراج الدین صاحب چشتی و مظاہری، حافظ عبد الوحید عالمگیری اور دیگر علمائے کرام شریک تھے۔
حضرت مفتی محمد محسن صاحب قاسمی نے دیار حافظ اور گلشنِ زبیدہ کے مشاہدے کے بعد فرمایا کہ ہم اس دینی مدرسہ عصری تعلیم گاہ اور شعر و ادب کی فرحت بخش آبشار موسوم بہ دیار حافظ یا گلشنِ زبیدہ میں آکر بہت محظوظ ہوئے ہیں۔ہم سمجھے تھے کہ یہ صرف تعمیرات کا مرکز ہوگا لیکن قومی شہرت یافتہ شاعر و ادیب ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی زندہ دلی اور ان کی شبانہ روز محنتوں نے اسے دینی و دنیاوی تعلیم کے ہر قسم کے گلوں کا خوبصورت چمن بنادیا۔ڈاکٹر حافظ کرناٹکی بچوں کے ہر دلعزیز ادیب و شاعر ہیں نظم و نثر پر آپ کو یکساں گرفت حاصل ہے۔آپ کی کتابوں سے امت مسلمہ کو صالح ادب کا بیش بہا خزینہ نصیب ہوا ہے۔آپ کی تازہ ترین تصنیف درس زندگی اسی صالح ادب کا ایک نمونہ ہے جس میں دینی،اسلامی اور مذہبی قسم کے مضامین شامل ہیں۔حافظ صاحب کی خدمات بے مثال ہیں جن کے تعارف کے لئے ایک دفتر درکار ہے۔آپ کی کتابوں میں مسرت کا جتنا سامان ہوتا ہے اس سے کہیں زیادہ بصیرت کا سامان پایا جاتا ہے۔گلشن زبیدہ دینی و عصری علوم کا ایک حسین سنگم ہے۔یہاں بچوں اور بچیوں کی اسلامی نہج پر تربیت کی جاتی ہے۔یہاں کا علمی ماحول بھی قابل رشک ہے۔یہاں کی طالبات کی زبان بڑی صاف ستھری ہے۔کئی سو رباعیات انہیں یاد ہیں۔پورے ادارے کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ اس ادارے کے لئے ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی قائدانہ اور مدبرانہ صلاحیتیں قابلِ قدر و لائق ستائش ہیں۔اتنی ہمہ گیر،ہردلعزیز اور علم وعمل کی پیکر شخصیت کا وجود ملت اسلامیہ کے لئے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ بس میں یہی کہہ سکتا ہوں
خدا رکھے مرے ساقی کا میکدہ باقی۔
مولانا سراج الدین صاحب چشتی و مظاہری استاد حدیث دارالعلوم اصحاب کہف نے اپنی اجرائی تقریر میں کہا کہ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی ایک متحرک فعال،علم دوست اور ادب نواز شخصیت کے مالک ہیں۔آپ کا نام اور کلام مدتوں یاد رکھا جائے گا۔آپ کی کتابیں آنے والی نسلوں کی تعلیم و تربیت میں اہم رول ادا کرے گی۔آپ کے کاموں اور کارناموں کا دائرہ بہت وسیع ہے۔دیار حافظ اور گلشنِ زبیدہ کو دیکھ کر میں اور میرے ساتھی سفر کی تھکان بھول گئے۔عملی طور پر ڈاکٹر حافظ کرناٹکی صاحب نئی نسلوں کو دینی و عصری علوم سے روشناس کرانے کی جو کوشش کررہے ہیں وہ قابلِ داد و قابلِ مبارکباد ہے۔وہ اپنے علم کی روشنی سے ملت کے نونہالوں کو اجالنے کی کوشش کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ آپ سے قوم و ملت کی مزید خدمت لے۔
ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے آئے مہمانوں کی گلپوشی اور شال پوشی فرمائی۔اور اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری خوش بختی ہے کہ شہر اورنگ آباد کی مشہور و معروف شخصیات مفتی محمد محسن صاحب قاسمی مہتم دار العلوم اصحاب کہف اورنگ آباد اور مولانا سراج الدین مظاہری صاحب کے ہاتھوں میری دو تازہ ترین تصنیفات ادب رنگ اور درس زندگی کا اجراء ہورہا ہے۔مفتی محمد محسن صاحب ایک باصلاحیت عالم دین ہیں۔اہل اللہ اور بزرگانِ دین کے فیض یافتہ ہیں۔آپ صاحب قلم مصنف اور ماہر خطیب بھی ہیں۔دارالعلوم اصحاب کہف کے بانی و ناظم ہیں۔آپ کی آمد یقیناً ہمارے لئے بڑی سعادت کی بات ہے۔ڈاکٹر حافظ کرناٹکی صاحب نے کہا کہ میری دو تازہ ترین تصنیفات درس زندگی اور ادب رنگ در اصل مختلف مواقع پر لکھے گئے مضامین کے مجموعے ہیں۔درس زندگی میں جہاں اسلامی و دینی عناوین پر مضامین مشتمل ہیں وہیں ادب رنگ میں مختلف ادبی شخصیات اور ان کی کتابوں پر لکھے گئے تجزیے و تبصرے اور تاثرات و تعارف شامل ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر صاحب نے علماء کرام اور اساتذہ جامعہ سے ادبی میدان میں آگے بڑھنے کی ترغیب دی۔
اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے مہتمم جامعہ مدینۃ العلوم شکاری پور مولانا محمد اظہر الدین ندوی نے کہا کہ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی زرخیز قلم اور سیال ذہن کے مالک ہیں۔آپ کا قلمی سفر الحمد للّٰہ روز افزوں ترقیات پر ہے۔اس وقت ایک سو پندرہ کتابوں تک پہنچ چکے ہیں۔زیر نظر تصنیف درس زندگی ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو اسلامی طرز زندگی،اصلاحی احوال اور دینی و مذہبی نہج پر تحریر کئے گئے ہیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ یہ تمام مضامین روزنامہ سہارا میں شائع ہو کر علماء و ادباء سے داد تحسین حاصل کرچکے ہیں اسی طرح آپ کی ایک اور تصنیف ادب رنگ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی وہ تالیف ہے جو آپ نے اپنے ادب نواز دوستوں کی کتابوں پر بطورِ تجزیہ و تبصرہ تحریر فرمایا ہے۔
واضح رہے مفتی محمد محسن صاحب قاسمی اور مولانا سراج الدین ندوی دامت برکاتہم کی آمد پر جامعہ مدینہ العلوم کے دار الحدیث میں اجازت حدیث کی مختصر مجلس بھی منعقد کی گئی۔جس میں مذکورہ دونوں علماء کرام نے اپنے اپنے اساتذہ کرام کی جانب سے طلبائے دورہ حدیث کو اجازت عامہ و خاصہ سے نوازا۔مفتی محسن صاحب قاسمی نے بخاری شریف کی پہلی حدیث کا درس دیا اور اس میں موجود اہم نکات کو طلبہ و اساتذہ کے سامنے بیان فرمایا۔اس موقع پر ہیچ کے فاؤنڈیشن کے صدر جناب فیاض صاحب نے ان مہمانوں کی گل پوشی اور شال پوشی کے ذریعے استقبال و اعزاز فرمایا۔
اس اجرائی تقریب میں نائب سرپرست گلشن زبیدہ جناب انیس الرحمن اور انجینئر محمد شعیب،شیخ مدثر اور ابوطلحہ شریک تھے۔یہ مختصر مجلس انجینئر محمد شعیب کے کلمات تشکر پر اپنے اختتام کو پہنچی۔