نذیر میرٹھی نے غریبوں، مزدوروں اور عام انسان کے درد کو محسوس کیا:پروفیسر زین الساجدین

0
0

حفیظ میرٹھی کی تمام صفات ہمیں نذیر صاحب کے کلام میں نظر آ تی ہیں:پروفیسر فاروق بخشی
شعبہئ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی،میرٹھ میں جشن نذیر میرٹھی کا شاندار انعقاد
میرٹھ19/ اگست2023ء
نذیر میرٹھی ہمارے شہر کی معزز شخصیت کے ساتھ ساتھ با اخلاق انسان ہیں۔ ایک شاعر عمدہ شاعری تب تک پیش نہیں کرسکتا جب تک اس کا کردار اور اخلاق اچھا نہ ہو۔ نذیر میرٹھی عہد حاضر کے عظیم شاعر ہیں۔ ادبی محفلوں میں ان کے کلام سے مستفیض ہو نے کا شرف حاصل ہوا۔ نذیر میرٹھی کا کلام ان کے جذبات و احساسات کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کی شاعری فنی اعتبار سے۔ افکار و نظریات کے اعتبار سے اہم شاعری ہے۔ ان کی شاعری میں غریبوں، مزدوروں کے مسائل شامل ہیں۔ یہ الفاظ تھے شہر قاضی پروفیسر زین الساجدین کے جو شعبہئ اردو کے پریم چند سیمینار ہال میں منعقد”جشن نذیر میرٹھی“ پرو گرام میں اپنی صدارتی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نذیر میرٹھی نے غریبوں، مزدوروں اور عام انسان کے درد کو محسوس کیا اور نذیر میرٹھی ظلم کے خلاف کھڑے نظر آ تے ہیں۔انہوں نے حفیظ میرٹھی کی مانند ظلم کے خلاف کام کرنے کی کوشش کی ہے۔
آج کا یہ پروگرام دو سیشن پر مشتمل رہا۔پروگرام کا آغاز ایم۔اے سال اول کے طالب علم محمد طلحہ نے تلا وت کلام پاک سے کیااور فرحت اختر نے نذیر میرٹھی کا نعتیہ کلام پیش کیا۔بعد ازاں مہمانوں کا پھولوں کے ذریعے استقبال کیا گیا اور سبھی مہمانان نے مل کر شمع روشن کی۔پروگرام کی صدارت کے فرائض معروف شاعر اور سابق صدر شعبہئ اردو،مولانا آ زاد نیشنل اردو یونیورسٹی،حیدر آبادپروفیسر فاروق بخشی نے انجام دیے۔ مہمانانِ خصوصی کے بطور معروف عالم دین اور شہر قاضی میرٹھ پروفیسر زین الساجدین اور دو شانبے تاجکستان سے تشریف لائے پروفیسر مشتاق صدف نے شرکت فرمائی جب کہ مہمان ذی وقار کے بطور سابق وزیر حکومت اتر پردیش ڈاکٹر معراج الدین اور کلچرل کاؤنسل، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ کی صدر پروفیسر نیلو جین گپتا شریک ہوئے۔تعارف ڈاکٹر ارشاد سیانوی، استقبالیہ کلمات ڈاکٹر آصف علی،نظامت ڈا کٹر شاداب علیم اور شکریے کی رسم ڈا کٹر الکا وششٹھ نے انجام دی۔
اس موقع پر مہمانان کے ذریعے صاحب جشن نذیر میرٹھی کی نئی شعری کاوش”لالہ زار“ کا اجراء بھی عمل میں آ یاجس پر معروف شاعرو ادیب اور سابق صدر شعبہئ اردو،میرٹھ کالج میرٹھ پروفیسر یو نس غازی نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔اسی دوران نذیر میرٹھی کو شال اور نشان یاد گار پیش کر کے ان کا اعزاز کیا گیا۔
دوپہر2:00/ بجے سے دوسرے تکنیکی اجلاس کا آغاز ہوا جس کی مجلس صدارت پر معروف ادیب و ناقد اور صدر شعبہئ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری،ڈاکٹر فرحت خاتون(صدر شعبہئ اردو،فیض عام ڈگری کالج)نذیر میرٹھی اور سید معراج الدین جلوہ افروزہوئے۔ نظا مت کے فرائض ڈاکٹر آصف علی(اسسٹنٹ پروفیسر شعبہئ اردو،سی سی ایس یو) انجام دیے۔
پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پرو فیسر مشتاق صدف نے کہا کہ”دبستان میرٹھ میں نذیر میرٹھی کی دوسری نظیر نہیں ملتی۔ انہوں نے شعرو ادب کی خدمات میں اپنی پو ری زندگی صرف کردی۔ ان کی شاعری میں ایک آ فاق گم ہے اور میں اسلم جمشید پوری صا حب کو بھی بے حد مبارک باد پیش کرتا ہوں جنہوں نے پوری محنت و لگن سے اس شعبے کو سینچا ہے ان ہی کی محنت و کاوش کا نتیجہ ہے کہ آج شعبہئ اردو کی پوری اردو دنیا میں مختلف و منفرد شناخت ہے۔میں ان کے جذبے کو سلام کرتا ہوں۔
پروفیسر فاروق بخشی نے کہا کہ حفیظ میرٹھی کی تمام صفات ہمیں نذیر صاحب کے کلام میں نظر آ تی ہیں اور جس انسان نے حفیظ میرٹھی جیسے اہم شاعر کے ساتھ وقت گذارا ہو اس کی شاعری کی معنویت میں کسی طرح کی کمی نہیں ہوگی۔ نذیر میرٹھی کا جشن اس جشن سے بھی بڑا ہونا چاہئے۔پروفیسر نیلو جین گپتا نے کہا کہ نذیر میرٹھی اردو ادب کی ایک نظیر ہیں۔ انہوں نے اردو شاعری میں اہم رول ادا کیا ہے۔ آپ اردو کے بے مثال شاعر ہیں۔
پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ نذیر میرٹھی نے حفیظ میرٹھی کی اس روایت کو زندہ رکھنے کا کام کیا جس کی منفرد شناخت ہے۔ نذیر میرٹھی کا زیادہ تر سرمایہ غزل پر مشتمل ہے لیکن آپ نے نظموں میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔ آپ کی غزلوں میں اثر بھی ہے اور درد بھی، شگفتگی بھی ہے اور دلگدازی بھی۔ آپ کی شعری خدمات کو دیکھتے ہوئے شعبہئ اردو نے یہ فیصلہ کیا کہ آپ پر ایک جشن ہو اور ہمیں یہ جشن کر کے بڑی خوشی کا احساس ہو رہا ہے اور ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ہر دو ماہ میں میرٹھ کے کسی بڑے شاعر کا جشن منایا جائے۔
مجموعہ ”لالہ زار“ پر اظہار خیال کرتے ہوئے شا ہد چودھری نے کہا کہ نذیر بھی حفیظ کی مانند قدروں کو مستحکم کررہے ہیں۔ گلزار نے ایک بات کہی ہے کہ شاعروں کے سینے میں عورت کا دل ہوتا ہے“حفیظ میرٹھی نے بھی عورت کے جذبات پر کلام پیش کیا تو نذیر میرٹھی نے بھی عورت کے جذبات و خیالات کو اپنے کلام میں پیش کیا”لالہ زار“ایک اچھی کوشش ہے۔ اس میں بچوں کے لیے بھی اچھی نصیحت اور منظوم کہانیاں ملتی ہیں۔ نذیر حفیظ کے سچے جانشیں ہے اور حفیظ کے چھوڑے کام کو مکمل کرنے کی کوشش کی ہے۔
ڈاکٹر فر حت خا تون نے کہا کہ نذیر میرٹھی کی نظمیں ان کے احساسات کی ترجمانی کرتی نظر آ تی ہیں۔ سماج و معاشرے میں پھیلی تمام برائیوں اور مسائل کو آپ نے فن کا ری سے پیش کیا ہے۔
سید معراج الدین نے کہا کہ ”لالہ زار“ میں زیادہ تر نظمیں بچوں پر مشتمل ہیں جو کہ اسماعیل میرٹھی کی یاد دلاتی ہیں۔ڈاکٹر معراج الدین احمد نے کہا کہ نذیر میرٹھی نے حفیظ میرٹھی کو زندہ کیا ہوا ہے۔ میرٹھ کے بڑھتے ستاروں کو ہم نوازتے ہیں یہ بہت اچھی بات ہے اور یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے۔
ڈاکٹر ذکی طارق نے کہا کہ جس نے میرٹھ کے ادبی بزرگوں کی روا یت کو بر قرار رکھا ہے اس کا نام نذیر میرٹھی ہے۔”لالہ زار“ میں آپ نے سماج و معاشرہ کے ساتھ ساتھ اوصاف جمیلہ، اردو، خواب، عورت وغیرہ کے ذریعے سماج کے مسائل کو پیش کیا ہے۔ ان کے علاوہ نظم ”لاک ڈان“ بھی ایک طنزیہ نظم ہے۔انہوں نے لالہ زار کے ذریعے اپنے سماج کو آ ئینہ دکھانے کا کام کیا ہے۔پرو گرام کے آ خر میں نذیر میرٹھی نے کہا کہ میں آپ سبھی کا اور خصوصاً پروفیسر اسلم جمشید پوری کا بہت شکر گزار ہوں کہ آپ نے میرے تعلق سے اتنا عمدہ اور لا جواب پرو گرام کیا۔شکریے کی رسم آ فاق احمد خاں نے انجام دی۔
اس مو قع پر نایاب زہرا زیدی،ایا ز احمد ایڈوکیٹ،سعید احمد، عزیز احمد،شہناز پروین،ڈاکٹر سیدہ، مدیحہ اسلم، طلبہ و طالبات اور کثیر تعداد میں عمائدین شہر نے شرکت کی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا