منشیات اور منشیات کا استعمال!!!

0
0

ہمارا معاشرہ، ہمارے نوجوان ایک ایسی برائی کے پنجے میں جکڑے ہوئے ہیں جو انہیں کم وقت کی خوشی اور زندگی بھر کیلئے تکلیف میں ڈال دیتی ۔آئے روز منشیات اور منشیات کا استعمال ان سنگین مسائل میں سے ایک ہے جو پورے معاشرے کو متاثر کرتا ہے۔لیکن باوجود اس کے بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمارے نوجوان اس مسئلے میں ملوث ہو رہے ہیں جس کی کئی ساری وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن ان سب میں سے سب بڑٖی وجوہات اخلاقیات کی کمی، معاشرتی دباؤ، تناؤ سے نمٹنے میں ناکامی ہے ۔ یہ چند ایسی وجوہات ہیں جن سے نوجوان نکلنے کے بجائے اپنے آپ کو سکون دینے کہ نام پر منشیات کا سہارہ لیتے ہوئے یہاں تک کہ اس کے عادی ہو جاتے ہیں ۔ حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ کئی طالب علم جو ابھی محض میٹرک تک ہی پہنچتے ہیں،مگر ان میں سے 50 فیصد خاص طور پر لڑکے کسی نہ کسی طرح کہ نشے میں ملوث ہو جاتے ہیں جن کی شروعات محض چھوٹی چھوٹی نشے والے آشیاء جیسے تمباکو ، بیڑی ، سگریٹ وغیرہ سے ہوتی ہے وہ ہی بچے آگے چل کے با ضابطہ طور ، چرس ، گانجہ ، چٹہ اور انجیکشن کا استعمال شروع کر دیتے ہیں ۔ بہر کیف یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ منشیات کی لت اور منشیات کا استعمال کسی خاص جگہ کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا اس کے مضر اثرات سے دوچار ہے۔ وہیں ہمارا ملک بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے ۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہیروئن کے عادی ایک ملین سے زیادہ ہیں۔ جبکہ 12 سے 70 سال کی عمر کے لوگ زیادہ تر اس خطرناک مسئلے یعنی نشے کی لت کے غلام ہیں۔لیکن اس میں بھی کوئی شک کی بات نہیں ہماری حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے نشے کے خاتمے کو لیکر بہت سارے پروگرام چلائے جا رہے ہیں ۔ کئی جگہوں پر با ضابط طور پر کونسلنگ سینٹر بھی قائم کئے گئے ہیں ۔ لیکن کم فنڈنگ، ناکافی تربیت اور سروس فراہم کرنے والوں کی کم مہارتوں، جیسی بعض رکاوٹوں کی وجہ سے، یہ پروگرام اتنے موثر نہیں ہیں جتنے کہ ہونے چاہئیں۔اسلئے حکومت اور اس سمت کام کرنے والے ادروں کو چاہئے کہ وہ اس مسئلے پر زیادہ توجہ دے اور اسکولوں کی سطح پر ہی نشے کے خاتمے اور اس کے مضر اثرات پر ایسی جانکاری فراہم کرے کہ ہر بچے کو معلوم ہو سکے کہ یہ برائی کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا