شراب خانوں کے کھلنے پر عوام میں وبال اور انتظامیہ کی بے حسی

0
0

کسی بھی معاشرے کو خرا ب کرنا ہوں یا اس میں شد ت پسندانہ رویے کو جنم دینا ہوں یا پھر اُس کے گھروں میں سکون چین سلامتی کو ختم کرنا ہوں اُ ن افراد کو شراب آسانی سے مہیا کرا دوں ایک دن وہ معاشرہ خود ہی تباہ و برباد ہوجائے گا ۔ان دنوں خطہ پیر پنجال کا ایکسائزمحکمہ یہاں پر شراب کی دوکانوں کو کھولنے کی انتھک محنت کررہا ہے ۔ جس کی اچھی خاصی مخالفت عوامی سطح پر ہورہی ہے ۔ ایک اچھی بات یہ رہی کہ شراب خانے کو لیکر اس بار پیر پنجال کے تمام لیڈران جنکا تعلق خزب اختلاف سے ہوں یا خزب اقتدار سے سے بیک آواز ہوکر شراب خانوں کے کھلنے کی مخالفت کررہے ہیں ۔ عام پڑھے لکھے طبقے میں وہاں سے یہ سوال بار بار نکل کر آرہا ہے کہ آخر کار شراب خانے کھولنے کولیکر جتنا متعلقہ محکمہ سنجیدہ ہے ۔ محکمہ سنجیدہ سے مراد سرکار سنجیدہ اتنا یہاں کے الجھتے ہوئے مذید مسائل کو لیکر سنجیدہ کیوں نہیں ۔ اس کا سیدھا جواب یہ ہے کہ شراب سے حکومت کو اچھا خاصا رونیو آتا ہے اس لئے اتنی محنت ہورہی ہے ۔ گزشتہ دنوںپہلے پونچھ کی تحصیل منڈی کے سیکو،پھر سُرنکوٹ اور سرنکوٹ سے جڑے درابہ،اور اب مینڈھر میں شراب کی دوکان کھولنے کے لئے محنت کررہی انتظامیہ تینوں مقامات پرعوامی غیض و غضب برداشت کررہی ہے ۔ خیر شراب خانے جہاں عوام نہ چاہتی ہوں وہاں بلکل نہیں ہونے چاہئے ۔ شراب خانوں کی مخالفت کو لیکر آپسی بھائی چارے کو نُقصان بھی پہنچتا ہے وہاں کا آپسی بھائی چارہ و آمن خراب ہوتا ہے ۔ گزشتہ دنو ںشراب خانو ں کے پر کھلنے پر احتجاج پر بیٹھے لوگوں نے کم آز کم یہاں سے مسائل پر بھی بات کی ۔ اور کہا کہ یہاں اسکول کالج میڈیکل کالج اور اچھے ادارے کھلنے چاہئے بچوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنا چاہئے نہ کہ شراب کی جانب شراب کو لیکر جس طرح یہاں کی عوام بیک آواز ہوئی اسی طرح جن مسائل کو شراب خانے کو بند کرنے کے احتجاج میں سامنے لایا گیا اُن مسائل کے لئے بھی سامنے آنا چاہئے ۔ شراب خانوں کے کھلنے کو لیکر عوام سڑکوں پر ہے شراب خانے کی حفاظت کو لیکر انتظامیہ کو کئی سکیوٹی ایجنسیاں ،پولیس ، آرمی،سی آرپی ایف اور مختلف ادارے استعمال کرنے کی نوبت آرہی ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے جسی چیز کی عوام کو ضرورت نہیں ہے اُ س کی حفاظت کیوں کی جارہی ہے حفاظت کی جائے یہاں کی عوام کی حفاظت کی جائے یہاں کے بچوں کے تعلیمی و روزگاری مستقبل کی ، انتظامیہ یہاں پر سڑک پانی بجلی جیسی سہولیات آج بھی عوام تک پہنچانے میں ناکام ہوئی ہے پھر یہ انتظامیہ شراب خانے کھولنے میں کیوں کامیاب ہونا چاہتی ہے ۔ پیر پنجال کی عوام میں آج یہی سوال گردش کررہا ہے ۔ سوال یہ بھی گردش کررہا ہے کہ سُرنکوٹ میں شراب خانہ جلایا گیا اور اس قدر مشتعل ہوئی عوام پھر اسی شراب خانے کو سُرنکوٹ بازار سے کچھ کلومیٹر دوری پردارابہ کیوں لے جایا گیا ؟ اور بچاکھچا عوامی اعتماد کھوجانے پر اب مینڈھر میں کیوں محنت کی جارہی ہے اس کا جواب انتظامیہ ہی دے سکتی ہے ؟؟بس انتظامیہ کی اس مجبوری و بے حسی کا عوامی سطح پر خوب چرچہ ہورہا ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا