روایتی لیڈروں نے ہمیشہ اپنے سیاسی مفادات اور اقتدار کیلئے لوگوں کو ناقابل حصول اہداف کے پیچھے لگایا ہے: غلام حسن میر
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے آئینی حق سے مزید محروم نہ رکھے. انہوں نے جموں و کشمیر میں فوری اسمبلی انتخابات کرانے کے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے، عزم ظاہر کیا کہ اگر اپنی پارٹی کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہوا، تو وہ یہاں کے عوام کو شفاف اور بدعنوانی سے پاک انتظامیہ فراہم کرے گی۔ یہ باتیں سید محمد الطاف بخاری نے آج سرینگر کے مضافات میں ہمہامہ علاقے میں منعقدہ اپنی پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔یہ تقریب بنیادی طور پر علاقے کی بعض ممتاز سیاسی اور سماجی شخصیات کی اپنی پارٹی میں شمولیت پر ان کا استقبال کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ پارٹی میں شامل ہونے والی ان شخصیات میں ایف ایم گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین مختار احمد ڈار اور سویہ بگ کے سماجی کارکن علی محمد ملک شامل ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا، "ہمارا ایجنڈا واضح اور غیر مبہم ہے۔ ہم جموں و کشمیر میں امن، خوشحالی اور ترقی کی خواہش رکھتے ہیں، تاکہ یہاں کے لوگ معاشی اور سیاسی لحاظ سے بااختیار ہوں. ہم جھوٹے وعدوں میں یقین نہیں رکھتے ہیں بلکہ کھری اور شفاف بات کرتے ہیں۔ وادی میں منشیات کی پھیلتی ہوئی وبا پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس سماجی برائی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا، "ہم نے گزشتہ تین دہائیوں میں تشدد اور تنازعات میں لاتعداد نوجوانوں کو کھو دیا ہے، اور اب ہماری نئی نسل میں سے بہت سے لوگ منشیات کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہم مزید تباہی اور جانی نقصان کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہمارے نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، اس لیے یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے معاشرے میں منشیات کی بڑھتی ہوئی وبا کو ختم کرنے میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر اپنی ذمہ داری نبھائیں۔” انہوں نے عہد کیا کہ جب اپنی پارٹی حکومت بنانے کا مینڈیٹ حاصل کرے گی، تو وہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرکے ان کے لیے امید افزا مستقبل کو یقینی بنائے گی۔انہوں نے مزید کہا، "جموں و کشمیر کے پاس وافر قدرتی وسائل ہیں۔ ان وسائل کو بروئے کار لا کر، ہم اپنے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ ہمارے نوجوان ایک بہتر زندگی اور ایک محفوظ مستقبل کے مستحق ہیں۔ اپنی پارٹی نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ روایتی سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کو جذباتی نعروں، فریب پر مبنی بیانات اور جھوٹے وعدوں کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ انہوں نے کہا، "جموں و کشمیر میں جاری اپنی پارٹی کی عوامی رابطہ مہم کا مقصد لوگوں میں بیداری پیدا کرنا اور لوگوں کو یہ یاد دلانے ہے کہ روایتی پارٹیاں اور ان کے لیڈران کس طرح سے انہیں سالہاسال تک پر فریب نعروں اور جھوٹے بیانیہ سے بہکاتے رہے ہیں. جبکہ ان کا بنیادی مقصد اپنے لیے دولت اور طاقت کے حصول تھا۔ انہوں نے تاریخی حوالے دیتے ہوئے اس کی مزید وضاحت کی اور کہا، "1947 کے بعد، نئی دہلی نے یہاں انتخابات کرائے بغیر شیخ محمد عبداللہ کو جموں و کشمیر کا وزیر اعظم مقرر کیا تھا۔ یہ جموں و کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کو یقینی بنانے کی ان کی کوششوں کے اعتراف میں ان کا انعام تھا۔ اس سے خوش ہوئے اور اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی بھی ان کے الحاق کے فیصلے کو چیلنج نہ کرے لیکن صرف چھ سال بعد جب نئی دہلی نے انہیں 1953 میں عہدے سے ہٹا دیا تو انہوں محاذ رائے شماری کی خود ساختہ تحریک شروع کی. لیکن جب انہیں 1975 میں پھر اقتدار کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے اپنی خود ساختہ تحریک کو خود دفن کرکے یہ ثابت کیا کہ ان کا مقصد فقط اور فقط اقتدار حاصل کرنا تھا. اور اس مقصد کیلئے وہ سالہاسال تک لوگوں کو بیوقوف بناتے رہے.۔علاقائی سیاسی جماعتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے غلام حسن میر نے کہا، "لوگ یہ کبھی نہیں بھولیں گے کہ جب مرحوم مفتی محمد سعید مرکزی وزیر داخلہ تھے، یہاں قتل عام کا ایک سلسلہ جاری تھا. گاؤ کدل میں قتل عام کیا گیا، ہندوارہ کو شعلوں کی نذر کیا گیا، اور میر واعظ مولوی محمد فاروق کے جلوس جنازہ پر گولیوں کی بارش کی گئی. لیکن مرکزی وزیر داخلہ مفتی صاحب نے ان سنگین واقعات پر چپ سادھ لی.” انہوں نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے حکومتی ادوار میں یہاں رونما ہوئی ہلاکتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ان جماعتوں کے جذباتی نعروں سے گمراہ نہ ہوں۔اپنی پارٹی کے ریاستی سکریٹری و ترجمان منتظر محی الدین اور میڈیا ایڈوائزر سید فاروق اندرابی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر موجود پارٹی کے سرکردہ رہنمائوں میں حاجی پرویز، وسیم ڈار، محمد اشرف ڈار، ارشد علی، قیصر احمد بانگی، اعجاز احمد خان، شعیب ڈار، محمد یوسف شاہ، نثار احمد، محمد سلیم، مشتاق احمد وانی، اعجاز احمد شاہ، سردار کنگی جی، ارشاد احمد خان، محمد مقبول ڈار، مظفر احمد شیخ، نیاز ڈار، عمران بٹ، نذیر احمد لون، حاجی غلام رسول صوفی، اور دیگر لیڈران موجود تھے۔