دیاوان فنکشن ہال

0
0
 مسکان تبسم
عبد السلیم
دیاوان فنکشن ہال میں آج مولانا زمان حسین ایک بہت بڑے دینی اسکالر کے لیکچر کا انعقاد تھا۔ مسلسل دو دن سے ان کی آمد کی تشہیر کی جارہی تھی۔ان کی شخصیت سے مرعوبیت کے باعث مقررہ وقت پر ہال لوگوں سے کھچاکھچ بھر گیا تھا۔بڑے سے ہال کو دو حصوں میں تقسیم کرکے  عورتوں کے پردے کا اہتمام کیا گیا تھا۔
دور دور تک سیاہ برقعوں میں ملبوس ہر عمر کی خواتین نظر آرہی تھی۔جو پوری توجہ سے روسٹرم پر کھڑے زمان حسین کی تقریر سماعت فرمارہی تھیں۔
روسٹرم پر کھڑے وہ باریش شلوار کرتے میں ملبوس بیالیس سالہ زمان حسین اپنی عمر سے بڑے لگ رہے تھے۔
ان کے انداز تقریر نے مردوں پر بھے سکتہ طاری کیا تھا۔
وہ رقت آمیز لہجے میں کہہ رہے تھے”عورتوں کے ساتھ خیر و بھلائی والا سلوک کیا کرو "
میں بطور خاص مرد حضرات سے مخاطب ہوں”
نبی اکرمؐ فرماتے ہے ۔
"عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلیوں میں سب سے زیادہ اوپر کا حصہ ٹیڑھا ہے۔اسے سیدھا کروگے تو ٹوٹ جائے گی اور اگر اسے چھوڑ کے رہو تو ٹیڑھی ہی رہے گی پس عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو "
روسٹرم کے عین سامنے بیٹھی زمان حسین کی بیوی  ماریہ  نے  بے ساختہ نظریں اٹھاکر زمان حسین کو دیکھا ایک لمحے کے لیۓ دونوں کی نظریں ملیں لیکن دوسرے ہی لمحے سرعت سے چرالی گئی۔
ماریہ کا ہاتھ بے ساختہ اپنے دائیں رخسار تک گیا اور اس کے آنکھوں کے سامنے کل رات کا منظر چلنے لگا۔
"مجھے کل لیکچر لینے اکولہ جانا ہے اور میں چاہتا ہوں تم بھی میرے ساتھ چلو”  زمان حسین  نے کمرے میں داخل ہوتے ہی اطلاع کے ساتھ حکم صادر کیا تھا۔
"میں نہیں آؤگی”
زمان کہہ کر پلٹے ہی تھے کہ انھیں اپنے عقب میں ماریہ کی آواز سنائی دی۔
اور انھوں نے پوری قوت سے ماریہ کے رخسار پر زناٹے دار تھپڑ دے مارا تھا۔ماریہ لڑ کھڑا کر گری تھی۔۔۔
"مجھے شوہروں کی نافرمان عورتیں قطعی نہیں بھاتیں سمجھی تم؟
وہ کہہ کر رکے نہیں تھے۔
ماریہ سرد آہ بھر کر حال میں لوٹ آئی تھی اور اس کے لبوں پر  ایک شعر رقصاں تھا۔
یہ ظاہر ایک چہرہ ہے یہ باطن ایک چہرہ ہے
غضب کی ہے ریاکاری ہمارے مہربانوں میں۔۔۔۔۔!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا