اولین پلے بیک سنگر شمشاد بیگم پر ڈاکیومینٹری

0
0

یو این آئی
نئی دہلی، // “میرے پیا گئے رنگون، وہاں سے کیا ہے ٹیلی فون” جیسے مشہور نغموں کو اپنی سریلی آواز سے آراستہ کرنے والی پلے بیک سنگر شمشاد بیگم کے صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر 12 اپریل کو یہاں اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹ میں ایک ڈاکیومینٹری پیش کی جائے گی۔ جلیانوالہ باغ سانحہ کے اگلے دن 14 اپریل 1919 کو شمشاد بیگم کی پیدائش لاہور میں ہوئی تھی ۔ان پر یہ فلم مشہور فلم صحافی راجیو شریواستو نے بنائی ہے ۔ وہ جے پرکاش نارائن اور مکیش پر بھی فلم بنا چکے ہیں۔ اس ڈاکیومینٹری فلم میں ‘پدم بھوشن’ سے سرفراز شمشاد بیگم کا ایک انٹرویو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ سال 1940 سے 1960 کے درمیان چھ ہزار گیت گا چکی اس گلوکارہ پر بنی فلم میں آواز مشہور انا¶نسر امین سایانی نے دی ہے ۔ شمشاد بیگم کی شخصیت اور تخلیقی صلاحیت پر مبنی اس ایک گھنٹے کی فلم میں ‘نیشنل فلم میوزیم’سے تعاون سے لیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر شریواستو نے یواین آئی کو بتایا کہ فلم میں گلوکارہ شمشاد بیگم بذات خود اپنی زندگی کے اہم واقعات بیان کئے ہیں۔ ان دنوں آکاشوانی ریڈیو کے لاہور، جالندھر، دہلی اور لکھن¶ مراکز پر گاتے ہوئے ان کی انتہائی مقبولیت کی بدولت ہی انہیں فلموں میں گانے کی دعوت ملی۔ انھوں نے راج کپور، مدن موہن، کشور کمار جیسے فنکاروں کی مدد کی۔ کس طرح ان کی ملاقات اس وقت کے سب سے بڑے اداکار۔گلوکار کندن لال سہگل سے ہوئی اور کس طرح وہ ہندو خاندان میں محبت کی شادی کرکے ہمیشہ کے لئے ہندوستان میں بس گئیں، ان سب کی تفصیلات اس فلم میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ مہاتما گاندھی کی موت پر خاص طور پر شمشاد بیگم کی آواز میں صدا بند نایاب ‘خراج عقیدت کا گیت’ اس فلم میں شامل کیا گیا ہے ۔ فلم ‘پاکیزہ’ کا مقبول ترین گیت ‘انہی لوگوں نے لے لینا دوپٹہ میرا’ برسوں پہلے شمشاد گا چکی تھیں، اس کی بھی دلچسپ کہانی اس فلم میں پیش کی گئی ہے ۔ ڈاکٹر شریواستو نے بتایا کہ 94 سال کی عمر میں بھی وہ پوری طرح صحت مند، فعال اور خوش تھیں۔ انہیں اپنے بچپن کے سبھی اہم واقعات یاد تھے ۔ یہ فلم جب ان کے گھر پر انہیں دکھائی گئی تو وہ خوشی سے پھولی نہ سمائی تھیں۔ ان کے چہرے پر کسی چھوٹے بچے کی سی مسکراہٹ تھی۔ انہوں نے خود ہی گوا میں اس سال منعقد ہونے والے ہندوستان کے بین الاقوامی فلم فیسٹول میں اس فلم کے پہلی بار پیش کئے جانے کے موقع پر اپنی موجودگی کی بات کہی تھی۔ گھر پر اپنی یہ فلم دیکھنے کے دس دن بعد ہی 23 اپریل 2013 کو ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر 94 برس نو دن تھی۔ شمشاد بیگم کے اس صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر ان پر تحقیقی کتاب تصنیف کرنے کے کام میں مصروف ڈاکٹر راجیو شریواستو اس سے قبل گلوکار مکیش اور موسیقار کلیاجی۔آنندج¸ پر بھی کتاب لکھ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان پر فلم بھی بنا چکے ہیں۔شمشاد بیگم پر حکومت نے ایک ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا ہے ۔ شمشاد بیگم کے سروں سے آراستہ مشہور نغموں ‘ریشم¸ شلوار کرتا جالی کا، ‘کہیں آر کہیں پار’، ‘کجرا محبت والا’، ‘کہیں پہ نگاہیں، کہیں پہ نشانہ’، ‘لیکے پہلا پہلاپیار’ جیسے نغمے اس ڈوکیومینٹری میں شامل کئے گئے ہیں۔یو این آئی

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا