تشدد کی تحقیقات ہوگی، سازش کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے گا: وزیر داخلہ انل وج
یواین آئی
گروگرام/چنڈی گڑھ، ؍؍ہریانہ کے نوح ضلع میںگزشتہ 31جولائی کو ہندوتنظیموں کو وشو ہندو پریشد اور ماترشکتی درگاواہینی کی برج منڈل مذہبی یاترا کے دوران ہونے والے تشدد اور آتش زنی کے واقعات کی آنچ گروگرام تک پہنچنے کے سلسلے میں اب تک 26ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 116ملزموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ڈویژنل کمشنر نشانت کمار یادو نے آج یہاں بتایاکہ تشدد کے دوران گروگرام ضلع میں 60لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے اور امن بحال کرنے کے نظریہ سے گاؤں میں ٹھکری پہرا لگانے کی ہدایت دئے گئے ہیں۔ انہوں نے خود بھی لوگوں سے امن و قانون بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔مسٹر یادو کے مطابق کے مطابق حالات نارمل اور فی الحال کنٹرول میں ہے اور پولیس فورس کی 14کمپنیاں حساس علاقوں میں تعینات کی گئی ہیںاور فلیگ مارچ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ افواہوں پر توجہ نہ دیں اور امن وقانون بنائے رکھنے میں تعاون کریں۔ امن و قانون انتظام بنائے رکھنے کے لئے ضلع انتظامیہ نے علاقہ وار دس ڈیوٹی مجسٹریٹ اور چھ اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ تقرر کئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ نوح کہ تشدد کے واقعات کی مخالفت میں گروگرام کے بادشاہ پور،سیکٹر70-سمیت دیگرکئی علاقوں میں بھی تشدد بھوٹ پڑا تھا جس میں مسجدوں اور جھگیوں کو آ گ لگا دی گئی تھی۔ ضلع انتظامیہ نے پیٹرول اور ڈیڑل کی کھلی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ گروگرام میںمتصلہ راجدھانی دہلی میں بھی پولیس الرٹ ہے۔ نوح میں تشدد کے واقعات میں دو ہوم گارڈ جوانوں سمیت پانچ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔02 اگست (یو این آئی) ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا کہ نوح تشدد کی جانچ کی جائے گی اور سازش کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔ نوح کے تشدد میں اب تک چھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔وہیں بدھ کو یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر وج نے کہا کہ اتنا بڑا ہنگامہ صرف ایک دن میں نہیں ہو سکتا۔ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، جس کے تحت نہ صرف لوگوں کو اکٹھا کیا گیا بلکہ اسلحہ اور گولیاں بھی چلائی گئیں۔ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر کے سازش کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے اور اسے دنیا میں ترقی کی بلندیوں پر لے جانا ہے لیکن ترقی وہیں ہوتی ہے جہاں امن ہو۔ اس لیے عوام ایسی کوئی غلط پوسٹ نہ ڈالیں اور اسے وائرل نہ کریں، جس سے بدامنی پھیلے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔مسٹر وج نے کہا کہ نوح میں تشدد کے بعد اب حالات پوری طرح قابو میں ہیں۔ ہریانہ پولیس سے تیس کمپنیاں اور مرکز سے 20 کمپنیاں موصول ہوئی ہیں، جنہیں تعینات کیا گیا ہے۔ نوح کے علاقے کو آٹھ تھانوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر تھانے میں انڈین پولیس سروس کا ایک افسر تعینات ہے۔ سوشل میڈیا پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ اب تک 41 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 116 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ریواڑی اور گروگرام میں بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تشدد کے خدشے کے پیش نظر اضلاع میں امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے ہیں۔ ضلعی ڈپٹی کمشنرز کو اختیار دیا گیا ہے کہ اگر حالات خراب ہوئے تو وہاں کرفیو لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک اور شخص کی موت کی بھی اطلاع ملی ہے اور اس سے پہلے پانچ افراد کی موت کی اطلاع ملی تھی۔ نوح میں انٹرنیٹ سروس بدستور معطل ہے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہی مزید کارروائی کی جائے گی۔