پاکستان اور انڈیا کے درمیان صرف کشمیر نکتہ اختلاف: عمران خان
یواین آئی
اسلام آبادوزیر اعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف مسئلہ کشمیر پر اختلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت میں آنے والے انتخابات کے دوران نریندرمودی کی قیادت والی بی جے پی کامیاب ہوتی ہے تو ایسے میں مفاہمتی عمل بحال ہونے کے بہتر مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بی بی سی کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف مسئلہ کشمیر پر اختلاف ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان صرف ایک اختلاف ہے اور وہ مسئلہ کشمیر ہے۔ بھارت میں منعقد ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وزیرا عظم کا کہنا تھا کہ اگر انڈیا کے انتخابات میں مودی پھر سے کامیاب ہوجاتے ہیں تو مفاہمتی پراسس بحال ہونے کے بہتر مواقع پیدا ہوں گے۔خان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت بھر میں کانگریس پارٹی کامیاب ہوجاتی ہے تو شاید وہ پاکستان کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے میں تھوڑی جھجک محسوس کرےگی کیوں کہ انہیں دائیں بازو سیاسی جماعتوں کے سخت ردعمل کا ڈر ہے تاہم اگر نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی الیکشن میں کامیاب ہوتی ہے تو شاید کشمیر کے معاملے پر کوئی حل تلاش کیا جاسکے۔ واضح رہے عمران خان کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں آج لوک سبھا انتخابات کا پہلا مرحلہ منعقد ہونے جارہا ہے۔ عمران خان نے بھارت میں جاری سیاسی و سیکورٹی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی بھی ایسا سوچا نہیں تھا کہ میں اس قسم کی صورتحال دیکھوں گا جو فی الوقت انڈیا میں جاری ہے جہاں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر مسلسل حملے کئے جارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ انڈیا کے مسلمان کبھی وہاں بہت خوش ہوا کرتے تھے تاہم کئی برسوں سے وہ ہندو انتہا پسندوں کے طریق کار سے کافی پریشان ہیں اور انہیں زندگی کے جملہ معاملات میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نریندر مودی بھی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کی طرح خوف و ڈر اور قوم پرست جذبات کی بنیاد پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ مودی کے نام اپنے پیغام میں عمران خان نے بتایا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہوگا اور یہ مسئلہ ہمیشہ اُبلتا ہوا نہیں رہ سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں خان کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک اپنے تنازعات اور اختلافات کو صرف مذاکرات اور ڈائیلاگ کے ذریعے ہی حل کرسکتے ہیں۔انڈیا کے نام اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کی اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ہم غربت کو کم کرنے کے لیے کیا کچھ اقدامات اُٹھارہے ہیں۔ غربت کو کم کرنے کا راستہ یہ ہے کہ ہم باہمی اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔پاکستان کے وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہے کیونکہ کشمیر میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ وہاں کے لوگوں کا ردِ عمل ہے، اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا جائے گا اور ہم ان پر الزام عائد کریں گے تو کشیدگی بڑھے گی جس طرح ماضی میں بڑھتی تھی۔ لہٰذا اگر ہم کشمیر کو حل کر سکتے ہیں تو برصغیر میں امن کے زبردست فوائد ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب آپ جواب دیتے ہیں تو کوئی بھی اس بات کی پیش گوئی نہیں کر سکتا کہ وہ کہاں تک جائے گا۔ اگر انڈیا پاکستان پر دوبارہ حملہ کرتا ہے تو پاکستان کے پاس اس کا جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ بھارت کی طرف سے بار بار دہشت گردی کے ڈھانچے کو تباہ کرنے اور جیش محمد رہنما اظہر مسعود کو لگام دینے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت نے پہلے ہی ان تنظیموں کو غیر مسلح کردیا ہے جن میں جیش محمد بھی شامل ہے۔ ہم نے ان کے مدارس کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہم ان کے خلاف کارروائی کا عزم رکھتے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اس حوالے سے بیرونی دباو¿ نہیں ہے کیونکہ یہ ہمارے مفادات میں ہے کہ ہمارے یہاں کوئی بھی عسکریت پسند گروہ نہیں ہونا چاہیے۔