مسئلہ کشمیر سیاسی مسئلہ

0
0

اس کا سیاسی حل نکالا جائے: فاروق عبداللہ
یواین آئی

سری نگرنیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب ہم کشمیریوں پر مظالم ہوتے دیکھتے ہیں ہم اپنے آپ کو قابو نہیں کر پاتے ہیں اور مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کی وکالت کرتے ہیں، یہ تعمیر و ترقی یا مالی پیکیج کا مسئلہ نہیںیہ ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کا حل صرف بات چیت سے ہی نکل سکتا ہے لڑائی سے نہیں۔ ایک طرف پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بار بار کہتے آرہے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کو آپس میں مل بیٹھ کر تمام مسائل کا حل نکالنا چاہئے اور ساتھ چل کر ترقی کرنی چاہئے جبکہ دوسری جانب ہمارے ملک کے وزیر اعظم وہی پرانی رٹ لگائے بیٹھے ہیں اور ہر جگہ بالاکوٹ بالاکوٹ بولتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کے پاس مذاکرات اور ساتھ میں چلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کیونکہ لڑائی ان دونوں ممالک کے لئے تباہی اور بربادی کا سامان بنے گی تو ہمیں ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے جیسے کی ملک کا ایک غمخواہ مودی ہے، باقی سب ملک دشمن ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان کو صحیح سوچ کے ساتھ ایک دوسرے کے قریب آکر مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل حل کرنے چاہیں۔ دونوں ممالک کی چپقلش میں آر پار جموںوکشمیر کے عوام پس رہے ہیں، ہم کب تک غذاب میں رہے گے، دونوں ممالک کی تلوار ہر وقت ہماری گردنوں لٹکتی رہتی ہے۔ چناﺅی مہم کے دوران بدھ کو سری نگر کے حلقہ انتخاب عید گاہ میں اجتماع ، جس میں جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران مبارک گل، شمی اوبرائے، مشتاق احمد گورو اور یونس مباک گل بھی موجود تھے،سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں پر مظالم بن کیجئے، وزیر اعظم لال قلعے سے کشمیریوں کے دل جیتنے کی بات کرتے ہیں لیکن سڑک بند کرنے سے کشمیریوں کے دل نہیں جیتنے جاسکتے، کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کشمیریوں کے دل نہیں جیتے جاسکتے، بھاجپا کے غنڈوں کے ذریعے بیرونی ریاستوں میں کشمیری مزدوروں، طالب علموں اور تاجروں کو نشانہ بنانے سے کشمیریوں کے دل نہیں جیتے جاسکتے۔اگر مرکزی سرکار فوری طور پر کشمیر میں جاری مظالم بند نہیں کریں گے تو ایسا طوفان برپا ہوگا جس کو قابو کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ظلم کی انتہا یہ ہے کہ کل سری نگر جموں شاہراہ پر ٹریفک روکا گیا اور درجنوں گاڑیاں ٹنل میں پھنس گئیں، جن میں بچے اور خواتین بھی سوار تھے۔ ان شیر خور بچوں اور خواتین کو کئی گھنٹوں تک ٹنل میں کوفت کا سامنا کرنا پڑا ۔ نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ اس وقت وطن بہت مشکل حالت سے گزر رہا ہے ، ایک طرف سے بی جے پی اور آر ایس ایس ملک کو بانٹنا چاہتے ہیں اور دوسری جانب جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کے اعلانات کئے جارہے ہیں اور اس کے لئے وادی کے اندر مقامی آلہ کار بھی کام پر لگائے گئے ہیں۔ ہمیں ان آلہ کاروں کو ریاست بدر کرناہوگا ۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے 5سالہ دورِ حکومت کے دوران جو نفرت پیدا کی گئیں ایسا ماضی میں کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ مسلمانوں کو ہر ایک جگہ نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن وزیر اعظم کبھی اس پر لب کشائی نہیں کرتے۔کل کی وزیر اعظم کی تقریر سنئے، اس میں موصوف بالاکوٹ بالاکوٹ کی رٹ لگائے دیکھے جاسکتے ہیں۔ مودی ایک بار بھی 2014میں کئے گئے وعدوںپر بات نہیں کرتے، ہر ایک سوال کا جواب بالاکوٹ ہوتا ہے۔ مودی جی بتادیں کہ انہوں نے بالاکوٹ میں کون سا طوفان کیا؟ الٹا اپنا ہی جہاز گرا دیا، شکر کیجئے کہ اُس پار والوں نے پائلٹ کو صحیح سلامت واپس بھیج دیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ امت شاہ کہتا ہے ہم نے وہاں 300لوگ مارے اور پاکستان کا ایک ایف 16بھی مار گرایا۔ اگر آپ نے ایسی کارروائی کی ہے تو پھر ملک کو ثبوت دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ پاکستان کے سبھی ایف 16موجود ہیں لیکن بھاجپا ماننے سے انکار کررہا ہے یہ وہی امریکہ ہے جس نے سیٹائلٹ کے ذریعے کرگل کے اندر پاکستان فوج کو دیکھا ۔ امریکہ نے ہی بھارت کو جگایا اور پاکستانی فوجی کی کرگل کی مسکو وادی میں موجودگی کی تصویریں بھیجیں۔آج وہی امریکہ کہتا ہے کہ پاکستان کے پاس جہاز برابر ہیں، پھر کون سا جہاز گرایا گیا۔ دریں اثنا فاروق عبداللہ نے انتخابی جلسے کے حاشیہ نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران ہند و پاک کے درمیان مذاکرات کی وکالت کرتے ہوئے کہا ’کوئی بھی حکومت میں آئے بات چیت کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے۔ لڑائی ہمارا راستہ نہیں۔ ہمیں راستے ڈھونڈنے ہیں۔ امن سے راستے ڈھونڈنے ہیں‘۔ فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی تہاڑ جیل منتقلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’مجھے بہت افسوس ہے۔ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جتنا ان پر ظلم کریں گے آگ اتنا بھڑکے گی۔ انہیں ایسا کرنے سے دریغ کرنا چاہیے۔ انہیں ایسی چیزیں نہیں کرنی چاہیں۔ ایک آزاد ملک میں ایک ہی سوچ رکھنے والے لوگ نہیں ہوسکتے۔ اس کی کوئی جوازیت نہیں کہ الگ سوچ رکھنے والے لوگوں کو بند کیا جائے۔ یہ ہندوستان کا راستہ نہیں ہے‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا