دیہی علاقوں میں انٹیگریٹڈ لینڈ مینجمنٹ سسٹم ضروری: مورمو

0
0

 

یواین آئی

نئی دہلی؍؍صدر جمہوریہ دروپدی مورمو نے منگل کو زمینی وسائل کو دیہی آبادی کا ذریعہ معاش قرار دیتے ہوئے ان علاقوں میں جامع انٹی گریٹیڈ زمینی انتظامی نظام کی ضرورت پر زور دیا۔محترمہ مورمو نے آج یہاں دیہی ترقی کی مرکزی وزارت کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں ’’بھومی سمان‘‘ 2023 پیش کیا۔ یہ اعزاز ریاستوں کے ان سکریٹریوں اور ضلع کلکٹروں کو دئے گئے ہیں جنہوں نے زمین کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل کرنے کی حکومت کے منصوبے میں اہم تعاون کیا ہے۔اس موقع پر صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک کی ہمہ جہت ترقیمیں تیز ی لانا ضروری ہے۔ دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے زمینی ریکارڈ کی جدید کاری ایک بنیادی ضرورت ہے کیونکہ دیہی آبادی کی اکثریت کا ذریعہ معاش زمینی وسائل پر منحصر ہے۔ دیہی علاقوں کی ہمہ جہت ترقی کے لیے ایکانٹی گریٹیڈ زمینی انتظامی نظامبہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن سے شفافیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ زمینی ریکارڈ کی جدید کاری اور ڈیجیٹلائزیشن سے ملک کی ترقی پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔زمینی ریکارڈ کو ڈیجیٹائزیشن اور مختلف سرکاری محکموں کے ساتھ اس کے انسلاک سے فلاحی اسکیموں کے مناسب نفاذ میں مدد ملے گی۔ سیلاب اور آگ جیسی آفات کی وجہ سے دستاویزات کے نقصان کی حالت میں یہ بہت مددگار ہوگا۔صدر جمہوریہ نے اس بات کی بھی تعریف کی کہ ڈیجیٹل انڈیا لینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کے تحت ایک منفرد زمینی پارسل شناختی نمبر فراہم کیا جا رہا ہے جو آدھار کارڈ کی طرح معاون ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نمبر زمین کے صحیح استعمال کے ساتھ نئی فلاحی اسکیموں کو بنانے اورلاگو کرنے میں مدد کرے گی۔ ای کورٹس کوزمینی ریکارڈ اور رجسٹریشن ڈیٹا بیس کے ساتھ جوڑنے سے بہت سے فائدے ہوں گے۔ ڈیجیٹلائزیشن سے جو شفافیت آرہی ہے اس سے زمین سے متعلق غیر اخلاقی اور غیر قانونی سرگرمیوں پرروک لگے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا