18اپریل کو میرواعظ کی دلی طلبی الیکشن عمل کو سبوتاژ کرنے کا حربہ: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
کے این ایس
سرینگرنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھاجپا کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے پیش نظر جب بی جے پی کو اپنی ہار دیکھتی نظر آئی تو انہوں نے کشمیریوں کو سختیوں کا سلسلہ شروع کردیا۔ این سی صدر کا کہنا تھا کہ این آئی اے کی جانب سے حریت (ع) چیرمین کو 18اپریل کو نئی دہلی طلب کرنا الیکشن عمل کو سبوتاژ کرنے کا ایک حربہ معلوم ہورہا ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھاجپا کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے پیش نظر جب بی جے پی کو اپنی ہار دیکھتی نظر آئی تو انہوں نے کشمیریوں کو سختیوں کا سلسلہ شروع کردیا۔میرواعظ عمر فاروق کو 18تاریخ کو نئی دلی طلب کرنے کو حق رائے دہی کو سبوتاژ کرنے کا حربہ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ اِسی روز میرواعظ کو دلی کیوں طلب کیا گیا ہے جس دن یہاں ووٹ ڈالنے ہیں، یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم میرواعظ کو لے جائیں گے ، یہاں حالات خراب ہونگے اور ووٹنگ نہیںہوگی لیکن ان کو ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ ن تو میرواعظ کو کچھ کرسکتے ہیں اور نہ ہی ووٹنگ عمل میں کوئی رخنہ ڈالنے میں کامیاب ہونگے۔ سرینگر کے زیڈی بل اور راجباغ علاقوں میں چناوی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے بتایا کہ آج یہاں کریک ڈاﺅن کیا جارہا ہے، جماعت اسلامی پر پابندی، لبریشن فرنٹ پر پابندی، علیحدگی پسندوں کی گرفتاریاں اور دیگر این آئی اے کے کیس نکالے جارہے ہیں، سب کو جیل برا جارہا ہے، لیکن پہلے ایسا کیوں نہیں کیا جارہا تھا؟آج مرکز کو ایسا کرنے کی ضرورت اس لئے آن پڑی ہے کیونکہ ان کو سمجھ آگیا ہے کہ شکست بھاجپا کا مقدر بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا اور آر ایس ایس والے نہ صرف مسلمانوں کے دشمن ہیں بلکہ یہ لوگ انسانیت کیخلاف ہیں۔ ان لوگوں نے ہی گاندھی کو مارا، سردار ولب بھائی پٹیل نے ان پر پابندی عائد کی تھی۔ ان فرقہ پرستوں اور ان کے دوستوں کو نہ صرف ریاست کے باہر پھینکا ہے بلکہ پورے ملک میں دفن کردینا ہے۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی آج ریاست کے تشخص کا دفاع کرنے کی باتیںکررہی ہیںلیکن جب یہاں جی ایس ٹی کا اطلاق کیا تب کسی کی نہیں سُنی اور آر ایس ایس کی ایما پر جموںوکشمیر کی مالی خودمختاری نیلام کردی۔انہوں نے کہا کہ 1996میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہاں کئی کئی برسوں کا ٹیکس واجب الادا تھا اور ہم نے نہ صرف اس میں رعایت کروائی بلکہ ٹیکس 20سال میں قسطوں میں ادا کرنے کی ڈھیل بھی دی اور تاجروں، صنعت کاروں اور دیگر لوگوں نے آرام سے ٹیکس اداکیا۔ آج حالت یہ ہے کہ اگر ہمیں 10پیسہ بھی معاف کرنا ہوگا تو ہمیں جی ایس ٹی کونسل کو رجوع کرنا پڑے گا اور اُن کے سامنے بھیک مانگنی پڑے گی۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق ڈاکٹر فاروق نے بتایا کہ ہماری سابق حکومت نے 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد لوگوں کو 6ماہ تک مفت راشن فراہم کیا لیکن جی ایس ٹی کے اطلاق اور فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے بعد اب ایسا کرنا ممکن نہیں۔ یہ مہربانی پی ڈی پی کی حکومت کے دوران محبوبہ مفتی اور اُن کے وزیر خزانہ نے ہم پر کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا جی ایس ٹی بنا سکتے تھے لیکن ان لوگوں نے وہی قانون ریاست پر نافذ کیا جو پورے ملک میں لاگو ہوااور اس کا خمیازہ آج یہاں کے لوگ بھگت رہے ہیں۔ ہم نے محبوبہ مفتی کو جی ایس ٹی کا اطلاق کرنے سے کافی روکنے کی کوشش کی لیکن پی ڈی پی اُس وقت مکمل طور پر زعفرانی رنگ میں رنگ گئی تھی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 2015میں انتخابی نتائج کے بعد ہم نے پی ڈی پی والوں کو غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ بھاجپا کو یہاں مت لاﺅ ، ہمیں کچھ نہیں چاہئے، آپ اپنا وزیر اعلیٰ بناﺅ، اپنے وزیر بناﺅ، اپنے ایم ایل سی بناﺅ اور سب کچھ آپ کرو، ہم غیر مشروط حمایت دیں گے ۔