جموں و کشمیر میں جلد سے جلد اسمبلی انتخابات کرائے جائیں:منجیت سنگھ

0
0
سرکرد ہ تاجرراکیش گپتا ،بی ایس پی لیڈر کنورجیت سنگھ عرف سیٹھی اورسی اے گلشن آنند سینکڑوں حمایتوں سمیت اپنی پارٹی میں شامل
 
جموں//اپنی پارٹی صوبائی صدرجموں اور سابق کابینہ وزیرسردار منجیت سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں جلد سے جلد اسمبلی انتخابات کرائے جائیں تاکہ نااہل انتظامیہ پر عوام کا کھویا ہوا اعتماد بحال کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر نے گزشتہ کئی سالوں سے عام عوام اور انتظامیہ کے درمیان خلیج کو مزید وسیع کر دیا ہے جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نااہل انتظامیہ کی وجہ سے عوام میں مایوسی ہے جو عوام کی امنگوں پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہے۔
سابق وزیر جمعہ کے روز ایک جوائننگ پروگرام سے خطاب کر رہے تھے جس جس کا اہتمام اپنی پارٹی او بی سی ونگ ریاستی صدر بھگت رام اور ایس سی ونگ ریاستی صدر بودھ راج بھگت نے کیا تھا جس میں سرکردہ تاجرراکیش گپتا، سنیئر بہوجن سماج پارٹی لیڈر کنورجیت سنگھ اور چارٹرڈ اکاو ¿نٹینٹ گلشن آنند نے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
صوبائی صدر منجیت سنگھ نے اِ ن کا خیرمقدم کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ اُن کی شمولیت سے پارٹی کو زمینی سطح پر مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کی پالیسی اور ایجنڈے کی وجہ سے تاجر اور نامور لوگ پارٹی کی پالیسی اور ایجنڈے پر اپنا اعتماد ظاہر کرتے ہوئے پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی رابطہ مہم سے خاص طور پر جموں، سانبہ، کٹھوعہ اور ادھم پور میں روایتی سیاسی جماعتوں کے مضبوط قلعوں میںپارٹی کو زمینی سطح پر جڑیں حاصل کرنے میں فائدہ ہوا ہے
منجیت سنگھ نے کہا”عوام روایتی سیاسی جماعتوں کو دیکھ چکے ہیں جنہوں نے ووٹ بینک کے طور پر ان کا استحصال کیا اور ان کے لیے کچھ نہیں کیا۔ گزشتہ سات دہائیوں میں ان روایتی سیاسی جماعتوں کی جانب سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے دو خطوں میں تقسیم پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں تاہم اپنی پارٹی نے لوگوں کے درمیان بھائی چارہ، افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے زمینی سطح پر کام کیا ہے اور دو خطوں میں اتحاد کی حوصلہ افزائی کی جس نے دو خطوں کے لوگوں کو ایکدوسرے کے قریب لایا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ یہ اپنی پارٹی اور اس کے صدر سید محمد الطاف بخاری صاحب کے عوامی رسائی کے پروگراموں، پالیسی اور ایجنڈے کی وجہ سے ممکن ہوا ہے جسے معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی ہے۔
سابقہ وزیر نے مزید کہا”اپنی پارٹی لوگوں کے لیے متحرک لیڈروں کو منتخب کرنے کے لیے ایک آپشن کے طور پر ابھری ہے جو ان کے لیے کام کر سکتے ہیں، اور انھیں جوابدہ ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ یہ ممکن ہو سکتا ہے اگر جموں و کشمیر میں انتخابات ہوں”
اُن کا مزید کہناتھاکہ ”لوگ انتظامیہ سے بہت سے مسائل سے ناخوش ہیں جن پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ جموں و کشمیر میں منتخب حکومت کی عدم موجودگی کی وجہ سے لوگوں میں بیگانگی کا احساس بڑھ گیا ہے۔ اگر انتخابات ہوتے ہیں اور منتخب حکومت حکومت سنبھالتی ہے تو عوام کا کھویا ہوا اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں، پی ڈی ڈی سے چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی کی توقع تھی اور اس کے مطابق، انہوں نے یہ وعدہ کرتے ہوئے میٹر لگائے کہ بغیر کٹوتی کے بجلی فراہم کی جائے گی۔
تاہم شہر اور دیہی علاقوں میں گھنٹوں بجلی کی کٹوتی کے ساتھ صورتحال بدتر ہے جس سے پانی کی فراہمی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔اپنی پارٹی صوبائی صدر کا مزید کہناتھاکہ لوگ نہ صرف بجلی کی غیر مقررہ کٹوتیوں کی وجہ سے پریشان ہیں، بلکہ PDD کی طرف سے پری پیڈ میٹروں کی تنصیب کے بعد بھاری بجلی کے بلوں نے لوگوں کی راتوں کی نیندیں اُڑا دی ہیں
انہوں نے کہا کہ ایل جی کو اس معاملے میں مداخلت کر کے محکمہ برقیات کے عہدیداروں سے غیر سنجیدہ رویہ کیلئے جواب طلبی کرنی چاہئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ”بجلی چوبیس گھنٹے فراہم نہیں کی جاتی، اس کے باوجود صارفین کو بجلی کے استعمال کے بھاری بل بھیجے جارہے ہیں“۔انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے ذاتی مداخلت کا مطالبہ کیا اور بجلی صارفین کو بھاری بجلی کے بل بھیجنے میں غلطی کو دوبارہ فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر صوبائی نائب صدر شیخ محمد شفیع، ریاستی صدر اپنی ٹریڈ یونین اعجاز کاظمی، ضلع صدر ادھم پور ہنس راج ڈوگرہ، ریاستی نائب صدر یوتھ ونگ اورترجمان رقیق احمد خان، ریاستی جنرل سکریٹری یوتھ ونگ ابہے بکایا، صوبائی صدر یوتھ ونگ وِپل بالی، صوبائی صدر خواتین ونگ جموں پونیت کور، سینئر نائب صدر ضلع جموں اربن وائی بہو مٹو،صوبائی سیکرٹری یوتھ ونگ وِشال جوتشی، ضلع صدر خواتین ونگ جموں ریتو پنڈیتہ، ضلع صدر شیوم چودھری، ضلع سکریٹری اشرف چودھری، میڈیا کارڈی نیٹر سندیپ وید، ضلع نائب صدر یوتھ ونگ ابھینو گپتا، شیوانی کول وغیرہ بھی موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا