"یونیفارم سول کوڈ کا جن اچانک باہر کیوں آیا”

0
0
محمد خالد داروگر ، سانتا کروز ، ممبئی
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا نکالی جو بڑی کامیاب رہی اور اس کا پہلا اثر کرناٹک میں نظر آیا اور وہاں پر اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی بھاری اکثریت کے ساتھ الیکشن جیتنے میں کامیاب ہو گئی اور بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑی ۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے امریکہ کا دورہ کیا اور وہاں راہل گاندھی کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور یہ دورہ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ۔ اس کے بعد وزیراعظم نریندرمودی نے امریکہ کا دورہ کیا جو بری طرح ناکام ہوا ۔ نو سال میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نریندرمودی امریکہ کے صدر جوبائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں شریک ہوئے اور وہاں مسلمانوں کے تعلق سے پوچھے گئے سوال پر مودی کے پسینے چھوٹ گئے سوال کیا تھا اور مودی نے اس کا جواب کیا دیا یہ سب جانتے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پریس کانفرنس کو فیس کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں اور امریکہ کے اس دورے سے وزیراعظم نریندرمودی کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ۔
اس دوران میں 23/جون کو پٹنہ میں اپوزیشن پارٹیوں کامیاب اجلاس منعقد ہوا اور تمام ہی اپوزیشن پارٹیوں کو ایک ساتھ دیکھ کر بی جے پی کی نیندیں حرام ہوگئی اور انہیں اپنے پاؤں تلے زمین کھسکتے ہوئے محسوس ہوئی ۔ اپوزیشن کے اتحاد میں دراڑ پیدا کرنے کے لئے ایک سیاسی چال چلتے ہوئے امریکی دورے سے واپسی کے بعد وزیراعظم نریندرمودی نے مدھیہ پردیش کا انتخابی دورہ شروع کیا اور بھوپال میں ایک جلسہ عام میں خطاب کرتے ہوئے یونیفارم سول کوڈ کے جن کو تھیلے سے باہر نکالا اور اس کا شوشہ بھری سبھا میں چھوڑ دیا پھر کیا تھا گودی میڈیا نے اس کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور اپنے چینلوں پر اس پر بحث شروع کر دی ۔ اب انہیں یہ واحد راستہ نظر آرہا ہے جس کے ذریعے سے ہندو مسلم کرکے الیکشن کو جیتنے کی کوشش کی جائے کیونکہ ان پاس کچھ نہیں جس کو لے کر وہ عوام کے پاس جائیں لے دے کے ان پاس ہندو مسلم کا مہرہ ہی رہ جاتا ہے ۔ یاد رہے کہ لاء کمیشن کے ذریعے یونیفارم سول کوڈ پر عوام سے آراء طلب کی گئی ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے اور اس پر وزیر اعظم نریندرمودی نے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کیا ہے اور اس کے ذریعے وہ اپوزیشن پارٹیوں میں دراڑ پیدا کرنا چاہتے ہیں اور وہ اس میں کسی حد تک کامیاب ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں ۔ اس مسئلے پر اپوزیشن پارٹیاں بےوجہ تقسیم ہوگئی ہیں ۔ اپوزیشن پارٹیاں وزیر اعظم نریندرمودی کی سیاسی چال کو سمجھنے میں ناکام ہوتی دیکھائی دے رہی ہیں ان کے پیش نظر تو یہ ون پوئنٹ پروگرام ہونا چاہیے تھا کہ وہ 2024/کے لوک سبھا کے انتخابات میں ہم بی جے پی کو کس طرح شکست دے سکتے ہیں ۔ لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں یونیفارم سول کوڈ کے جن کا شکار ہو کر رہ گئی اور بی جے پی کو ہرانے کے بڑے مقصد سے غافل ہوتے ہوئے نظر آرہی ہے ۔ یعنی بی جے پی اور وزیر اعظم نریندرمودی اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا