منی پور میں ذات پات کے تشدد کا معاملہ

0
0

سپریم کورٹ کی منی پور حکومت کو تازہ ترین صورتحال کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت
یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے منی پور میں ذات پات کے تشدد کے معاملے میں پیر کے روز ریاستی حکومت کو تازہ صورتحال پیش کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت 10 جولائی کو کرے گی۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور منوج مشرا کی بنچ نے ریاست میں تشدد کو روکنے، متاثرہ لوگوں کی بازآبادکاری، بے گھر افراد کے لیے ریلیف کیمپوں کا قیام، سیکورٹی فورسز کی تعیناتی اورامن و امان کی مجموعی صورتحال کے لئے کئے گئے اقدامات کی تازہ ترین تفصیلات پیش کرنے کی منی پورحکومت کو ہدایت دی۔بنچ نے ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی اس عرضی کو منظور کرلیا جس میں حالات کی تازہ تفصیل داخل کرنے کے لئے وقت کا مطالبہ کیاگیاتھا۔عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 10 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔بنچ کے سامنے منی پور ٹرائبل فورم کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل کولن گونسالویس نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں حالات بہت خراب ہو چکے ہیں۔ تشدد میں ہلاک ہونے والے کوکی افراد کی تعداد 120 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس پر مسٹر مہتا نے ریاستی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سنٹرل آرمڈ پولیس فورس کی 114 کمپنیوں کے علاوہ سول اور ریزرو پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔ کرفیو کا وقت پانچ گھنٹے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں حالات آہستہ آہستہ ہی صحیح بہتر ہوئے ہیں۔ہندو میتی برادری کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے پر غور کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد 3 مئی کو شمال مشرقی ریاست منی پور میں جھڑپوں میں 120 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔ہائی کورٹ کے احکامات سے پیدا ہونے والے معاملات کی سماعت کرتے ہوئے، عدالت عظمیٰ نے 17 مئی کو کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سیاسی ایگزیکٹو منی پور میں امن و امان کی صورتحال پر آنکھیں بند نہ کرے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا