جہازوں کی گنتی کی اور وہ تعدادمیں پورے ہیں:امریکی رپورٹ میں انکشاف
یواین آئی
واشنگٹنامریکی اہلکاروں نےحال ہی میں پاکستان کے ایف۔16جنگی جہازوں کی گنتی کی اور وہ تعدادمیں پورے ہیں۔اس طرح سے یہ بات ہندستان کے اس دعوے کے برعکس ہے جس میں کہاگیاتھا کہ پلوامہ حملہ کے بعد دونوں ملکوں کے مابین انتہائی کشیدگی کے درمیان اس نے پاکستان کے ایک جنگی جہاز کو مارگرایاتھا۔یہ بات ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے جسے امریکی جریدے فارن پالیسی نے جمعرات کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کی ہے۔فروری میں دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ کے بعد ہندستان نے دعوی کیاتھا کہ پاکستان کی فضائیہ نے ہندستانی فوج کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے کنٹرول لائن پار کی اور اسکے لیے اس نے ایف۔16جنگی جہازوں کا استعمال کیاتھا۔ثبوت کے طورپر اس نے ایمرام میزائل کے ایک ٹکڑے جیسی کوئی چیز دکھائی ،جس کے بارے میں ہندستانی میڈیا کا دعوی تھا کہ یہ صر ف پاکستان کے ایف۔16جنگی جہاز سے ہی داغا جاسکتا تھا۔ہندستانی میڈیا نے یہ بھی دعوی کیاتھا کہ ہندستانی جنگی جہاز کو مارگرانے اور اسکے پائلٹ کو پاکستانی فورسز کے ذریعہ پکڑے جانے سے پہلے ہندستانی فضائیہ کے ایک مگ۔21جنگی جہاز نے پاکستان کےایک ایف۔16جنگی جہاز کو مارگرایاتھا۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ہندستانی دعوے کو مسترد کردیاتھا اور جوابی دوعوی کیاتھا کہ دوجنگی جہاز گرے ہیں اور دونوں ہندستان کے ہیں۔ایک جہاز پاکستان کےاندر گرا جبکہ دوسرا ہندستانی علاقہ میں واپس جانے میں کامیاب ہوگیا۔ہندستان نے اس بات پر بھی زور دیاتھا کہ پاکستان نے مبینہ طور پر ہندستان کے خلاف ایف۔16جنگی جہاز استعمال کیے اس طرح سے اس نے ان جنگی جہازوں کی فروخت سے متعلق امریکہ کے ساتھ ہوئے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔امریکہ کی وزارت خارجہ نے لڑائی میں پاکستان کی طرف سے ایف۔16جہازوں کے استعمال کے خلاف ہندستان کی شکایت پر کوئی بھی موقف اختیار کرنے سے انکار کردیاتھا۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے فارن پالیسی کی رپورٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا،” خدا کا شکر ہے ،جیت ہمیشہ سچائی کی ہوتی ہے۔ہندستان کی جانب سے حملے اور اس کے اثرات کے بارے میں بھی دعوے جھوٹے ہیں اور وقت آ گیا ہے کہ انڈیا اپنی طرف ہونے والے نقصان بشمول پاکستان کے ہاتھوں اپنے دوسرے طیارے کی تباہی کے بارے میں سچ بولے۔‘جریدے کا کہنا ہے کہ گنتی کے اس عمل کے بارے میں معلومات رکھنے والے سینئر امریکی دفاعی عہدیدار کا کہنا تھا کہ غیرملکی فوجی طیاروں کی فروخت پر استعمال کے معاہدے کے مطابق پاکستان نے امریکہ کو دعوت دی تھی کہ اس کے حکام خود آ کر ایف 16 طیاروں کی گنتی کریں۔عموماً اس قسم کے معاہدوں میں امریکہ کی شرط ہوتی ہے کہ خریدنے والا ملک امریکی حکام کی جانب سے سازوسامان کا باقاعدگی سے معائنہ کروائے تاکہ سازوسامان کی گنتی اور حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔امریکی اہلکار نے فارن پالیسی کو بتایا کہ انڈیا اور پاکستان کے حالیہ تنازعے کی وجہ سے کچھ طیارے معائنے کے لیے فوری طور پر دستیاب نہیں تھے اور اسی وجہ سے تمام طیاروں کی گنتی میں امریکی حکام کو چند ہفتے لگے۔ فارن پالیسی جریدے ہی سے بات کرتے ہوئے امریکی یونیورسٹی ایم آئی ٹی میں سیاسیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر وپین نارنگ کہتے ہیں کہ یہ خبر (امریکی حکام کی گنتی میں پاکستانی طیاروں کا پورا ہونا) ہندستانی ووٹرز پر خاص اثر نہیں ڈالے گی لیکن جس طرح واقعات کھ±ل کر سامنے آئے ہیں، مستقبل میں ہندستان کی طرف سے پاکستان کو روکنے کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔نارنگ کہتے ہیں ”جوں جوں تفصیلات سامنے آ رہی ہیں، ہندستان کے لیے صورتحال مزید بگڑتی جا رہی ہے۔ تیزی سے ایسا لگ رہا ہے جیسے ہندستان پاکستان کا کوئی اہم نقصان کرنے میں ناکام رہا لیکن اس عمل میں اپنا جہاز اور ہیلی کاپٹر گنوا بیٹھا۔“