کچھ لوگ طلاق ثلاثہ کی پھندا لٹکا کرکھلی چھوٹ چاہتے ہیں : مودی
یواین آئی
بھوپال؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ملک بھر کی مسلم برادری کو اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات اور اس سال مدھیہ پردیش سمیت پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسلم برادری کو سمجھنا چاہیے کہ جنرل سیول کوڈ کے تعلق سے کون سی سیاسی پارٹیاں ان کو بھڑکا رہی ہیں اور کچھ لوگ ہیں جو مسلم بیٹیوں پر تین طلاق کا پھندا لٹکا رہے ہیں اور انہیں اذیت دینے کے لیے کھلی چھوٹ چاہتے ہیں۔مسٹر مودی نے بی جے پی کی ’میرا بوتھ، سب سے مضبوط‘ مہم کے ایک حصے کے طور پر یہاں ملک بھر سے تقریباً 3000 بوتھ کارکنوں سے خطاب کیا۔ اس دوران ملک بھر سے لاکھوں بوتھ ورکرس بھی اس پروگرام میں ورچوئل طور پر شامل ہوئے۔ پارٹی کے صدر جے پی نڈا، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان اور پارٹی کے مدھیہ پردیش یونٹ کے صدر وشنو دت شرما بھی اس تقریب میں موجود تھے۔اس دوران انہوں نے سیدھے الفاظ میں اپنی بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ بینک کے بھوکے تین طلاق کی وکالت کرنے والے مسلمان بیٹیوں کے ساتھ بڑی ناانصافی کر رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف ان بیٹیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، اس کا دائرہ اس سے بھی بڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن والدین نے اپنی بیٹی کو خواہشات کے ساتھ بھیجا ہے اور پھر کوئی اسے بے دخل کر دے گا تو ان والدین اور اس بھائی کا کیا بنے گا۔ باپ بھائی سب اس کی فکر میں ڈوب جائیں گے۔ تین طلاق سے صرف بیٹیوں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوتی، پورے خاندان تباہ ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو بھی تین طلاق کے حق میں بات کرتا ہے۔ ایسے لوگ مسلمان بیٹیوں کے ساتھ بڑا ظلم کر رہے ہیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ مسلم بیٹیوں پر تین طلاق کا پھندا لٹکا کر کچھ لوگ ہمیشہ ان پر ظلم کرنے کی کھلی چھوٹ چاہتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اس کی حمایت کرتے ہیں۔ اگر تین طلاق اسلام کا ایک اہم حصہ ہوتا تو دنیا کے کئی مسلم ممالک اسے کیوں ختم کر دیتے۔ مصر، پاکستان، انڈونیشیا، قطر، اردن، شام میں ایسا کیوں نہیں ہوتا؟۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمان بھائیوں کو بھی سمجھنا ہوگا کہ کون سی سیاسی جماعتیں انہیں مشتعل کرکے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں۔ کامن سول کوڈ (یو سی سی) کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ اگر ایک گھر میں مختلف قوانین ہوں تو گھر کیسے چل سکتا ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستان کا آئین بھی شہریوں کے مساوی حقوق کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کسی سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ لوگ ہم پر الزام لگاتے ہیں، لیکن یہی لوگ مسلمان مسلمان کرتے ہیں۔ اگر وہ مسلم دوست ہوتے تو مسلم کمیونٹی تعلیم وغیرہ میں پیچھے نہ رہتی۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کامن سول کوڈ لاؤ، لیکن ووٹ بینک بھوکے لوگ…اس دوران انہوں نے معاشرے کی ایک ذات پسماندہ مسلمانوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست کرنے والے پسماندہ مسلمانوں کے بارے میں کچھ نہیں کہتے۔ ان کی زندگی دکھوں میں گزرتی ہے۔ ان کے ہی مذہب کے لوگوں نے ان کا استحصال کیا ہے۔ آج بھی انہیں مساوی حقوق حاصل نہیں۔ انہیں نیچا اور اچھوت سمجھا جاتا ہے۔ پسماندہ مسلمان موچی سمیت کئی ذاتوں سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن سبھی پسماندہ ہیں۔ ان کی آواز کوئی نہیں سنتا۔ ملک میں اس پر کبھی بحث نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ بوتھ ورکرس کو ان تمام حقائق کے ساتھ ان لوگوں کے درمیان جانا چاہئے۔اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی سب کا وکاس کے منصوبے کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ایسے مسلم طبقوں کو بھی تمام اسکیموں کا فائدہ مل رہا ہے۔